حکومت کی جانب سے مہنگائی کا خاتمہ کر دیا گیا ہے،وفاقی وزیر کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے مہنگائی کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں ایسی کمی کا کیا فائدہ جس کا فائدہ غریب کو نہ ہو، حکومت نے مہنگائی کا خاتمہ کر دیا ہے ملک میں مہنگائی پچھلے سال 38 فیصد پرتھی دسمبر 2024میں 4 فیصد پر آگئی مہنگائی کی شرح 4فیصد پر آنا 80 ماہ میں سب سے کم ہے۔
مصدق ملک نے کہا کہ وزیراعظم نے گیس کی قیمت بڑھانے کو منع کر دیا گیس استعمال کرنے والوں میں 64 فیصد گھریلو صارفین ہیں، وزیر اعظم نے منع کیاکہ گھریلو صارفین پر اور بوجھ نہیں ڈالا جائے گا البتہ گیس سے بجلی بنانے کا کاروبار کرنے والوں کیلئے چارجز 3000 سے بڑھا کر 3500 کر دیئےگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ دیہی علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا میں بتدریج کمی آرہی ہے گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیاگیا، گیس کے کمرشل صارفین پر بھی کوئی بوجھ نہیں ڈالا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی ملکی ترقی اور خوشحالی پر خصوصی توجہ مرکوز ہے عوام کی زندگی میں خوشحالی اور روزگارکی فراہمی حکومتی ترجیح ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کر دیا
پڑھیں:
تنخواہیں جمود کا شکار اور مہنگائی تاریخی سطح پر‘ تنخواہ دار طبقے کی مالی مشکلات میں اضافہ ہو ا ہے.سیلریڈ کلاس الائنس
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )سیلریڈ کلاس الائنس نے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کو خط لکھاہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ٹیکس سلیبز پر نظرثانی، ٹیکس سے مستثنیٰ آمدن کی حد بڑھانے، اہم کٹوتیوں کی بحالی اور غیر دستاویزی شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لا یا جائے خط کے متن کے مطابق نشاندہی کی گئی کہ 2019 میں تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی 76 ارب روپے تھی جو 2025 میں بڑھ کر 570 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے جبکہ تنخواہیں جمود کا شکار اور مہنگائی تاریخی سطح پر ہونے کے باعث تنخواہ دار طبقے کی مالی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے.(جاری ہے)
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مالیاتی ایکٹ 2022 کے تحت شیئرز، میوچل فنڈز، سکوک، لائف انشورنس اور ہیلتھ انشورنس پر دی جانے والی ٹیکس کریڈٹس اور کٹوتیاں ختم کر دی گئی تھیں، جب کہ مالیاتی ایکٹ 2024 میں اضافی 10 فیصد سرچارج بھی عائد کیا گیا، جس نے تنخواہ دار طبقے کے لیے مشکلات مزید بڑھا دی ہیں اس کے علاوہ قرضوں پر منافع پر دستیاب کٹوتیاں بھی ختم کر دی گئی ہیں. سیلریڈ کلاس الائنس نے بھارت، بنگلہ دیش، ویتنام اور نیپال جیسے ممالک کے ٹیکس نظام کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موجودہ نظام تنخواہ دار طبقے پر بھاری بوجھ ڈالتا ہے خط میں مطالبہ کیا گیا کہ ٹیکس سلیبز میں نظرثانی کی جائے اور کم از کم مالیاتی ایکٹ 2024 سے پہلے کی پوزیشن بحال کی جائے میڈیکل الانس کی حد 10 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کی جائے آمد و رفت اور ملازمت سے متعلق اخراجات کے لیے 15 فیصد تک کٹوتی کی اجازت دی جائے‘ سالانہ ٹیکس سے مستثنیٰ آمدن کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر کم از کم 12 لاکھ روپے کی جائے. سیلریڈ کلاس الائنس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئندہ بجٹ 26-2025 میں ان سفارشات کو شامل کر کے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا جائے اور غیر دستاویزی معیشت کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے.