بشری بی بی کی شکایتوں پر علی امین گنڈا پور کو ہٹا دیا گیا: مریم اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
بشری بی بی کی شکایتوں پر علی امین گنڈا پور کو ہٹا دیا گیا: مریم اورنگزیب WhatsAppFacebookTwitter 0 27 January, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس ) پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ بشری بی بی کی شکایتوں پر علی امین گنڈا پور کو ہٹا دیا گیا۔اپنے بیان میں مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عمران خان نے صوبائی صدارت سے ہٹا کر علی امین گنڈا پور کو وفاق کی اکائیوں کو کمزور کرے کی وفاداری کا انعام دیا، ایک صوبے کے وزیراعلی کو دوسرے صوبے پر چڑھائی کرنے کا حکم دے کر استعمال کر کے فارغ کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی فطرت میں کسی کے ساتھ وفاداری ہے ہی نہیں، عمران خان ہر دوست، کارکن اور ساتھی کو اپنے ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کر کے ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیتے اور لوگوں کو ملک کے خلاف سازش کیلئے استعمال کر کے بے یارو مددگار چھوڑ دیتے ہیں۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ علی امین کو پارٹی کی صوبائی صدارت سے ہٹا کر عمران خان نے وفاداری کرنے والوں کی کمر میں چھرا گھونپنے کی اپنی روایت پھر دہرائی ہے، علی امین کی وفاداری کچھ کام نہ آئی بشری کی شکایتوں پر انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کیلئے جس نے جتنی بڑی قربانی دی عمران خان نے اس سے اتنی ہی بڑی احسان فراموشی کی، اکبر بابر، جسٹس وجیہہ، نعیم الحق، جہانگیر ترین اور عبدالعلیم خان عمران خان کی احسان فراموشی کی چند مثالیں ہیں، علی مین گنڈاپور نے عمران خان کیلئے 9 مئی سے لے کر 26 نومبر تک ہر انتشاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران نے علی امین گنڈاپور کو صوبائی صدارت کی عہدے سے ہٹا کر اچھا صلہ دیا، 9 مئی اور 26 نومبر کو نوجوانوں کو استعمال کیا اور پھر انہیں جیلوں میں سڑنے کیلئے اکیلا چھوڑ دیا، ساری زندگی دوسروں کو اپنے سیاسی مقاصد اور ذاتی مفادات کیلئے استعمال کرنے والے کی فطرت آج بھی نہیں بدلی، آج کوئی پرانا دوست ، عہدے دار، ساتھی کارکن ساتھ کھڑا نہیں ہے۔
سینئر صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ عقل رکھنے والے سمجھ رکھنے والے اِس شخص کی فطرت کو سمجھیں اور اگلی کسی قسم کی ملک کے خلاف سازش کا حصہ نہ بنیں، کسی بھی سازش اور ذاتی مقاصد کا حصہ بننے سے پہلے سوچیں جو آج علی امین گنڈا پور سوچ رہے ہیں لیکن بہت دیر ہو چکی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور کو مریم اورنگزیب عمران خان کی ہٹا دیا گیا استعمال کر کہ عمران سے ہٹا
پڑھیں:
مائنز اینڈ منرلز بل پر جب تک علی امین گنڈاپور بریفنگ نہیں دیتے، یہ عمل آگے نہیں بڑھے گا، عمران خان
وکلاء کے ذریعے دیئے گئے بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ علی امین اور اعظم سواتی اپنے تئیں مذاکرات کرنا چاہتے تھے۔ میں نے پہلے بھی واضح طور پر بتایا ہے کہ بطور سیاسی جماعت مذاکرات میں کوئی قباحت نہیں، نہ کبھی مذاکرات کے دروازے بند کئے ہیں، لیکن مذاکرات کا اصل محور پاکستان، آئین و قانون کی بالادستی اور عوامی مفاد ہو نہ کہ میرے یا میری اہلیہ کے لیے کسی بھی قسم کی ڈیل کی خواہش۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا ٹاسک کسی کو نہیں سونپا۔ ڈیل نہ پہلے کی نہ اب کروں گا۔ ڈیل کا خواہاں ہوتا تو 2 سال قبل ڈیل کر لیتا جس میں میرے خلاف کوئی بھی کارروائی نہ کرنے کے عوض دو سال کی خاموشی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ علی امین گنڈاپور اور اعظم سواتی نے مذاکرات کی خواہش کا اظہار ضرور کیا تھا لیکن میرے نزدیک مذاکرات لایعنی ہیں کیونکہ دوسرے فریق کی نیت مسائل کے حل کی بجائے محض کچھ مزید وقت مستعار لینے کی ہوتی ہے۔ وکلاء کے ذریعے دیئے گئے بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ علی امین اور اعظم سواتی اپنے تئیں مذاکرات کرنا چاہتے تھے۔ میں نے پہلے بھی واضح طور پر بتایا ہے کہ بطور سیاسی جماعت مذاکرات میں کوئی قباحت نہیں، نہ کبھی مذاکرات کے دروازے بند کئے ہیں، لیکن مذاکرات کا اصل محور پاکستان، آئین و قانون کی بالادستی اور عوامی مفاد ہو نہ کہ میرے یا میری اہلیہ کے لیے کسی بھی قسم کی ڈیل کی خواہش۔
عمران خان نے کہا کہ مائنز اور منرلز بل کے حوالے سے جب تک وزیراعلیٰ علی امین اور خیبرپختونخواہ کی سینئیر سیاسی قیادت تفصیلی بریفنگ نہیں دیتی، یہ عمل آگے نہیں بڑھے گا۔ پچھلے سات ماہ سے میرے رفقأء اور ایک ماہ سے میری بہنوں اور وکلاء سے ملاقات نہیں ہونے دی جا رہی۔ نواز شریف کو روزانہ کی بنیاد پر ملاقاتوں کی اجازت تھی جبکہ میری “دہشت” کا یہ عالم ہے کہ میری ملاقاتوں میں اعلی عدلیہ کے احکامات کے باوجود متعین کردہ دنوں پر بھی رخنہ ڈالا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ میرے بچوں سے کال پر بھی بات نہیں کروائی جاتی، میرے ذاتی معالج کو بھی مجھ تک رسائی نہیں دی جا رہی۔ میں نے قانونی کمیٹی کو جیل انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کی بھی ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔ اپنے اقتدار کی طوالت کے لیے مقتدر مافیا کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔ افغانستان کے خلاف اپنائی جانے والی موجودہ پالیسی سے نفرت کو مزید ہوا ملے گی اور دہشتگردی میں مزید اضافہ ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی روزانہ کی بنیاد پر ہمارے معصوم شہری اور فورسز کے اہلکار شہید ہو رہے ہیں۔ اس پالیسی کے خلاف خیبر پختونخواہ اسمبلی میں قرارداد پیش کریں جس میں مہاجرین کی ملک بدری کے وقت میں اضافے کا مطالبہ کیا جائے۔ وفاق کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت کو افغان حکومت سے بات کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ دہشتگردی کی وجہ سے وہ بحیثیت صوبہ بہت متاثر ہو رہے ہیں۔ اس آگ کو ہوا دینے کی بجائے معاملہ فہمی سے بجھانے کی کوشش کریں۔ بانی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹربیونلز عملاً بالکل ناکارہ ہیں۔ اپنے آئینی فرائض کی ادائیگی کے بجائے ان کی بھی پوری توجہ مافیا کو بچانے پر مرکوز ہے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی سے ایک قراداد منظور کی جائے جس میں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے مطالبہ کیا جائے کہ الیکشن ٹریبونلز کے ججز کو ہدایت دی جائیں کہ تحریک انصاف کی زیر التواء تمام الیکشن پٹیشنز پہ جلد از جلد فیصلہ کیا جائے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پارٹی ممبران کے آپسی اختلافات کا عوامی فورمز اور میڈیا پر اظہار اپنے مخالفین کو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے۔ اختلافات کو پبلک کرنے کی بجائے اس امر کو یقینی بنائیں کہ معاملات کو بہتر طریقے سے پارٹی فورمز پر حل کر سکیں۔ تحریک انصاف پاکستان کی واحد وفاقی جماعت ہے جو اپنے طور پر کسی بھی وقت ملک بھر میں احتجاجی تحریک چلا سکتی ہے۔ کوئی بھی جماعت کمزور تب ہوتی ہے اگر عوام اس کے ساتھ نہ ہو۔ اس وقت پورا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کھڑا ہے۔ لیکن ہماری خواہش ہے کہ متفقہ نکات پر ہم باقی پارٹیوں کو بھی ساتھ ملا کر چلیں۔ میں اپنی سیاسی قیادت کو ہدایت کرتا ہوں کہ موجودہ و ممکنہ اتحادیوں سے رابطے کا عمل تیزی سے مکمل کر کے اتحاد کو حتمی شکل دی جائے اور مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے، احتجاج سمیت تمام آپشنز ٹیبل پہ موجود ہیں۔ حکمت عملی کا اعلان جلد کیا جائے گا۔