ایرانی وزیر خارجہ کی 8 سال بعد افغانستان آمد؛ طالبان وزیراعظم سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
8 سال بعد ایران کے کوئی اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے افغانستان کے دورے پر پہنچے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی افغانستان کے دورے پر کابل پہنچے جہاں اُن کا پُرتپاک استقبال کیا گیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے طالبان حکومت کے وزیراعظم سے بھی دوبدو ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے افغان پناہ گزینوں کی موجودگی اور پانی کی تقسیم سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔
ایران وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بتایا کہ 35 لاکھ افغان مہاجرین کی ان کی وطن واپسی کے لیے پُرعزم ہیں۔
خیال رہے کہ ایران نے تاحال طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا اور یہ دونوں ممالک کے درمیان پہلی اعلیٰ سطح کی ملاقات تھی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
طالبان نے افغان لڑکیوں کو پاکستان میں رہ کر تعلیم حاصل کرنے کی ’مشروط‘ اجازت دیدی
طالبان حکومت نے طالبات کو تعلیم کی غرض سے پاکستان جانے کی اجازت دیدی تاہم طالبات کو اپنے محرم کے ساتھ رہنا ہوگا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک اہم پیش رفت میں طالبان حکومت نے افغان طالبات کو پاکستان میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دینے پر رضامندی ظاہر کردی۔
تاہم طالبان حکومت نے شرط عائد کی ہے کہ طالبات کے ساتھ ان کے محرم کو بھی پاکستان کا ویزا دیا جائے تاکہ یہ طالبات محرم کے ساتھ رہ سکیں۔
طالبان کی جانب سے یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے ہی سیکڑوں افغان طلبا نے پاکستان بھر کی یونیورسٹیوں میں گریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ اور ڈاکٹریٹ کے پروگراموں میں داخلے کے لیے ٹیسٹ میں بیٹھے تھے۔
پاکستان میں افغان مہاجرین نے پشاور اور کوئٹہ میں ان امتحانات میں حصہ لیا جب کہ افغانستان میں طلبا آنے والے دنوں میں آن لائن ٹیسٹ دیں گے۔
افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی محمد صادق نے بتایا کہ 21 ہزار طلبا نے آئندہ تعلیمی سیشن کے لیے علامہ اقبال اسکالرشپس کے لیے درخواستیں دی ہیں جن میں 5 ہزار افغان طالبات شامل ہیں۔
یہ اسکالرشپ پروگرام مکمل طور پر فنڈڈ ہے جس کا مقصد 2 ہزار طلبا کو بیرون ملک بھیجنا ہے جس میں دستیاب جگہوں میں سے ایک تہائی خواتین کے لیے مختص ہیں۔
علامہ اقبال اسکالرشپ طب، انجینئرنگ، زراعت اور کمپیوٹر سائنس جیسے شعبوں میں دی جا رہی ہے۔
طالبان کے 2021 میں افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کے بعد سے یہ پروگرام تعطل کا شکار تھا۔
یاد رہے کہ طالبان نے افغانستان کے تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کی چھٹی جماعت سے آگے کی تعلیم پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔