علی امین گنڈا پور وزیراعلیٰ رہیں گے یا نہیں ؟ پی ٹی آئی رہنما کا اہم بیان آگیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر خان کا علی امین گنڈا پور کے وزیراعلیٰ رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے اہم بیان آگیا۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر خان نےنجی ٹی وی کے پروگرام ‘سوال یہ ہے’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور نے کٹھن وقت میں پارٹی کی قیادت کی، جب کوئی پارٹی قیادت سنبھالنے کو تیار نہیں تھاعلی امین نےقیادت سنبھالی۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی مطمئن ہوں گے توعلی امین گنڈاپوروزیراعلیٰ رہیں گے، بانی پی ٹی آئی مطمئن نہیں ہوں گے تو علی امین وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے۔
انھوں نے کہا کہ آٹھ فروری کے بعد دیکھیں گے پارٹی سیٹ اپ تبدیل کرنا ہےیا نہیں۔
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ کوشش ہوگی ہر ضلع کا دورہ کروں، علی امین گنڈپور کو وقت نہیں ملا، علی امین گنڈا پور ذمہ داریوں کے باعث ہر ضلع کا دورہ نہیں کرسکے۔
مزیدپڑھیں:’بابر اعظم کو کھیلنا نہیں آرام کرنا چاہیے‘ شائقین بھڑک اٹھے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: علی امین
پڑھیں:
’عالمی بینک اور اے ڈی بی کے بڑے منصوبے اصل میں کرپشن کی جڑ ہیں‘
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے چیئرمین سیف اللہ ابڑو نے عالمی بینک اور اے ڈی بی کے بڑے منصوبوں کو کرپشن کی جڑ قرار دیا ہے۔
نجی ٹی وی کےمطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے خیبر پاس اکنامک کوریڈور تعمیر منصوبے میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عالمی بینک اور اے ڈی بی کے بڑے منصوبوں کو کرپشن کی جڑ قرار دے دیا۔
چیئرمین سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے اجلاس میں این ایچ اے حکام اور کمیٹی ارکان نے شرکت کی۔
اجلاس میں این ایچ اے حکام نے بتایا کہ عالمی بینک کی امداد سے خیبر پاس اکنامک کوریڈور تعمیر کیا جائیگا۔ منصوبے کیلیے قرض معاہدے پر دسمبر 2019 میں دستخط کیے گئے تھے۔ اس منصوبے کے لیے عالمی بینک 46 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا۔
چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ منصوبے میں اتنی تاخیر کی کیا وجوہات ہیں۔ جس پر این ایچ اے حکام کا کہنا تھا کہ منصوبے کی ضروریات پوری کرنے میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ حکام اقتصادی امور ڈویژن نے کہا کہ عالمی بینک خود سے شرائط عائد نہیں کر سکتا۔
این ایچ اے حکام نے بتایا کہ اس منصوبے کی بولی کھولنے میں 4 سال لگ گئے۔ بولی کی رقم قرض سے دگنی ہے۔ پاکستان نے عالمی بینک سے نیا معاہدہ کیا ہے۔ اس نئے 10 سالہ پروگرام کے تحت سماجی شعبے کیلیے امداد ملے گی۔
اس موقع پر اقتصادی امور ڈویژن نے خدشہ ظاہر کیا کہ این ایچ اے نے مسئلے کا فوری حل نہ نکالا تو نرم شرائط والے قرض منسوخ ہو سکتے ہیں۔ اب یہ عالمی بینک کی ترجیحات میں نہیں، اس لیے قرض نہیں بڑھایا جائے گا۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اتنے سستے قرض کو بھی کس طرح ضائع کیا گیا۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ اگر چیک اینڈ بیلنس نہیں ہوگا تو اسی طرح ہوگا۔ عالمی بینک اور اے ڈی بی کے بڑے منصوبے اصل میں کرپشن کی جڑ ہیں۔ ایسے شاہانہ اقدامات کا تدارک کیا جانا ضروری ہے۔
سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ یہ وجہ ہے کہ ہمارے قرض بڑھتے رہتے ہیں۔ جب پاکستان نرم شرائط والے قرض استعمال ہی نہیں کر سکتا، تو مزید قرض کیوں ملےگا۔ حکومت کو سفارش کریں کہ معاملے کی انکوائری اور ذمہ داروں کاتعین کیا جائے۔
مزیدپڑھیں:’اپنی چھت،اپناگھر‘ پروگرام کے تحت قرضے کی دوسری قسط جاری