پی ٹی سی ایل نے پاکستان میں پہلی بارواٹس ایپ کے ذریعے بل ادائیگی کی جدید سہولت متعارف کرا دی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان کے سب سے بڑے آئی سی ٹی سروسز فراہم کرنے والے ادارے، پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے لائسنس یافتہ پیمنٹ سروس پرووائیڈر (پی ایس پی) پے فاسٹ (PayFast) کے ساتھ شراکت داری قائم کی ہے، تاکہ ملک میں پہلی بار واٹس ایپ کے ذریعے ایک جدید بل ادائیگی سہولت متعارف کرائی جا سکے۔ یہ جدید ترین سروس پی ٹی سی ایل صارفین کو واٹس ایپ کے ذریعے براہ راست اپنے بل دیکھنے اور ادا کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے، اور پاکستان کی ٹیلی کام شعبے میں ڈیجیٹل کسٹمر سروس کے حوالے سے ایک بڑا قدم ہے۔
اس سروس کے باضابطہ آغاز کے لیے دستخط کی تقریب اسلام آباد میں پی ٹی سی ایل کے ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہوئی، جس میں پی ٹی سی ایل، ای اوشین (eOcean) اور پے فاسٹ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اس شراکت داری کے تحت صارفین ادائیگی کے مختلف طریقوں میں سے اپنی مرضی اور سہولت کے مطابق انتخاب کر سکتے ہیں، جن میں بڑے بینک اور مقبول موبائل والٹس شامل ہیں۔ اس سروس کے ہموار انضمام کو معروف کلاؤڈ کمیونی کیشن سروس کمپنی، ای اوشین نے ممکن بنایا ہے۔
ادائیگی کرنےکے لیے صارفین کو اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر اور اکاؤنٹ نمبر درج کرنا ہوگا، رجسٹرڈ موبائل نمبر پر موصول ہونے والے او ٹی پی کے ذریعے لین دین کی تصدیق کرنا ہوگی، جس کے بعد فوری طور پر چیٹ میں ادائیگی کی رسید موصول ہو جائے گی۔ یہ سروس بل ادائیگی کے علاوہ صارفین کی مزیدآسانی اور سہولت کے لیے مختلف خصوصی فیچرز بھی مہیا کرتی ہے۔ ان خصوصیات میں مسائل کا فوری حل، بل سے متعلق سوالات کے جوابات، ٹیکس سرٹیفکیٹ کا حصول، اور فلیش فائبر ’بولٹ آنز‘ جیسی اضافی سروسز کی سبسکرپشن شامل ہیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے، گروپ چیف کمرشل آفیسر، پی ٹی سی ایل و یوفون 4G، سید عاطف رضا نے کہا، ’’واٹس ایپ پر مبنی بل ادائیگی کی یہ سہولت ہماری ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن حکمت عملی کے عین مطابق ہے، جس کا مقصد صارفین کی سہولت میں اضافہ اور معیاری خدمات فراہم کرنا ہے۔ پی ٹی سی ایل کو پے فاسٹ کے تعاون سے پاکستان میں اس خدمت کے آغاز پر فخر ہے، جس سے صارفین کے تحربات میں بہتری کے حوالے سے مثال قائم ہوگی۔ ہم اپنے صارفین کے لیے رابطوں کو مزید آسان بنانے اور ڈیجیٹل لین دین کو ممکنہ حد تک سادہ بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘
پے فاسٹ کی چیف بزنس آفیسر، مہوش سعد خان کا کہنا تھا،’’پی ٹی سی ایل کے ساتھ ہماری شراکت داری پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگی کے تجربات کو نئی جہت دینے میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ پے فاسٹ کی قابلِ اعتماد اور صارف دوست ادائیگی سہولت کو پی ٹی سی ایل کے واٹس ایپ بوٹ کے ساتھ ضم کرکے ہم لین دین کو پہلے سے کہیں زیادہ آسان اور محفوظ بنا رہے ہیں۔ ہم مل کر ڈیجیٹل جدت کو فروغ دے رہے ہیں تاکہ ملک بھر میں صارفین کو باسہولت ادائیگی کے آپشنز فراہم کیے جا سکیں۔‘‘
ای اوشین کے ڈائریکٹر پروڈکٹس، الطاف صدیقی نے کہا،’’واٹس ایپ چیٹ بوٹس ٹیلی کام سروس فراہم کنندگان کے لیے ایک انقلابی موقع کی حیثیت رکھتے ہیں، جو فوری ٹاپ اپس اور بڑے پیمانے پر انفرادی ترجیح کی بنیاد پر کسٹمر سپورٹ کی سہولت دیتے ہیں۔ واٹس ایپ کی بے مثال رسائی اور لچکدار سروس کی بدولت ان خدمات کو صارفین کی ترجیحات کے عین مطابق ڈھالا جا سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ پی ٹی سی ایل کے لیے صارف سے رابطے بڑھانے اور تیز رفتارسروس کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ایک مثالی پلیٹ فارم ہے۔‘‘
واٹس ایپ کے ذریعے بل ادائیگی کے آغاز سے پی ٹی سی ایل، ای اوشین اور پے فاسٹ کے مابین مشترکہ تعاون کا ایک اور اہم سنگ میل عبور ہوا ہے، جس کا مقصد ٹیلی کام سیکٹر میں صارفین کے تعاملات کو جدید بنانا اور ڈیجیٹل جدت کو فروغ دینا ہے، تاکہ پاکستان کو ڈیجیٹل طور پر مزید بااختیار بنایا جا سکے۔
مزیدپڑھیں:راولپنڈی: ہولی فیملی ہسپتال کے قریب ریسٹورنٹ میں گیس سلنڈر دھماکا، 9 افراد زخمی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: واٹس ایپ کے ذریعے پی ٹی سی ایل کے بل ادائیگی ادائیگی کے کے لیے
پڑھیں:
ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ کیا ہے؟
قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ کی منظوری دے دی ہے۔
ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ اکثریتی حمایت کے ساتھ سینیٹ سے منظور تو ہو چکا ہے، لیکن اپوزیشن اراکین کی جانب سے اس ایکٹ کی سخت مخالفت کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے ڈیجیٹل نیشنل پاکستان بل 2025 کی منظوری دیدی
واضح رہے کہ سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن اراکین کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور شور شرابہ کیا گیا، حزب اختلاف کے اراکین کا مطالبہ تھا کہ انہیں ایکٹ پر بات کرنے کی اجازت دی جائے۔
ڈیجیٹل نیشن ایکٹ آخر ہے کیا؟ اور اس پر کیوں اعتراضات اٹھائے جارہے ہیں؟
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے فری لانس ایسوسی ایشن کے صدر طفیل احمد خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ’ڈیجیٹل نیشن ایکٹ‘ ایک اہم قانون ہے جس کا مقصد پاکستان کی معیشت اور حکومتی اداروں کو ڈیجیٹل طریقے سے مضبوط اور جدید بنانا ہے۔ یہ ایکٹ ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے، انٹرنیٹ کی سہولتوں کو بہتر بنانے اور ڈیجیٹل معیشت کو فعال کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس ایکٹ کے تحت پاکستان میں ڈیجیٹل خدمات، آن لائن کاروبار اور ای گورننس کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اس کا مقصد ملک میں ٹیکنالوجی کی ترقی کو تیز کرنا، سوشل میڈیا کو منظم کرنا اور آن لائن سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔
’اس بل کی تفصیلات میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنا، ڈیٹا پروٹیکشن کے قوانین وضع کرنا اور نئی ٹیکنالوجیز کو استعمال کرنے کی سہولت فراہم کرنا شامل ہیں۔ اس کا اہم مقصد حکومت، کاروباری اداروں اور عوام کو ڈیجیٹل دنیا کے ساتھ جوڑنا ہے۔‘
ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ پر اعتراضات کیوں اٹھائے جارہے ہیں؟
ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ ڈاکٹر ہارون بلوچ نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ کے تحت حکومت نے ڈیجیٹل شناخت آئی ڈی متعارف کروائی ہے، جس میں عوام کا سارا ڈیٹا ایک ہی آئی ڈی کے اندر ہوگا۔ ’جس میں ہیلتھ، ایجوکیشن، نادرا اور ایک شخص کا ہر قسم کا ڈیٹا ایک ہی آئی ڈی کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔ اگر وہ آئی ڈی کسی کے پاس ہوگی تو ہی وہ گورنمنٹ کی سہولیات حاصل کر سکےگا۔‘
انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان میں بے شمار ایسے لوگ ہیں جن کے لیے شناختی کارڈ بنوانا ہی ایک بہت مشکل عمل ہے، ان کے لیے یہ آئی ڈی بنوانا کتنا مشکل ہوگا۔ لیکن سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جب ایک جگہ پر سارا ڈیٹا اکٹھا کردیا گیا ہے جس سے رائٹ ٹو پرائیویسی متاثر ہوگی۔ کیونکہ ادارے جو ڈیٹا ایک جگہ پر اکٹھا کریں گے اس ڈیٹا کو کیسے محفوظ بنایا جائے گا۔ ڈیٹا پرائیویسی کو کسے یقینی بنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں سرکاری ادارے ڈیجیٹلائزیشن کی جانب کیوں نہیں بڑھنا چاہتے؟
انہوں نے کہاکہ اس سے بھی پہلے بات یہ ہے کہ ڈیٹا کی سینٹرلائیزیشن ہیومن رائٹس اصولوں کے منافی ہے، اس سے لوگوں کی پرائیویسی متاثر ہوگی۔
’اگر کل کو حکومت کے پاس سے لوگوں کا ڈیٹا چوری ہوتا ہے یا غلط استعمال ہوتا ہے تو وہ کہاں جا کر انصاف طلب کریں گے، اور اس حوالے سے پاکستان میں کوئی قانون بھی نہیں ہے۔‘
’ڈیجیٹل شناخت سے ہر فرد کی ہر سرگرمی کی نگرانی کی جا سکتی ہے‘
دوسری جانب وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس ایکٹ کے ذریعے پاکستان کی تقدیر بدلے گی اور اس سے عوام کی زندگی آسان، معیشت مضبوط، اور گورننس میں شفافیت اور کارکردگی میں نمایاں بہتری آئےگی۔
انہوں نے کہاکہ اس بل کے تحت Pakistan Stack تشکیل دیا جائے گا، جس کے ذریعے Data Exchange Layers قائم ہوں گی۔ ان کے ذریعے شہریوں کے روزمرہ کے تمام کام اور دستاویزات بآسانی دستیاب ہوں گی، جبکہ حکومت کے لیے گڈ گورننس اور ڈیجیٹلائزیشن ممکن ہوگی اور کاروبار کے لیے Ease of Doing Business بہتر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں اگر رشوت کو ختم کرنا اور نظام میں شفافیت لانی ہے تو اداروں کو ڈیجیٹل ہونا ہوگا، شزہ فاطمہ
مزید برآں اس بل کے تحت AgriTech، FinTech، EdTech، اور HealthTech کے لیے ضروری ڈیٹا فراہم کیا جائےگا، جو پاکستان کی معیشت کو پہلے سے بھی زیادہ مضبوط اور جدید خطوط پر استوار کرے گا۔ یہ اقدامات پاکستان کو ایک ترقی یافتہ اور ڈیجیٹل قوم کے طور پر دنیا کے ساتھ ہم آہنگ کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئی ڈی اپوزیشن حکومت ڈیجیٹل نیشنل پاکستان ایکٹ ڈیجیٹلائزیشن سینیٹ شزا فاطمہ خواجہ قومی اسمبلی وی نیوز