سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دے دی، کمیٹی کا اجلاس چیئرمین فیصل سلیم رحمٰن کی زیر صدارت ہوا۔

جے یو آئی ف اور مختلف صحافتی تنظیموں نے اس بل کی سخت مخالفت کی۔ 

جے یو آئی ف کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ اتنی جلد بازی میں پیکا ترمیمی بل کی منظوری کیوں دی جا رہی ہے، اس مختصر وقت میں تو اس قانون کو سمجھنا بھی مشکل ہے، اور اس پر مشاورت کیسے ممکن ہوئی؟

انہوں نے بل میں موجود کئی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ فیک نیوز کی تعریف واضح نہیں ہے، یہ کیسے طے کیا جائے گا کہ فیک نیوز کیا ہے؟

کمیٹی کے چیئرمین نے صحافتی تنظیموں سے تحریری سفارشات نہ دینے پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ انہیں چاہیے تھا کہ وہ کمیٹی میں اپنی تحریری سفارشات پیش کرتیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود بھی فیک نیوز کا شکار ہو چکے ہیں اور اگر روزانہ اس کے خلاف مقدمات درج کرائے جائیں تو وکیلوں کو ہی پیسے ملیں گے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے بل کی روح سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ فیک نیوز کے مسئلے کا حل ضروری ہے، خاص طور پر سوشل میڈیا کی صورت میں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے نام سے کالم چھپتے ہیں اور ایف آئی اے میں کئی درخواستیں دی ہیں مگر سلسلہ نہیں رکا۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کا تحفظ بھی ضروری ہے، اور اگر اس قانون کا رخ صحافیوں کی جانب آیا تو ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

سیکریٹری داخلہ نے واضح کیا کہ یہ قانون عوام کے تحفظ کے لیے بنایا گیا ہے اور حکومت نے کچھ ترامیم بھی متعارف کرائی ہیں تاکہ قانون کا اطلاق مؤثر طریقے سے ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی سے منظور شدہ بل کو اسی شکل میں منظور کیا جائے گا۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے وزیر اطلاعات کے ساتھ صحافیوں کی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ترامیم پر اتفاق کیا گیا تھا، اور سوال اٹھایا کہ کیا وزارت داخلہ قومی اسمبلی سے منظور شدہ بل میں مزید ترامیم چاہتی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس ملک میں کسی کو گرفتار کرنے کے لیے کسی خاص قانون کی ضرورت نہیں ہوتی، اور ذاتی طور پر کرایہ داری کے قانون کے تحت ان کے ساتھ بھی ایسا واقعہ پیش آچکا ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ہوئے کہا کہ فیک نیوز انہوں نے

پڑھیں:

پیکا ترمیمی بل, سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سے بھی منظور، کچھ ترامیم پر اتفاق

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔فیصل سلیم رحمن کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا۔بل پر بحث کے دوران جے یو آئی( ف )اور صحافتی تنظیموں نے مخالفت کی۔ جے یو آئی ف کے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا ہے کہ پیکا ترمیمی بل اتنی جلدی میں کیوں منظور کیا جا رہا ہے، اس کم وقت میں تو قانون پڑھا ہی نہیں جاسکتا، مشاورت کیا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بل میں بہت سی کمزوریاں ہیں، فیک نیوز کی تشریح نہیں ہے، کیسے فیصلہ ہو گا کہ فیک نیوز کیا ہے؟۔چیئرمین کمیٹی نے صحافتی تنظیموں سے تحریری سفارشات نہ دینے پر سوالات کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافتی تنظیموں کو چاہیے تھا کہ اپنی تحریری سفارشات کمیٹی میں رکھتے۔انہوں نے کہا کہ میں خود بھی فیک نیوز کا متاثر رہا ہوں، روانہ فیک نیوز کے خلاف مقدمات کریں تو صرف وکیلوں کو ہی ادائیگیاں کرتے رہیں گے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ بل کی روح سے ہمیں اتفاق ہے، سوشل میڈیا کی صورت فیک نیوز کی بیماری کا علاج ضروری ہے، میرے نام سے میرے کالم چھپ رہے ہیں، ایف آئی اے کو کئی درخواستیں دیں لیکن سلسلہ نہیں رکا، ہمیں صحافیوں کا تحفظ بھی کرنا ہے، بہت اچھا ہوتا کہ بل سے پہلے صحافیوں سے مشاورت کی جاتی، اگر قانون کا رخ صحافیوں کی طرف آئے گا تو ہم صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ یہ قانون لوگوں کے تحفظ کے لیے ہے، حکومت کچھ ترامیم بھی لائی ہے تاکہ اس قانون کا بہتر اطلاق ہو سکے، قومی اسمبلی سے منظور کردہ بل کو اسی صورت میں منظور کیا جائے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ وزیرِ اطلاعات کے ساتھ صحافیوں کی ملاقات میں کچھ ترامیم پر اتفاق ہوا ہے، کیا وزارت داخلہ قومی اسمبلی سے منظور بل میں نئی ترامیم چاہتی ہے۔عرفان صدیقی نے کہا کہ اس ملک میں کسی کو ہتھکڑیاں لگانے کے لئے ضروری نہیں کہ کسی قانون کی ضرورت ہو، مجھے خود کرایہ داری کے قانون کے تحت پکڑا گیا تھا۔ دوسری جانب سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 منظور کر لیا۔بل کے حق میں 4 ووٹ اور مخالفت میں 2 ووٹ آئے۔سینیٹر کامران مرتضی اور سیف اللہ نیازی نے بل کی مخالفت کی۔سینیٹر کامران مرتضی کی ترامیم کے حق میں 4 ممبرز نے ووٹ دیئے ۔سینیٹر ندیم بھٹو نے کہا کہ میں تھوڑا سا کنفیوژن کا شکار ہو گیا، اس سیکشن کے حق میں نہیں ہوں۔سینیٹر کامران مرتضیٰ کی سیکشن 7 میں ترامیم منظور نہ ہو سکی۔

متعلقہ مضامین

  • سینٹ کمیٹی نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دے دی
  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل قائمہ کمیٹی داخلہ سے بھی منظور، صحافیوں کا واک آؤٹ
  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل پر سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی رپورٹ تیار
  • سینیٹ قائمہ کمیٹی نے شدید بحث کے بعد پیکا ترمیمی بل کی منظوری دیدی
  • پیکا ترمیمی بل, سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سے بھی منظور، کچھ ترامیم پر اتفاق
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دے دی
  • قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی پیکا ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دیدی
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا بل منظور کرلیا
  • سینیٹ کمیٹی داخلہ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دیدی