سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے ڈیجیٹل نیشنل پاکستان بل 2025 کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی نے ڈیجیٹل نیشنل پاکستان بل 2025 کی منظوری دے دی ہے، بل کا مقصد ملک کے مستقبل کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ’ڈیجٹیٹلائزڈ‘ کرنا ہے۔
پیر کو سینیٹ سیکرٹریٹ کے میڈیا ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کا اہم اجلاس سینیٹر پلوشہ محمد زئی خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
اجلاس کے دوران کمیٹی نے ڈیجیٹل نیشنل پاکستان بل 2025 کثرت رائے سے منظور کرلیا ہے۔ یہ بل 24 جنوری 2025 کو سینیٹ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی وزیر شزا فاطمہ خواجہ نے پیش کیا تھا۔
’ڈیجیٹل نیشنل پاکستان بل، 2025‘ پاکستان کو ڈیجیٹل شعبے میں بااختیار ملک میں تبدیل کرنے کے مقصد سے پاس کیا گیا ہے جو موجودہ دور میں ایک انتہائی اہم قانون سازی سمجھی جا رہی ہے۔
سینیٹ سیکرٹریٹ کے میڈیا ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ’ڈیجیٹل نیشنل پاکستان بل 2025 ‘ میں ایک متحرک ڈیجیٹل معاشرے، مضبوط ڈیجیٹل معیشت اور مؤثر حکمرانی کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، بل کی منظوری سے پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق جدت طرازی، معاشی ترقی اور معاشرتی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے قانون سازی نہایت ضروری قرار دی جا رہی تھی۔
اجلاس میں سینیٹر کامران مرتضیٰ، سینیٹر ندیم احمد بھٹو، سینیٹر انوشہ رحمان احمد خان، سینیٹر منظور احمد، سینیٹر سید کاظم علی شاہ اور سینیٹر سیف اللہ سرور خان نیازی نے بھی شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بل جدت طرازی ڈیجیٹل بل کی منظوری سینیٹ کی قائمہ کمیٹی شزا فاطمہ معاشی ترقی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈیجیٹل بل کی منظوری سینیٹ کی قائمہ کمیٹی شزا فاطمہ ڈیجیٹل نیشنل پاکستان بل 2025 سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی منظوری کے لیے
پڑھیں:
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دے دی
اسلام آباد : اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے۔ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم رحمان کی سربراہی میں ہوا، جس میں مختلف ارکان نے اس بل پر گفتگو کی۔
جے یو آئی کے رہنما کامران مرتضیٰ نے اس بل کی مخالفت کی، جبکہ سیکرٹری داخلہ نے پیکا قانون میں کی جانے والی ترامیم کو عوام کے تحفظ کے لیے ضروری قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ترامیم قانون کے بہتر نفاذ کے لیے لائی گئی ہیں اور قومی اسمبلی کی منظور شدہ ترامیم کو ہی منظور کیا جائے گا۔
صحافیوں اور صحافتی تنظیموں کی جانب سے بل کی شدید مخالفت کی جا رہی ہے، کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اس سے آزادی اظہار اور صحافت کو نقصان پہنچے گا۔ کمیٹی کے چیئرمین نے صحافتی تنظیموں کو تحریری سفارشات پیش کرنے کی اہمیت پر زور دیا، مگر صحافتی تنظیموں نے کمیٹی میں تحریری سفارشات نہیں دیں۔
عرفان صدیقی نے اپنے ذاتی تجربے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں خود کرایہ داری کے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، اور اس حوالے سے بھی قانونی ترامیم کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔