وفاقی وزیر پیٹرولیم سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ حکومت کے بروقت انتظامات سے مہنگائی کی شرح 4 فیصد پر آگئی ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں مصدق ملک نے کہا کہ حکومت کی ملکی ترقی اور خوشحالی پر خصوصی توجہ مرکوز ہے، عوام کی زندگی میں خوشحالی اور روزگار کی فراہمی ترجیح ہے۔

ریاستی ادارے 6 ہزار ارب ڈالرز کا نقصان کرچکے، مصدق ملک کا انکشاف

وفاقی وزیر پیٹرولیم سینیٹر مصدق ملک نے انکشاف کیا ہے کہ ریاستی ادارے 6 ہزار ارب ڈالرز کا نقصان کرچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے بر وقت انتظامات سے مہنگائی کی شرح 4 فیصد پر آگئی ہے، دیہی علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں بتدریج کمی آرہی ہے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے گھریلو صارفین پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا،حکومت نے مہنگائی کا خاتمہ کردیا ہے۔ حکومت کی ملک کی معیشت پر خصوصی توجہ ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: مصدق ملک

پڑھیں:

رائٹ سائزنگ کے باوجود وفاقی حکومت کے اداروں میں ڈیڑھ لاکھ اسامیاں خالی

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جنوری ۔2025 )رائٹ سائزنگ کے باوجود وفاقی حکومت کے اداروں میں ڈیڑھ لاکھ اسامیاں خالی ہیں رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کی ملازمین کے بارے میں تازہ ترین سالانہ شماریاتی رپورٹ برائے 2022-23 میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وفاقی حکومت اور اس سے منسلک محکموں اور خود مختار اداروں کی کل منظور شدہ تعداد 12 لاکھ 39 ہزار 619 سے زائد ہے لیکن مالی سال 23-2022 تک اس کے ملازمین کی تعداد 9 لاکھ 47 ہزار 610 تھی.

جن میں سے تقریبا آدھے عہدوں (زیادہ تر وفاقی حکومت میں ) کو حال ہی میں ختم کر دیا گیا تھا جب کہ کارپوریشنز اور خود مختار اداروں کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑا تھا رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت میں کام کرنے والے ملازمین کی تعداد 7 لاکھ 10 ہزار 808 کے مقابلے میں 5 لاکھ 90 ہزار 585 ہے، اس طرح ایک لاکھ 20 ہزار 223 اسامیاں خالی ہیں دوسری جانب خودمختار اداروں میں 5 لاکھ 28 ہزار 811 منظور شدہ عہدوں کے مقابلے میں 3 لاکھ 57 ہزار 25 ملازمین کام کر رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ایک لاکھ 71 ہزار 786 عہدے خالی ہیں.

حالیہ برسوں میں کم بھرتیوں کو دیکھتے ہوئے مالی سال 23 کے بعد سے خالی اسامیوں میں اضافہ ہوا ہے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آبادی کے مقابلے میں خیبر پختونخوا میں مجموعی طور پر وفاقی ملازمتوں کا تناسب سب سے زیادہ ہے اگرچہ وفاقی روزگار کے پول میں پنجاب کا حصہ سب سے زیادہ ہے لیکن اس کی آبادی کے حصے سے نمایاں طور پر کم ہے، سندھ اور بلوچستان میں بھی وفاقی ملازمتوں میں ان کی آبادی کے مقابلے میں کم نمائندگی تھی.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا کے ڈومیسائل کے حامل ملازمین 28 فیصد سے زیادہ ہیں جب کہ وہاں کی آبادی کا حصہ 17 فیصد ہے، وفاقی ملازمتوں میں پنجاب کا حصہ 46 فیصد ہے، لیکن اس کی آبادی کا حصہ 53 فیصد ہے مجموعی اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں 2 لاکھ 72 ہزار 773 ملازمین ہیں، جب کہ خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ 67 ہزار 25 ملازمین ہیں، اس کی بنیادی وجہ صوبے کے تقریبا ایک لاکھ 20 ہزار ملازمین ہیں، جو سول آرمڈ فورسز میں کام کرتے ہیں، جو ان فورسز کا 52 فیصد ہے، اس کے علاوہ وفاقی ملازمتوں میں سے24 ہزار 945 کا تعلق بھی خیبر پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع سے ہے جس سے اس کی مجموعی نمائندگی 32.5 فیصد ہوگئی ہے اس کے مقابلے میں سول آرمڈ فورسز میں پنجاب کا حصہ 26 فیصد، بلوچستان کا 5.36 فیصد اور سندھ کا 4.4 فیصد رہا، وفاقی ملازمتوں میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کا حصہ بالترتیب 1.2 فیصد اور 1.3 فیصد ہے.

سندھ سے تعلق رکھنے والے افراد کے پاس مرکز میں 81 ہزار 619 اور بلوچستان میں 29 ہزار 479 سرکاری نوکریاں ہیں سندھ کی 23 فیصد آبادی کے مقابلے میں ملازمتوں کا شیئر 13.8 فیصد ہے، جب کہ بلوچستان کی 6.2 فیصد آبادی کے مقابلے میں ملازمتیں 4.99 فیصد ہیں تاہم صرف وفاقی سیکرٹریٹ جس میں کل 13 ہزار 503 اسامیاں ہیں میں بنیادی طور پر پنجاب کے ڈومیسائل والے ملازمین کی تعداد 66.6 فیصد ہے، اس کے بعد خیبر پختونخوا کے 14.2 فیصد ، سندھ کے 11.5 فیصد اور بلوچستان کے 2.8 فیصد منظور شدہ اسامیوں میں سے 83 فیصد پوسٹیں بھری ہوئی ہیں، جب کہ 17 فیصد خالی بتائی گئی ہیں.

کام کرنے والوں کی اصل تعداد کی بنیادی پیمانے کے لحاظ سے تقسیم سے پتا چلتا ہے کہ 4.6 فیصد کا ایک چھوٹا سا حصہ بنیادی اسکیل یعنی گریڈ 17 سے 22 میں کام کرنے والے افسران کے پاس ہے، جب کہ 95.4 فیصد بنیادی اسکیل یعنی گریڈ 1 سے 16 میں کام کرنے والے ملازمین ہیں وفاقی حکومت میں خواتین کی کل تعداد 30 ہزار 190 ہے، جن میں گریڈ 17 سے 22 تک کی 6 ہزار 715 خواتین بھی شامل ہیں 2022-23 کے دوران وفاقی حکومت کے 5 لاکھ 90 ہزار 585 ملازمین کی کل تعداد میں سے خواتین ملازمین کا حصہ 5.11 فیصد رہا، خواتین ملازمین کی اصل تعداد کی تقسیم سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ گریڈ 17سے 22 میں 22.2 فیصد عہدوں پر خواتین افسران موجود ہیں اور باقی 77.8 فیصد حصہ گریڈ 1 سے 16 تک کی خواتین ملازمین کے پاس ہے.

ملازمین کی کل ورکنگ فورس میں بی ایس 5 کے ملازمین کی تعداد سب سے زیادہ تھی جس کا حصہ 22.8 فیصد تھا بنیادی پیمانے کے لحاظ سے تجزیے سے مزید ظاہر ہوتا ہے کہ بی ایس 20 میں 1.3 فیصد کمی کا رجحان رہا، جب کہ بی ایس 22، بی ایس 21، بی ایس 19، بی ایس 18 اور بی ایس 17 میں بالترتیب 11 فیصد، 0.5 فیصد، 4.1 فیصد، 7.8 فیصد اور 2.5 فیصد اضافہ ہوا گریڈز 16، 13، 12، 9 اور 7 کی اصل تعداد میں بھی نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جس کا حصہ بالترتیب 3.5 فیصد، 6.1 فیصد، 19.6 فیصد، 8.3 فیصد اور 2.3 فیصد ہے.

دوسری جانب گریڈ 15، 14، 11، 10، 8، 6 اور 1 سے 5 کی اصل تعداد میں بالترتیب 9.97 فیصد، 5.8 فیصد، 0.5 فیصد، 7.4 فیصد، 26.3 فیصد، 4.99 فیصد اور 4.5 فیصد اضافہ دیکھا گیا مالی سال 2023 میں گریڈ 17 سے 22 کے مقابلے میں مجموعی طور پر کام کرنے والوں کی تعداد میں 4 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ گریڈ 1 سے 16 کے مقابلے میں 2.58 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔

(جاری ہے)

پنجاب (بشمول اسلام آباد) میں خواتین کی ملازمتوں کا حصہ 66.8 فیصد ہے، اس کے بعد سندھ کا حصہ 15.4 فیصد دیہی علاقوں میں 5.77 فیصد اور شہری علاقوں میں 9.63 فیصد ، خیبر پختونخوا میں 9.99 فیصد، بلوچستان میں 3.67 فیصد، جب کہ آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور سابق فاٹا کا حصہ بالترتیب 1.90 فیصد، 1.14 فیصد اور 1.12 فیصد ہے.

وفاقی حکومت میں کام کرنے والے مجموعی 5 لاکھ 90 ہزار 585 ملازمین میں سے 5 لاکھ 60 ہزار 395 مرد تھے، اس طرح ملازمتوں میں مردوں کا حصہ 94.89 فیصد، جب کہ خواتین ملازمین کا حصہ 5.11 فیصد ہے، جس کا مطلب ہے کہ خواتین اور مردوں کا روزگار کا تناسب تقریبا 1:19 ہے وفاقی ڈویژنز میں داخلہ ڈویژن سول آرمڈ فورسز کی وجہ سے سب سے بڑا انتظامی یونٹ تھا، جو اصل کام کرنے والی طاقت کا 42.83 فیصدنکلا.

دوسرا سب سے بڑا یونٹ ڈیفنس ڈویژن ہے جس کا حصہ 22.77 فیصد ہے، جب کہ ریلوے، مواصلات اور ریونیو ڈویژن 11.26 فیصد، 5.04 فیصد اور 3.26 فیصد کے ساتھ بالترتیب تیسرے، چوتھے اور پانچویں نمبر پر ہیں۔گریڈ 17 سے 22 میں کام کرنے والے 27 ہزار 11 افسران کی اصل تعداد میں گریڈ 17، 18، 19، 20، 21 اور 22 کا حصہ بالترتیب 53.48 فیصد، 29.32 فیصد، 11.24 فیصد، 4.16 فیصد، 1.46 فیصد اور 0.34 فیصد رہا.

متعلقہ مضامین

  • حکومتی اقدامات سے معیشت میں استحکام آیا ہے، اسحاق ڈار
  • 64 فیصد افراد کو مہنگائی میں کمی کے دعوؤں پر شک، سروے
  • 64 فیصد افراد کو مہنگائی میں کمی کے دعوؤں پر شک
  • 64 فیصد افراد کو مہنگائی میں کمی کے دعوؤں پر شک، سروے
  • حکومتی دعوؤں کے باوجود مہنگائی اپنے عروج پر: مرغی کی قیمت میں اضافہ
  • گیس کی قیمتوں سے متعلق نیا نظام لا رہے ہیں:مصدق ملک
  • حکومت کی جانب سے مہنگائی کا خاتمہ کر دیا گیا ہے،وفاقی وزیر کا دعویٰ
  • رائٹ سائزنگ کے باوجود وفاقی حکومت کے اداروں میں ڈیڑھ لاکھ اسامیاں خالی
  • حکومت صرف لاہور پر توجہ نہ دے: ہمایوں اختر خان