بھارت: سول کوڈ نافذ،مسلمانوں کی دوسری شادی،طلاق پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں سول کوڈ نافذ۔۔۔ اترا کھنڈ پہلی ریاست بن گئی ، مسلمان، دوسری شادی نہیں کرسکیں گے نہ طلاق دے سکیں گے ۔
اتراکھنڈ میں آج 27 جنوری کو یکساں سول کوڈ نافذ ہونے جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ دھامی نے اس کا اعلان کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی اتراکھنڈ یو سی سی کو نافذ کرنے والی ملک کی پہلی ریاست بن جائے گی۔ وزیراعلی دھامی نے کہا کہ یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے بعد یہ یقینی بنایا جائے گا کہ اتراکھنڈ میں جنس، ذات پات، مذہب کی بنیاد پر کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہ ہو۔ ہم نے تمام رسمی کارروائیاں مکمل کر لی ہیں۔ ایکٹ (UCC) اب نافذ ہونے کے لیے تیار ہے.
دھامی حکومت کے مطابق، یہ ایکٹ اتراکھنڈ ریاست کے تمام علاقوں میں لاگو ہوگا۔ یہ اتراکھنڈ سے باہر رہنے والے ریاست کے باشندوں پر بھی اثر انداز ہوگا۔ یکساں سول کوڈ کا اطلاق اتراکھنڈ کے تمام باشندوں پر ہوتا ہے. سوائے شیڈولڈ ٹرائب اور محفوظ اتھارٹی سے بااختیار افراد اور کمیونٹیز کے۔ یو سی سی کا مقصد شادی، طلاق، جانشینی اور وراثت سے متعلق ذاتی قوانین کو آسان اور معیاری بنانا ہے۔ اس کے تحت شادی صرف ان فریقین کے درمیان ہو سکتی ہے۔
1- جن میں سے کوئی بھی زندہ شریک حیات نہیں ہے.
2- قانونی اجازت دینے کے لیے دونوں کو ذہنی طور پر قابل ہونا چاہیے.
3- مرد کی کم از کم عمر 21 سال اور عورت کی 18 سال ہونی چاہیے.
4- انہیں کسی ممنوعہ رشتے میں نہیں ہونا چاہیے.
شادی کی تقریبات مذہبی رسوم و رواج یا قانونی دفعات کے مطابق کسی بھی طریقے سے کی جا سکتی ہیں، لیکن ایکٹ کے آغاز کی تاریخ سے 60 دنوں کے اندر شادی کو رجسٹر کرانا لازمی ہو گا۔
’یونیفارم سول کوڈ‘ قوانین کا ایک مجموعہ ہے جو شادی، وراثت اور گود لینے جیسے معاملات سے نمٹنے والے مختلف مذاہب کے ذاتی قوانین کا متبادل ہوگا۔
مزیدپڑھیں:تعلیمی اداروںمیںکل چھٹی کااعلان ،نوٹیفکیشن جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
غزہ: الاہلی ہسپتال پر اسرائیلی حملے سے شہر کا نظام طب بری طرح متاثر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 اپریل 2025ء) اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والے غزہ کے الاہلی ہسپتال کے غیر فعال ہونے کے بعد شہر میں طبی خدمات کے باقی ماندہ جزوی فعال مراکز پر بوجھ غیر معمولی طور پر بڑھ گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے طبی مراکز کو جنگ سے تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ہونے والے اس حملے میں الاہلی ہسپتال کی فارمیسی سمیت متعدد عمارتوں کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔
حملے میں ایک بچے کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جسے سر پر چوٹ آئی تھی۔ Tweet URL'ڈبلیو ایچ او' نے بتایا ہے کہ انتہائی نگہداشت کے متقاضی 40 مریضوں کو فی الوقت ہسپتال میں ہی طبی مدد مہیا کی جا رہی ہے جبکہ 50 مریضوں کو دیگر ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
طبی مراکز پر بڑھتا بوجھ'ڈبلیو ایچ او' کی ترجمان ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے کہا ہے کہ غزہ میں ادویات اور طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے۔ 36 میں سے 15 ہسپتال غیرفعال ہو چکے ہیں جبکہ کوئی ایسا طبی مرکز نہیں ہے جسے اسرائیل کے حملوں میں نقصان نہ پہنچا ہو۔
'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کے مطالبےکو دہرایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت خصوصی تحفظ حاصل ہوتا ہے اور طبی سہولیات پر حملے بند ہونے چاہئیں۔ مریضوں، طبی عملے اور مراکز کو تحفظ ملنا چاہیے اور علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی پر عائد پابندی اٹھائی جانی چاہیے۔غزہ میں امدادی ٹیموں نے بتایا ہے کہ الاہلی ہسپتال پر حملے نے باقی ماندہ جزوی فعال ہسپتالوں پر بوجھ میں اضافہ کر دیا ہے۔
ادویات کی شدید قلتامدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ترجمان اولگا شیریکوو نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں اب معمول بن گئی ہیں۔ ہسپتالوں میں بیمار اور زخمی لوگوں کے علاج کے لیے ادویات سمیت ضروری طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے۔
غزہ میں امداد کی فراہمی بند ہوئے سات ہفتے ہو گئے ہیں اور علاقے میں خوراک سمیت ضروری اشیا کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔
'اوچا' کے مطابق 18 مارچ کو جنگ بندی کا خاتمہ ہونے کے بعد 390,000 سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی امدادی حکام نے اسرائیل کے ان دعووں کو مسترد کیا ہے جن میں ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں تمام فلسطینیوں کے لیے ضرورت کی خوراک موجود ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ غزہ میں بھوک پھیل رہی ہے جبکہ امدادی ٹیموں کو لوگوں کی زندگیاں بچانے سے دانستہ روکا جا رہا ہے۔
امداد کی بحالی کا مطالبہاولگا شیریکوو نے بتایا ہے کہ غزہ میں خوراک، ادویات، پناہ کا سامان اور دیگر اشیا تیزی سے ختم ہو رہی ہیں اور پہلے سے بدترین حالات مزید بگڑے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال جاری رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ شہریوں کو تحفظ ملنا چاہیے اور علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی فوری بحال کی جانی چاہیے۔
غزہ کے طبی حکام کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے بعد علاقے میں 50 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور 115,688 زخمی ہو گئے ہیں۔ ان میں 1,440 ہلاکتیں 18 مارچ کے بعد ہوئیں جبکہ اس عرصہ میں 3,647 افراد زخمی ہوئے ہیں۔