دہشتگردی اور فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے سب ایک پیج پر ہیں، علی امین گنڈا پور WhatsAppFacebookTwitter 0 27 January, 2025 سب نیوز

پشاور (سب نیوز )وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خاتمے اور ملک میں قانون کی حکمرانی کے معاملے پر سب ایک ہی پیج پر ہیں۔ڈان نیوز کے مطابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی میزبانی میں سیاسی و دینی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس اختتام پذیر ہوگیا۔

اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ آج کے اس اہم نشست میں شرکت پر ملی یکجہتی کونسل اور دیگر جماعتوں کے زعما کا ایک بار پھر شکریہ ادا کرتا ہوں جب کہ بڑی تعداد میں علما کرام اور سیاسی قائدین کو اکٹھا کرنے پر بیرسٹر سیف اور محمد علی درانی کی کوششوں کو سراہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی مشاورتی اجلاس میں سامنے آنے والی تجاویز کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا، ان تجاویز کی روشنی میں آگے بڑھنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ شرکا کی تجویز کی روشنی میں مشاورتی اجلاس جلد پشاور میں منعقد کیا جا ئے گا۔۔کوشش ہوگی کہ اگلی نشست میں دیگر جماعتوں کو بھی شریک کیا جائے۔۔

وزیراعلی خیبرپختونخوا نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ مشاورتی اجلاس میں پیش کئے گئے تمام تجاویز پر من و عن عملدرآمد کیا جائے گا، افغانستان کے معاملے پر پہلے دن ہی سے میرا موقف واضح ہے اور تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عنقریب وفد افغانستان بھیجا جائے گا جس میں تمام طبقوں اور شعبوں کی نمائندگی ہوگی، اس سلسلے میں بیرسٹر محمد علی سیف کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور مشاورتی اجلاس

پڑھیں:

فرقہ وارانہ فسادات معاملہ میں بھارت کیلئے 2024ء تشویشناک رہا

سی ایس ایس ایس کی یہ رپورٹ 2024ء میں فرقہ وارانہ فسادات اور ہجومی تشدد دونوں کا ایک جامع تجزیہ فراہم کرتی ہے، جو ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے واضح مظہر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سنٹر فار دی اسٹڈی آف سوسائٹی اینڈ سیکولرزم (سی ایس ایس ایس) نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مغربی ہندوستان، خصوصاً مہاراشٹر فرقہ وارانہ فسادات کا مرکز رہا جہاں 59 میں سے 12 فرقہ وارانہ فسادات ہوئے۔ سی ایس ایس ایس کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں 2024ء کے دوران 59 فرقہ وارانہ فسادات ہوئے۔ یہ نمبر 2023ء کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں، کیونکہ اُس سال 32 فسادات درج کئے گئے تھے۔ اس طرح دیکھا جائے تو فرقہ وارانہ فساد کے واقعات 2023ء کے مقابلے 2024ء میں 84 فیصد بڑھے ہیں۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ 59 میں سے فرقہ وارانہ فسادات کے 49 معاملے ان ریاستوں میں پیش آئے جہاں بی جے پی یا اس کی اتحادی حکومت ہے۔

سی ایس ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق 2024ء میں جو 59 فسادات سامنے آئے، ان میں 13 ہلاکتیں ہوئیں۔ مہلوکین میں 10 مسلم طبقہ سے اور 3 ہندو طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان کا مغربی خطہ، خصوصاً مہاراشٹر ان فسادات کا مرکز رہا جہاں 59 میں سے 12 فسادات ہوئے۔ بیشتر فرقہ وارانہ فسادات مذہبی تہواروں یا جلوسوں کے دوران پیش آئے۔ جنوری 2024ء میں جب ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح کی تقریب منعقد ہوئی تو اس کے آس پاس 4 فرقہ وارانہ فسادات پیش آئے۔ علاوہ ازیں 7 فسادات سرسوتی پوجا مورتی وسرجن کے دوران 4 گنیش تہواروں کے دوران اور 2 عیدالاضحیٰ کے دوران رونما ہوئے۔ یہ اعداد و شمار فرقہ وارانہ کشیدگی اور مذہبی تقریبات کے وقت پیدا ہونے والے حالات کو نمایاں کرتے ہیں۔

درج کردہ فرقہ وارانہ فسادات کے علاوہ 2024ء میں ہجومی تشدد یعنی ہجومی تشدد کے 13 واقعات بھی سامنے آئے۔ ان ہجومی تشدد کے واقعات میں 11 افراد جاں بحق ہوئے۔ مہلوکین میں ایک ہندو، ایک عیسائی اور 9 مسلم شامل ہیں۔ اگرچہ یہ 2023ء میں درج کئے گئے 21 واقعات سے کم ہیں، لیکن اس طرح کے حملوں کا مسلسل ہونا ایک سنگین تشویش کا باعث ہے۔ سی ایس ایس ایس کی یہ رپورٹ 2024ء میں فرقہ وارانہ فسادات اور ہجومی تشدد دونوں کا ایک جامع تجزیہ فراہم کرتی ہے، جو ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے واضح مظہر ہے۔ سی ایس ایس ایس نے اپنی یہ رپورٹ ممتاز اخبارات کی رپورٹس کو سامنے رکھ کر تیار کی ہے۔

ان اخبارات میں ٹائمز آف انڈیا، دی ہندو، دی انڈین ایکسپریس، صحافت (اردو) اور انقلاب (اردو) کے ممبئی ایڈیشن شامل ہیں۔ سی ایس ایس ایس کے اعداد و شمار کے مطابق 2023ء کے مقابلے 2024ء میں ان 5 اخبارات میں رپورٹ ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کو دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ ایسے واقعات میں 84 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2024ء میں پیش آئے 59 فرقہ وارانہ فسادات میں سے مہاراشٹر میں سب سے زیادہ 12 واقعات پیش آئے جبکہ اترپردیش اور بہار میں 7-7 واقعات رونما ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • یونیورسٹیز میں وی سیز کی تعیناتی کے قوانین میں ترامیم کی تجاویز منظور
  • مسائل کا حل مذاکرات سے ممکن ہے، عنقریب وفد افغانستان بھیجیں گے:علی امین گنڈا پور
  • مسائل کا حل مذاکرات سے ممکن ہے،وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور
  • بشری بی بی کی شکایتوں پر علی امین گنڈا پور کو ہٹا دیا گیا: مریم اورنگزیب
  • انسانی سمگلنگ کے خاتمے کے لیے قانونی فریم ورک مضبوط اور عمل درآمد تیز کیا جائے، وزیراعظم کی ہدایت
  • سوچنے کی ضرورت ہے کہ آنے والی نسلوں کے لیے کس طرح کا ملک چھوڑ کر جارہے ہیں، علی امین گنڈاپور
  • فرقہ وارانہ فسادات معاملہ میں بھارت کیلئے 2024ء تشویشناک رہا
  • شہری معاملات کی بہتری کیلئے چند تجاویز
  • علی امین گنڈا پورکے بعد پی ٹی آئی خیبرپختونخوا میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں متوقع