Nawaiwaqt:
2025-01-29@03:02:41 GMT

اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں کمی کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں کمی کا اعلان

اسٹیٹ بینک آف پاکستان ( ایس بی پی) نے آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود مزید ایک فیصد کم کرنے کا اعلان کر دیا. جس کے بعد شرح سود 12 فیصد کی سطح پر آگئی۔

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 100 بیسس پوائنٹس کمی کے بعد شرح سود 12 فیصد ہوگئی ہے.

مانیٹری پالییسی کمیٹی نے اپنے اجلاس میں ملک کی معاشی کارکردگی اور مختلف عوامل کا جائزہ لیا۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ رواں مالی سال کے 6 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ 1.2 ارب ڈالر سرپلس رہا، جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ 1.4 ارب ڈالر کے خسارے سے دو چار تھا. اس سے ہمیں زر مبادلہ ذخائر بہتر بنانے میں مدد ملی۔ان کا کہنا تھا کہ افراط زر پچھلے کچھ ماہ کے دوران بہت تیزی سے نیچے آئی ہے. بالخصوص گزشتہ سال یہ بلند ترین سطح پر تھی. تاہم دسمبر میں 4.1 کی نچلی سطح پر آگئی. اسٹیٹ بینک کو ان عوامل کی وجہ سے مارکیٹ مداخلت کا موقع ملا. رواں ماہ بھی افراط زر میں مزید کمی کی توقع کی جارہی ہے۔جمیل احمد نے کہا کہ کور انفلیشن ریٹ اس وقت بھی 9.1 فیصد کی سطح پر ہے. ہمارے خیال میں رواں مالی سال کے اختتام پر جون میں افراط زر 5 سے 7 فیصد رہنے کی توقع ہے. اسی طرح مہنگائی کے دیگر اعداد و شمار میں بھی اتار چڑھاؤ کی توقع ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ غیر ملکی ترسیلات زر اور برآمدات کے اعداد و شمار بھی مثبت آر ہے ہیں. مہنگائی کی حوالے سے ہمارا تخمینہ 11.5 سے 12 فیصد تھا. سپلائی سائیڈ کے مسائل کم ہونے سمیت دیگر عوامل کی وجہ سے افراط زر تیزی سے کم ہوئی ہے. مالی سال 2025 کی مکمل افراط زر ساڑھے 5 سے ساڑھے 7 فیصد رہے گی۔جمیل احمد نے کہا کہ جی ڈی پی کی شرح نمو 3.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔پریس کانفرنس کے دوران صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ پچھلے ماہ درآمدات 5 ارب ڈالر سے زائد رہیں، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں نمایاں طور پر بڑھی ہیں. نومبر میں تیل کی ادائیگیاں کم ہونے کی وجہ سے یہ نمبر کم رہا تھا. ہماری معیشت در آمدی تیل پر انحصار کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ درآمدات کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اب درآمدات پر کوئی پابندی نہیں. وہ معمول کے مطابق جاری ہیں. یہ سب توقع کے مطابق ہے.ملک میں معاشی سرگرمیاں بہتر ہوں گی تو یہ ہونا معمول ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ترسیلات زر میں نمایاں بہتری آئی ہے. لیکویڈیٹی دستیاب ہوتی ہے تو درآمدات میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا. تاہم اس کی مانیٹرنگ کرنی ہے تاکہ نظر رکھ سکیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت کائبور 12 فیصد کے آس پاس ہے، جب کہ ڈیڑھ سال قبل یہ 24 فیصد سے زائد تھا، یعنی اس میں قرض لینے والوں پر بوجھ نصف رہ گیا ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ حقائق کو سامنے رکھ کر بات کی جائے تو زیادہ بہتر رہتا ہے. گزشتہ سال زرعی قرض 2 ہزار 300 ارب روپے رہا تھا. اس سال 2 ہزار 600 ارب روپے سے زائد جانے کی توقع ہے، پہلی ششماہی میں ایک ہزار 300 ارب زرعی شعبے کو قرض جاچکا ہے. رواں سال بعض عوامل کی وجہ سے زرعی پیداوار کم رہی ہیں۔جمیل احمد نے کہا کہ مہنگائی میں کمی کے اثرات عوام تک پہنچ رہے ہیں. پہلے جس شرح سے مہنگائی بڑھ رہی تھی. روزانہ کی بنیاد پر قیمتیں بڑھ جاتی تھیں، جب کہ اب ایسا نہیں ہے، بالخصوص غذائی اشیا کی قیمتیں مستحکم ہیں. تاہم بعض آئٹمز ایسے ہوتے ہیں، جن کی قیمتیں اوپر نیچے ہوتی رہتی ہیں. ہماری کوشش ہے کہ قیمتوں کو مستحکم رکھا جائے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: جمیل احمد نے مالی سال کے کی توقع ہے نے کہا کہ کی وجہ سے درا مدات افراط زر

پڑھیں:

شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان ،تاجر برادری نے مسترد کردیا

کراچی (اسٹاف رپورٹر) گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے پیر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا، جس میں انہوں نے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کرکے شرح سود کو ایک فیصد کم کرکے 13 سے 12 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر کچھ ماہ میں بہت تیزی سے کم ہوا ہے‘ مئی 2023ء میں 38 فیصد رہا اور گزشتہ ماہ 4.1 فیصد پر آگیا۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ جنوری کا افراط زر دسمبر سے بھی کم رہے گا‘ 6ماہ کا کرنٹ اکاؤنٹ 1.2 ارب ڈالر سرپلس رہا، اس سے قبل 4.1 ارب ڈالر کا خسارہ رہا تھا‘ سرکاری ذخائر پلان سے کچھ کم رہے‘ جنوری میں افراط زر مزید کم ہوگا‘ کور انفلیشن 9.1 فیصد تھا، اب بھی زیادہ ہے اور افراط زر میں آنے والے مہینوں میں اضافہ ہوگا‘رواں مالی سال افراط زر 5.5 سے 7.5 فیصد رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ جولائی میں 0 فیصد سے ایک فیصد تک جی ڈی پی خسارے کا تخمینہ لگایا تھا۔ 6ماہ میں مثبت پیش رفت سے پورے سال کا کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس 0.5 فیصد خسارے سے 0.5 فیصد سرپلس کے درمیان رہے گا‘ اسی طرح معاشی ترقی کی شرح نمو 2.5 سے 3.5 فیصد رہنے کا اندازہ ہے‘معاشی سرگرمیاں بہتر ہورہی ہیں‘ تیل مصنوعات کی کھپت بڑھ رہی ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پالیسی ریٹ کو 6، 7 ماہ میں 10 فیصد کم کیا گیا ہے‘ اس کا اثر آہستہ آہستہ معیشت پر آئے گا۔ معاشی سرگرمیاں مزید تیز ہوں گی اور زرمبادلہ کے ذخائر جون آخر تک 13 ارب ڈالر سے زاید ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنوری میں زرمبادلہ پر دباؤ آیا اور کمی ہوئی‘ آگے چل کر یہ دباؤ مزید کم ہوگا اور 13 ارب ڈالر کا ہدف حاصل کریں گے ‘ پورے سال کے قرضوں کی ادائیگی 26.1 ارب ڈالر کرنی ہے‘ رول اوور پر اتفاق کیا گیا، جن کی مالیت 12.3 ارب ڈالر ہے‘ مجموعی 16 ارب ڈالر یا تو رول اوور ہوں گے یا ری پے ہو جائیں گے‘ باقی 10 سے 10.1 ارب ڈالر میں سے 6.4 ارب ڈالر ادا کرچکے ہیں اور باقی قرضہ 3.6 سے 3.7 ارب ڈالر کی ادائیگیاں 6 ماہ میں کرنی ہیں‘2.3 سے 2.4 ارب ڈالر دسمبر جنوری میں ادا کیا گیا ہے۔ قرضوں کی ادائیگی کے بعد بھی ذخائر میں 700 سے 800 ملین ڈالر کی کمی آئی ہے‘ بیرونی اکاؤنٹ کی صورتحال تسلی بخش ہے، امید ہے آئندہ بھی بہتر رہے گی۔کراچی چیمبراورایف بی سی سی آئی نے شرح سود میں صرف ایک فیصد کمی کو مسترد کردیا۔کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں صرف ایک فیصد کی معمولی کمی کے فیصلے پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اس اقدام کو موجودہ معاشی چیلنجز سے نمٹنے اور ملکی ترقی کی صلاحیت کو اجاگر کرنے کے لیے ناکافی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے شرح سود میں واضح کمی کرنے کی یقین دہانی کے باوجود اسٹیٹ بینک نے اسے 12 فیصد پر برقرار رکھا ہے جسے تاجر برادری سمجھنے سے قاصر ہے۔ صدر کے سی سی آئی نے نشاندہی کی کہ ان پٹ لاگت میں غیرمعمولی اضافے کی وجہ سے کاروبار شدید تناؤ میں کام کر رہے ہیں کیونکہ توانائی، ایندھن کی قیمتوں اور خام مال کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے ‘ پالیسی ریٹ میں معمولی کمی تاجر برادری کی طرف سے مانگے گئے ریلیف کوپورا نہیںکرتی ۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے آگاہ کیا ہے کہ پاکستان کی کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری مانیٹری پالیسی سے مایوس ہے‘ کیونکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پیر کو صرف 100 بیسس پوائنٹ کی ناکافی کمی کا اعلان کیا ہے ‘ تمام صنعتوں اور شعبہ جات کے ساتھ غور و خوض کے بعد ایف پی سی سی آئی نے مانیٹری پالیسی کو معقول بنانے کے لیے 500 بیسس پوائنٹس کی فوری کمی کا مطالبہ کیا تھا۔ عاطف اکرام شیخ کے مطابق پاکستان میں حکام کے پاس شرح سود میں خاطر خواہ کمی کا اعلان کرنے کے لیے تمام لوازمات موجود تھے ۔

متعلقہ مضامین

  • شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان ،تاجر برادری نے مسترد کردیا
  • اسٹیٹ بینک نے شرح سود مزید کم کرکے 12 فیصد مقرر کر دی
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کا اعلان
  • سٹیٹ بینک کا شرح سود میں کمی کا اعلان
  • اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں کمی کا اعلان کردیا؛ افراط زر میں اضافے کی پیشگوئی
  • اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان کر دیا
  • اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کا اعلان کردیا
  • اسٹیٹ بینک شرح سود کا اعلان آج کرے گا، مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس جاری
  • اسٹیٹ بینک نئے سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کل کرے گا