حکمران جماعت بی جے پی کا کہنا ہے کہ ان ترامیم سے وقف بورڈ کے کام کاج میں شفافیت آئے گی اور انہیں جوابدہ بنایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال، جو پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ ہیں، نے کہا کہ این ڈی اے کے ارکان کی طرف سے پیش کردہ تجاویز کو قبول کر لیا گیا ہے۔ وقف ترمیمی ایکٹ پر پیر کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں 44 ترامیم پر غور کیا گیا۔ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے کے ارکان پارلیمنٹ کی ترامیم کو قبول کر لیا گیا جبکہ اپوزیشن کی ترامیم کو یکسر مسترد کر دیا گیا۔ پارلیمانی کمیٹی کی سربراہی کرنے والے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال نے کہا کہ این ڈی اے کے ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے پیش کردہ 14 ترامیم کو قبول کر لیا گیا جبکہ اپوزیشن کی طرف سے پیش کی گئی تمام ترامیم کو مسترد کر دیا گیا۔ کمیٹی کی طرف سے تجویز کردہ ایک بڑی ترمیم یہ تھی کہ موجودہ وقف املاک پر صارفین کے ذریعہ وقف کی بنیاد پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔

آج کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والی ووٹنگ میں حکمران حکومت کے 16 ارکان پارلیمنٹ نے ترامیم کے حق میں جبکہ 10 اپوزیشن ارکان نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ اپوزیشن کی ترامیم میں اپوزیشن کو بل کی 44 شقوں پر اعتراضات تھے لیکن انہیں مسترد کر دیا گیا۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ جے پی سی کا کہنا ہے کہ اس کی مسودہ رپورٹ 28 جنوری کو گردش میں آئے گی، جب کہ اسے سرکاری طور پر 29 جنوری کو اپنایا جائے گا۔ اس میٹنگ کے بعد ٹی ایم سی ایم پی کلیان بنرجی نے کہا کہ آج انہوں نے وہی کیا جو انہوں نے طے کیا تھا۔ اس نے ہمیں بولنے کا وقت بھی نہیں دیا۔ کسی اصول یا طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا۔

یہ کمیٹی 8 اگست کو لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل پیش کیے جانے کے فوراً بعد تشکیل دی گئی تھی۔ اپوزیشن جماعتوں نے اس بل میں مجوزہ ترامیم پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے مذہبی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ساتھ ہی حکمران جماعت بی جے پی کا کہنا ہے کہ ان ترامیم سے وقف بورڈ کے کام کاج میں شفافیت آئے گی اور انہیں جوابدہ بنایا جائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اپوزیشن کی ترامیم کو کی طرف سے بی جے پی

پڑھیں:

قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی پیکا ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دیدی

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27جنوری 2025)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دیدی، پیکا ترمیمی بل پر بحث کے دوران صحافتی تنظیموں کی جانب سے بل پر مخالفت کی گئی، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم کی صدارت میں ہوا جس میں قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا بل پاس کردیا، پیکا ترمیمی بل پر بحث کے دوران صحافتی تنظیموں کی جانب سے بل پر مخالفت کی گئی۔

چیئرمین کمیٹی نے صحافتی تنظیموں سے اپنی تحریری سفارشات پیش نہ کرنے پر سوالات اٹھا دئیے۔ انہوں نے کہا کہ صحافتی تنظیموں کو چاہیے تھا کہ اپنی تحریری سفارشات کمیٹی میں رکھتے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے اجلاس میں کہا کہ اس ملک میں کسی کو ہتھکڑیاں لگانے کیلئے ضروری نہیں کہ کسی قانون کی ضرورت ہو۔

(جاری ہے)

مجھے خود کرایہ داری کے قانون کے تحت پکڑا گیا تھا۔

دوران اجلاس کامران مرتضٰی کی جانب سے پیکا بل کی مخالفت کی گئی، تاہم سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دیدی۔اجلاس میں سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ یہ قانون لوگوں کے تحفظ کیلئے ہے۔ قومی اسمبلی سے منظور کردہ بل کو اسی صورت میں منظور کیا جائے گا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ وزیر اطلاعات کے ساتھ صحافیوں کی ملاقات میں کچھ ترامیم پر اتفاق ہوا ہے۔

کیا وزارت داخلہ قومی اسمبلی سے منظور بل میں نئی ترامیم چاہتی ہے؟۔اینکرز ایسوسی ایشن کی جانب سے سینیٹ کمیٹی میں بل پر اعتراضات کیے گئے، جن میں کہا گیا کہ ہمیں وقت ہی نہیں دیا گیا کہ ہم اس بل پر تجاویز لاسکیں، صحافتی تنظیموں نے کہا کہ اس بل میں بہت سی خامیاں ہیں، اس بل کے نتیجے میں بہتری کے بجائے خرابی ہو گی، بل میں فیک نیوز کی تشریح بہت مبہم ہے۔

صحافتی تنظیموں نے مو¿قف اختیار کیا کہ ہم خود فیک نیوز کے متاثرین ہیں، فیک نیوز کیلئے قانون کے حامی ہیں لیکن موجودہ صورت میں بل ہمیں قبول نہیں ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی نے منظور کر لیا گیا تھا۔بل کی منظوری کیخلاف صحافیوں کا احتجاج ،پریس گیلری سے واک آوٹ کر گئے تھے۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کے زیر صدارت منعقد ہوا تھاجس میں پاکستان الیکٹرانک کرائم ترمیمی بل پیکا بل 2025ء منظوری کیلئے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا۔

بل وفاقی وزیر رانا تنویر پیکا نے پیش کیا گیا تھا جسے ضمنی ایجنڈے کے طور پر ایوان میں لایا گیاتھا۔حکومت کی کسی بھی اتحادی جماعت کی جانب سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی مخالفت نہیں کی گئی تھی۔ اپوزیشن اراکین بل پیش کئے جانے سے قبل ہی قومی اسمبلی اجلاس سے واک آوٹ کر گئے تھے۔پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے اس موقع پرکہا تھاکہ صحافی پریس گیلری سے واک آوٹ کر گئے ہیں۔ ایوان سے اراکین کو بھجوا کر معلوم کیا جائے کہ صحافیوں نے کیوں واک آوٹ کیا تھا۔ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع ہوا جسے ارکان کی اکثریت سے ووٹ ملنے کے بعد ایوان سے منظور کرلیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • یونیورسٹیز میں وی سیز کی تعیناتی کے قوانین میں ترامیم کی تجاویز منظور
  • ارکان پارلیمنٹ کی سکیموں کیلئے 50 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری
  • سندھ اسمبلی قائمہ کمیٹی نے وائس چانسلرز تعیناتی کے قوانین میں ترمیم کی منظوری دیدی
  • سینیٹ نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025منظور کرلیا،اپوزیشن کا شدید احتجاج 
  • سینیٹ قائمہ کمیٹی نے شدید بحث کے بعد پیکا ترمیمی بل کی منظوری دیدی
  • پیکا ترمیمی بل, سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سے بھی منظور، کچھ ترامیم پر اتفاق
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دے دی
  • قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی پیکا ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دیدی
  • ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ وفاقی سیکرٹری کے برابر، 5 لاکھ 19 ہزار، فنانس کمیٹی نے منظوری دیدی