قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود یوں تو ٹھنڈے مزاج کے انسان ہیں اور اکثر صحافیوں کے سوالات کا خنداپیشانی سے جواب دیتے ہیں تاہم ایک صحافی کے سوال نے ان کے صبر کا پیمانہ لبریز کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: ویسٹ انڈیز کے خلاف شکست کے بعد کپتان شان مسعود کا اہم بیان سامنے آگیا

ملتان میں پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی نے شان مسعود سے سوال کیا کہ اویسٹ انڈیز سے شکست کے بعد آپ اپنا فیصلہ خود کریں گے یا پاکستان کرکٹ بورڈ آپ کا فیصلہ کرے گا؟ سوال کے جواب میں شان مسعود نے پہلے تو کہا کہ اگلا سوال پھر صحافی کی مداخلت پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا’آپ کے اعتماد کی ریسپیکٹ کرتا ہوں لیکن آپ بھی اپنے کھلاڑیوں کو عزت دیں، فیصلہ ساز پاکستان کرکٹ بورڈ ہے، بورڈ نے جب بھی جو بھی فیصلہ کیا ہم نے قبول کیا۔‘

"Your question had too much disrespect.

No one here will tolerate this."

Shan Masood's response to journalists pic.twitter.com/OC88BUAM7z

— junaiz (@dhillow_) January 27, 2025

شان مسعود نے کہا کہ ہم اس ملک کے کھلاڑی ہیں، اس طریقے سے کسی کو بے عزت کرنا کوئی قبول نہیں کرے گا، آپ کے سوال میں بہت زیادہ بے عزتی تھی، آپ کسی کو نیچا دِکھانا چاہتے ہیں، دِکھا دیں، ہم پاکستان کے لیے کھیلتے ہیں، ہم چار میں سے 3 میچز جیتے ہیں، ہم ایک میچ ہارے ہیں، وہ بھی ہم اگر غلطیاں نہیں کرتے تو ہمارے حق میں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: شان مسعود کے ساتھ اب یہ کمپنی نہیں چل سکتی!

انہوں نے کہا کہ اگر ہم کوشش کررہے ہیں، اس میں کچھ چیزیں کمپرومائز بھی کرنے کو تیار ہیں تو اس کو سراہنا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ چیز کا رخ کدھر ہے، گوگل میں بھی کھول سکتا ہوں، گوگل آپ بھی کھول سکتے ہیں، اگر آپ کسی چیز کو جسٹس کرنا چاہتے ہیں تو پہلے اس کی پوری ریسرچ کریں، اس کے بعد آپ جو تنقید کرنا چاہتے ہیں ضرور کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پاکستان پی سی بی ٹیسٹ ٹیم شان مسعود شکست کپتان کرکٹ ویسٹ انڈیز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان پی سی بی ٹیسٹ ٹیم کپتان کرکٹ ویسٹ انڈیز کے سوال

پڑھیں:

شان مسعود کے ساتھ اب یہ کمپنی نہیں چلے گی!

تو ویسٹ انڈیز بالآخر 35 سال بعد پاکستان میں ٹیسٹ میچ جیت گیا، آخری مرتبہ جب ویسٹ انڈیز نے کامیابی حاصل کی تھی تو شان مسعود اور نعمان علی کے علاوہ کوئی بھی پاکستانی کھلاڑی پیدا بھی نہیں ہوا تھا۔

تو پھر اس شاندار میزبانی پر ’کریڈٹ گوز تو آل دی بوائز‘ ہی ہونا چاہیے کہ ایک ایسی ٹیم سے ہم ہار گئے جس کا کوئی کھلاڑی ماضی میں پاکستان میں ٹیسٹ میچ نہیں کھیلا اور یہاں کی کنڈیشن سے ناواقف تھا۔

دوسری طرف ہم ہیں کہ فل اسٹرینٹھ ٹیم میدان میں اتار دی، یعنی ہزیمت سے بچنے کے لیے اب ہم یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ ابھی تو ہمارے اہم کھلاڑی ٹیم میں نہیں تھے۔

سیریز جیتنے کے لیے ہم اتنے بے تاب تھے کہ پہلے ہی دن وکٹ اسپنرز کے لیے سازگار بنادی۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ 1910 کے بعد 3 ایسے ٹیسٹ میچ کھیلے گئے جن میں بولنگ کا آغاز اسپنرز نے کیا اور یہ تینوں پاکستان میں کھیلے گئے۔ ایک انگلینڈ کے خلاف اور 2 ویسٹ انڈیز کے خلاف۔

یعنی ہوم کنڈیشنز کا فائدہ اٹھانے کے لیے ہر طرح کے جتن کرلیے کہ کسی طرح کامیابیاں سمیٹ لیں مگر ایک سیریز جیتنے کے بعد اگلی برابر ہوگئی۔ اب آگے ہمارے کرتا دھرتا کیا حکمت عملی بناتے ہیں اس کا انتظار دلچسپ ہوگیا ہے۔

عاقب جاوید نے شاید ٹھیک ہی سوچا ہوگا کہ یار اپنے کھلاڑیوں کو فائدہ دینے کے لیے وکٹیں بناتے ہیں مگر شاید وہ اپنے بلے بازوں کو بھول گئے۔ شاید انہیں یاد نہیں رہا کہ اگر ویسٹ انڈیز کے بیٹسمین ناکام رہیں گے تو اپنوں میں کونسے سرخاب کے پر لگے ہیں؟

بلے بازوں کی ناکامی پر تو بات ہوتی ہی رہتی ہے مگر شاید اب کپتان کے کردار پر بھی بات کرلینی چاہیے۔ بطور کپتان شان مسعود کی یہ 5ویں سیریز تھی۔ ابتدائی 2 بہت مشکل یعنی آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ میں تھیں جہاں ہارنا ہماری روایت ہے اور ناجانے یہ روایت کون توڑے گا، توڑے گا بھی یا نہیں، اس بارے میں بھی کچھ یقینی نہیں۔

لیکن اگلی 3 سیریز پاکستان میں کھیلی گئیں۔ سب سے پہلا جھٹکا ہمیں اس وقت لگا جب بنگلہ دیش نے ہمیں 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں کلین سوئپ کیا، حالانکہ اس سے قبل بنگلہ دیشی ٹیم ہمارے خلاف کوئی ایک میچ بھی نہیں جیت سکی تھی۔

پھر ٹیم انتظامیہ میں تبدیلی ہوئی اور عاقب جاوید نے آتے ہی وکٹوں میں تبدیلی کا فیصلہ کیا جس کے بعد ہم نے انگلیںڈ کو سیریز میں شکست دی۔ اس کامیابی کے بعد ہمارا خیال تھا کہ ویسٹ انڈیز کو ہرانا تو کوئی مشکل نہیں ہوگا اور پہلا میچ جیتنے کے بعد یہ بات یقینی بھی ہوگئی تھی مگر دوسرے میچ میں سارے اندازے غلط ثابت ہوئے۔

دوسرے میچ میں کپتانی کا کردار کس قدر بھیانک تھا اسے سمجھنے کے لیے یہی کافی ہے کہ پہلی اننگز میں ہمارے بولرز نے محض 54 رنز پرمہمان ٹیم کے 8 کھلاڑیوں کو پویلین بھیج دیا تھا، مگر آخری 2 بلے بازوں نے اسکور کو 163 رنز تک پہنچا دیا۔

اب آپ یوٹیوب پر جائیے اور اس موقعے پر شان مسعود کی کپتانی دیکھیے کہ کس طرح رنز کے انبار لگوادیے۔ شان مسعود نے بار بار یہ ثابت کیا ہے کہ ان کے پاس کپتان والا دماغ نہیں، وہ اچھا بول سکتے ہیں، presentable ہوسکتے ہیں مگر قومی ٹیم کی قیادت کے اہل نہیں۔ جس طرح بابر اعظم کے بارے میں یہ رائے ٹھیک ثابت ہوئی کہ وہ بلے باز تو اچھے ہوسکتے ہیں مگر کپتان نہیں بالکل یہی بات اب شان مسعود کے اوپر بھی لاگو ہوتی ہے۔

اس پورے سلسلے میں ایک اور بُری خبر یہ بھی سن لیجیے کہ اب تک 3 ٹیسٹ چیمیئن شپ منعقد ہوچکی ہیں، 2019 سے 2021 تک، 2021 سے 2023 تک اور پھر 2023 سے 2025 تک۔ فائنل تو دُور کی بات ہم ہر گزرتے سال کے ساتھ نیچے گر رہے ہیں۔ پہلی چیمپیئن شپ میں ہمارا نمبر 5واں تھا، پھر ہم 7ویں تک آئے اور اس بار ہمارا نمبر 9واں ہوچکا ہے۔ جس تیزی کے ساتھ ہم نیچے گر رہے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ ٹیسٹ پلیئنگ نیشن سے ہی ہم باہر ہوجائیں، اس لیے خبردار ہونا بنتا ہے۔

مگر سوال یہ ہے کہ کیسے اور ٹیم کے نتائج کو بہتر کرنے کے لیے کیا کیا جائے؟ سوال اچھا ہے مگر ایک اور اچھا پہلو یہ ہے کہ اگلے کچھ عرصے تک پاکستان کو ٹیسٹ میچ نہیں کھیلنا، اس لیے اگلا کپتان کس کو ہونا چاہیے اس حوالے سے فوری طور پر کوئی بھی فیصلہ سودمند نہیں ہوگا۔ ہاں یہ بات ضرور کہنا چاہوں گا کہ چونکہ محمد رضوان ایک روزہ اور ٹی20 ٹیم میں قیادت کررہے ہیں اس لیے ان پر اضافی بوجھ ڈالنے کے بجائے سعود شکیل پر غور کیا جاسکتا ہے، مگر بات وہی ہے کہ ابھی کوئی بھی فیصلہ جلد بازی تصور ہوگا لیکن یہ بات بہرحال اب ناگزیر ہوچکی ہے کہ شان مسعود کے ساتھ یہ کمپنی نہیں چل سکے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

فہیم پٹیل

گزشتہ 15 سال سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں، اس وقت وی نیوز میں بطور نیوز ایڈیٹر منسلک ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اگرمذاکرات ختم کرنا پی ٹی آئی کا حتمی فیصلہ ہے تو ہم کمیٹی تحلیل کرنے پرغور کریں گے.عرفان صدیقی
  • ہوم گراؤنڈ پر کمزور ٹیم سے کیوں ہارے؟ سخت سوال پر شان مسعود ناراض
  • ماضی کی بات نہیں کرتا، حقائق پر بات کریں، شان مسعود
  • ‘آپ کے سوال میں بہت زیادہ تضحیک تھی’، شان مسعود کپتانی سے متعلق سوال پر ناراض ہوگئے
  • شان مسعود کے ساتھ اب یہ کمپنی نہیں چلے گی!
  • کچھ ناممکن نہیں، دوسرا ٹیسٹ بھی جیتنے کے لیے بھرپورجدوجہد کریں گے، ساجد خان
  • حکومت پہلے کمیشن کا اعلان کرے، پھر دیکھیں گے، بیرسٹر گوہر
  •  نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کیخلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر
  • جوڈیشل کمیشن کا اعلان نہ کرنے کے بعد مذاکراتی عمل ختم ہوچکاہے، بیرسٹرگوہر