القادر ٹرسٹ کیس: سزاؤں کے خلاف عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں دائر
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 جنوری 2025ء) پاکستان کے جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے پیر کے روز بدعنوانی سے متعلق القادر ٹرسٹ کیس میں اپنی سزاؤں کے خلاف درخواستیں دائر کر دیں۔
اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل خالد یوسف چوہدری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر گفتگو کے دوران کہا، ''ہم نے آج اپیلیں جمع کرا دی ہیں اور اگلے چند دنوں میں اس حوالے سے دفتری کارروائی کے بعد انہیں سماعت کے لیے مقرر کر دیا جائے گا۔
‘‘عمران خان اگست 2023ء سے جیل میں ہیں اور ان کے خلاف تقریباﹰ 200 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ تاہم عمران خان کا دعویٰ ہے کہ ان کے خلاف یہ مقدمات سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے ہیں۔
(جاری ہے)
ان میں سے القادر ٹرسٹ کیس میں عدالت نے اسی ماہ عمران خان کو 14 سال اور بشریٰ بی بی کو سات ماہ قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ عدالت نے ان دونوں کو ''بدعنوانی‘‘ کے مرتکب پایا تھا۔
اس سے قبل یہ فیصلہ تین بار مؤخر کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا دعویٰ تھا کہ فیصلے میں تاخیر کا مقصد عمران خان پر موجودہ حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ کر کے سیاست سے علحیدگی اختیار کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق اس وقت پاکستان میں عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور جیل سے وہ اپنے وکلا کے ذریعے موجودہ حکومت کے خلاف تنقیدی بیانات جاری کرتے رہے ہیں۔
پاکستان میں سیاسی تناؤ کم کرنے کے لیے پی ٹی آئی اور حکومت کے مابین بات چیت کا سلسلہ بھی شروع ہوا تھا لیکن پچھلے ہفتے عمران خان نے ان مذاکرات کی منسوخی کا فیصلہ کیا تھا۔
سن 2022 میں اس وقت کی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے لائی گئی ایک تحریک عدم اعتماد عمران خان کی اقتدار سے بر طرفی کا سبب بنی تھی۔ تب سے ہی وہ فوجی اسٹیبلشمنٹ پر بھی تنقید کرتے رہے ہیں۔
م ا / م م (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے خلاف
پڑھیں:
9 مئی کو نیب کی تحویل میں تھا، سیاسی انتقام کے لیے مقدمات میں نامزد کیا گیا‘ عمران خان
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اپریل2025ء) لاہور ہائی کورٹ میں جناح ہائوس حملہ سمیت 9مئی کے 8مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے موقف اپنایا ہے کہ 9 مئی 2023ء والے دن اسلام آباد میں نیب کی تحویل میں تھا، سیاسی انتقام کے لیے سازش کا الزام کا لگا مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سید شہباز علی رضوی اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل 2رکنی بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی جناح ہائوس حملہ سمیت نو مئی کے 8مقدمات میں ضمانتوں پر سماعت کی۔بانی پی ٹی آئی کی جانب سے ایڈووکیٹ سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ میرے دلائل آخری تاریخ پر مکمل ہو چکی ہے۔سرکاری وکیل نے کہا کہ 9مئی کے ان تمام کیسز کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں موجود ہے، بیرسٹر سلمان صفدر نے استدلال کیا کہ سپریم کورٹ میں ضمانت کی اخراج کی درخواستیں ہیں جب کہ لاہور ہائی کورٹ میں 8 کیسز میں ضمانتوں کے لیے، میرے علم کے مطابق کچھ ضمانت کی درخواستیں کل اور کچھ پرسوں کے لیے جا چکی ہیں۔(جاری ہے)
بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ 9مئی والے دن اسلام آباد میں نیب کی تحویل میں تھا، سیاسی انتقام کے لیے سازش کا الزام کا لگا مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ لاہور ہائی کورٹ 8 مقدمات میں ضمانت منظور کر کے رہائی کا حکم دے۔عدالت نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 17اپریل تک ملتوی کردی، انسداد دہشتگری عدالت لاہور نے 27نومبر کو بانی پی ٹی آئی کی ضمانتیں خارج کی تھیں۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی 9مئی کے 21کیسز میں ضمانت منظور ہو چکی ہے۔بانی پی ٹی آئی کے خلاف 300سے زائد کیسز درج ہوئے ہیں، آج بھی ریکارڈ پیش نہ ہونے کی وجہ سے سماعت ملتوی ہوئی۔سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے درخواست ہے وہ بانی پی ٹی آئی کی اپیلوں پر فیصلہ کرے، بانی پی ٹی آئی کے خلاف پنجاب میں اب صرف 8کیسز ضمانت کے لیے رہ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تقریباً تمام کیسز میں بانء پی ٹی آئی کی ضمانت منظور ہو چکی ہے۔اسپیشل پراسیکیوٹرز کو کیسز میں اب دلائل دینا چاہیں، بہانے نہ کریں۔