پاکستان سمیت مختلف ممالک میں موجود خصوصی ویزے پر امریکہ جانے والے 40 ہزار سے زائد افغان شہریوں کی پروازیں روک دی گئیں۔
یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اُس ایگزیکٹیو آرڈر کے بعد سامنے آیا  جس میں غیرممالک کی امداد روکنے کا کہا گیا تھا۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانوں کی دوبارہ آبادکاری میں مدد کرنے والے امریکی رضاکار گروپوں کے اتحاد ’افغان اویک‘ کے سربراہ شان وان ڈیور نے کہا ہے کہ 40 ہزار سے زائد افغان باشندے جن کے لیے خصوصی امریکی ویزوں کی منظوری دی گئی تھی، کی امریکہ کے لیے پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’پھنسے ہوئے افراد میں سے زیادہ تر شہری افغانستان میں جبکہ دیگر پاکستان، قطر اور البانیہ میں موجود ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ غیرملکی امداد روکنے کے فیصلے نے امریکی اور بین الاقوامی امدادی کارروائیوں کو بدنظمی کا شکار کر دیا ہے جبکہ غذائیت، صحت، ویکسینیشن اور دیگر پروگراموں کو روک دیا ہے۔
محکمہ خارجہ کی جانب سے اُن گروپوں کے لیے فنڈز بھی معطل ہو گئے ہیں جو امیگریشن کے خصوصی ویزے (ایس آئی وی) رکھنے والے افغان باشندوں کو امریکہ میں رہائش، سکول اور ملازمتوں کے حصول میں معاونت ملتی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو حلف اُٹھانے کے چند گھنٹوں بعد امریکہ میں تارکین کے دوبارہ آبادکاری کے پروگرام کو معطل کرنے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے۔
انہوں نے 2024 میں اپنی انتخابی مہم کے دوران ’امیگریشن کریک ڈاؤن‘ کا وعدہ کیا تھا۔
شان وان ڈیور نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ انتظامیہ سپیشل امیگریشن ویزے کے لیے منظور شدہ افغان شہریوں کو اس حکم سے چھُوٹ دے گی کیونکہ انہوں نے جنگ کے دوران امریکی حکومت کے لیے کام کیا تھا۔
شان وان ڈیور نے کہا کہ ’وہ ہمارے شانہ بشانہ لڑے، ان بھی ہمارے ساتھ خون بہا۔‘
وائٹ ہاؤس اور محکمہ خارجہ نے فوری طور پر تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
امریکہ نے 2021 میں امریکی افواج اور دیگر سرکاری اداروں کے ساتھ منسلک افغان شہریوں کو خصوصی امیگریشن ویزے جاری کرنے کا دوبارہ آغاز کیا تھا۔
یہ سہولت صرف ان افغان شہریوں کو حاصل ہے جو افغانستان میں تعینات امریکی فوج یا پھر وہاں پر قائم امریکی سرکاری اداروں کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔
امریکی حکومت یا فوج کے ساتھ کام کرنے والے افغان شہریوں کو اکثر طالبان کی جانب سے دھمکیوں کا سامنا رہتا ہے۔
افغانوں کے لیے خصوصی ویزہ کی سہولت عالمی وبا کے بعد معطل کر دی گئی تھی۔
افغانستان میں 2021 کے امریکی انخلاء کے بعد سے تقریباً دو لاکھ افغان شہریوں کو امریکہ میں سپیشل امیگریشن ویزوں پر یا پناہ گزینوں کے طور پر دوبارہ آباد کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

امریکا کی ایرانی تیل چین کو سپلائی کرنے والے تجارتی نیٹ ورک پر پابندیاں

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اپریل ۔2025 )امریکہ نے ایران سے براہ راست مذاکرات سے قبل تہران کے تیل کے تجارتی نیٹ ورک پر نئی پابندیاں نافذ کی ہیں اعلان کے مطابق چین میں قائم خام تیل کے سٹوریج ٹرمینل کے علاوہ متحدہ عرب امارات میں مقیم بھارتی شہری جگویندر سنگھ برار پر پابندی عائد کی گئی ہے. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ جگویندر سنگھ برار ان شپنگ کمپنیوں کے مالک ہیں جن کے بحری بیڑے میں قریب 30 جہاز شامل ہیں اورجگویندربرار کے جہاز عراق، ایران، متحدہ عرب امارات اور خلیج عمان کے پانیوں میں پیٹرولیم کے خطرناک شپ ٹو شپ ٹرانسفر میں ملوث ہیں.

(جاری ہے)

پابندیوں میں متحدہ عرب امارات اور بھارت کی دو، دو کمپنیاں شامل ہیں جو مبینہ طور پر نیشنل ایرانی آئل کمپنی اور ایرانی فوج کے لیے ایرانی تیل ٹرانسپورٹ کرتی ہیں بیان کے مطابق ایرانی حکومت برار گروپ کمپنیوں جیسے شپرز اور بروکر پر انحصار کرتی ہیں تاکہ تیل بیچ سکے اور اپنے غیر مستحکم کرنے والی سرگرمیوں کی مالی اعانت کر سکے پابندیوں کے ذریعے ان کمپنیوں کے امریکہ میں موجود اثاثے اور کاروبار متاثر ہو سکتے ہیں.

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا تھا کہ عمان میں ہفتے کے روزامریکہ اور ایران کے درمیان براہ راست مذاکرات شروع ہوں گے جبکہ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر بات چیت ناکام ہوئی تو ایران بڑے خطرے میں پڑ سکتا ہے امریکہ نے ایک چینی کمپنی پر بھی پابندی کی ہے جو ایرانی تیل کی تجارت کرتی ہے امریکی محکمہ خزانہ کے سیکرٹری سکاٹ بیسینٹ نے کہا کہ امریکہ ایرانی تیل کی برآمد کے نیٹ ورک کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے خاص کر وہ عناصر جو اس تجارت سے منافع کماتے ہیں.

امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق اس چینی ٹرمینل نے 2021 سے 2025 کے دوران کم از کم نو بار ایرانی خام تیل حاصل کیا اور اس کے لیے وہ بحری جہاز بھی استعمال کیے گئے جن پر امریکہ نے پابندی عائد کر رکھی ہے. سکاٹ ہیسینٹ کا کہنا ہے کہ اس ٹرمینل نے کم از کم ایک کروڑ 30 لاکھ بیرل ایرانی خام تیل برآمد کیا چین ایرانی تیل کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے اور یہ امریکی پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتا چین اور ایران نے تیل کی تجارت کا ایسا نیٹ ورک تشکیل دیا ہے جو چینی کرنسی یوآن پر منحصر ہے اور اس میں امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے بروکر استعمال کیے جاتے ہیں چین نے تاحال ان پابندیوں پر تبصرہ نہیں کیا تاہم گذشتہ ماہ ایک ریفائنری پر پابندی کے بعد واشنگٹن میں چینی سفارتخانے نے کہا تھا کہ چین اِن غیر قانونی اور غیر منصفانہ پابندیوں کے سخت خلاف ہے.


متعلقہ مضامین

  • امریکہ جوابی ٹیرف کی پالیسی کو مکمل طور پر ختم کرے، چین کا مطالبہ
  • ’ٹیرف وار‘ کے چلتے ٹرمپ نے چینی الیکٹرونک کمپنیوں کو بڑا ریلیف دیدیا
  • صدر ٹرمپ امریکہ کو دوبارہ دولت مند بنانے کے اپنے مشن میں غیرمتزلزل ہیں .وائٹ ہاﺅس
  • ریاست لوزیانا میں امیگریشن جج نے کولمبیا یونیورسٹی کے محمود خلیل کو ملک بدر کرنے کا حکم سنادیا
  • کیا ڈونلڈ ٹرمپ کا دماغ ٹھکانے پہ ہے؟ رپورٹ کل آجائے گی
  • ملالہ یوسفزئی فنڈ کی پاکستان سے افغان لڑکیوں کی ملک بدری روکنے کی اپیل
  •  افغانستان میں امریکہ کی واپسی
  • امریکا کی ایرانی تیل چین کو سپلائی کرنے والے تجارتی نیٹ ورک پر پابندیاں
  • رہائی کیلئے وفاداری کا مطالبہ شہریوں کی تحقیر ہے، امان اللہ کنرانی
  • امریکہ نے پاکستانی نژاد شہری کو اندیا کے حوالے کر دیا