غیر ملکیوں کو مکہ اور مدینہ میں سرمایہ کاری کی اجازت دیدی گئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
سعودی عرب کی حکومت نے غیر ملکیوں کو مکہ اور مدینہ میں رئیل سٹیٹ کمپنیوں کے حصص میں سرمایہ کاری کی اجازت دیدی۔
عرب میڈیا کے مطابق اس بات کا اعلان کیپٹل مارکیٹ اتھارٹی نے کیا جس نے غیر ملکیوں کی سرمایہ کاری کے لیے ضوابط پر عمل درآمد کو لازمی قرار دیا ہے۔
ان ضوابط کے تحت غیر ملکی افراد اور اداروں کی ملکیت مجموعی طور پر کمپنی کے شیئرز کا 49 فیصد سے زیادہ کی سرمایہ کاری نہیں کرسکیں گے۔
علاوہ ازیں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سعودی کمپنیوں کے شیئرز میں سرمایہ کاری کرنے کی بھی اجازت ہوگی جو سعودی مالیاتی مارکیٹ میں رجسٹرڈ ہیں۔
سرمایہ کاری کی اجازت دینا سعودی عرب کی اقتصادی حکمت عملی اور ولی عہد کے وژن 2030 کا حصہ ہے۔ غیرملکی سرمایہ کاری سے رئیل سٹیٹ کے شعبے کو مزید استحکام ملے گا۔
سعودی عرب مستقبل میں قریب میں سرمایہ کاروں کو مزید پرکشش مراعات بھی دے گا جس میں سیاحت کے شعبے بھی شامل ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری میں سرمایہ کی سرمایہ
پڑھیں:
نان فائلر کو ایک کروڑ روپے تک کی پراپرٹی کی خریداری کی اجازت مثبت پیش رفت
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 جنوری2025ء) چئیرمین ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپئر پاکستان(آباد ) ایس ایم نبیل اور صدر نیشنل اکانومی فورم ملک عمر سہیل نے مشترکہ میڈیا بریفنگ میں قومی اسمبلی کی سید نوید قمر کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی خزانہ کی سفارش پر ایف بی آر کی طرف سے نان فائلر کو ایک کروڑ روپے تک کی پراپرٹی کی خریداری کی اجازت مثبت پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا قائمہ کمیٹی کی طرف سے سب کمیٹی رئیل سٹیٹ سیکٹر کی مشکلات کے حل کیلئے قائم کی گئی ہے اس سے سیکٹر کو درپیش مسائل اور سالانہ بارہ ارب ذالر کا ملکی سرمایہ بیرون ملک منتقل ہو رہا ہے کو ملک میں ہی سرمایہ کاری کرنے کا راستہ ہموار ہونے کی امید کی جا سکتی ہے ۔ناروا ٹیکس نظام سے سرمایہ کاری دوبئ اور دیگر ممالک کو منتقل ہو رہی ہے۔(جاری ہے)
موجودہ لاگو ٹیکسز کی بنیاد پر دس کروڑ کی جائیداد خریدنے پر 48 فیصد ٹیکس بنتا ہے جبکہ دوبئ میں چار فیصد ٹیکس ہے۔بنکوں میں تیس کھرب روپے میں سے سترہ کھرب نان فائلر کی رقوم جمع ہیں۔چوبیس کروڑ آبادی میں سے صرف پچاس لاکھ لوگ فائلر ہیں۔ھماری تجاویز کی روشنی میں ایف بی آر نظام کو سادہ کرنے سے بے شمار لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
ہم سالانہ اربوں ڈالر کو بیرون ملک منتقل ہونے کی بجائے ملک میں سرمایہ کاری پر یقین رکھتے ہیں۔ایف پی ار کی نئی اصطلاح صرف فائلر نہیں بلکہ اہل فائلر کی ایجاد گئ ہے جو دنیا بھر میں کہیں نہیں۔ کاغذی اصلاحات سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کی بجائے بیرون ملک سرمایہ کاری کی ترغیب دیتی ہے۔جبکہ ہم عملی اصلاحات سے ملک میں ریونیو کا اضافہ، بیروزگاری میں کمی، صنعتی پیداوار میں اضافہ اور معاشی استحکام کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ٹیکسز کمی کرنے سے کثیر رقم ھاوسنگ سیکٹر میں سرمایہ کاری کے راستے کھول سکتے ہے ۔ رئیل سٹیٹ سے وابستہ صنعتوں کی بحالی روزگار میں اضافہ کے علاوہ ریونیو میں اضافہ ہو گا۔ رئیل سٹیٹ سیکٹر کے ساتھ 72 صنعتیں وابستہ ہیں کو درپیش مشکلات کا خاتمہ ۔سٹیل، سیمنٹ، اور دیگر صنعتیں چالیس فیصد پیداواری صلاحیت پر کام کرنے کی وجہ سے بنک ڈیفالٹ ہونے کو ہیں۔ وزیراعظم کی قائم ٹاسک فورس سے امید کرتے ہیں وہ اقتصادی،معاشی بحالی، روزگار میں اضافہ اور ترقی کی راہ ہموار ہو گی۔