Daily Ausaf:
2025-04-15@06:44:07 GMT

عالمی ادارے کی بے توقیری

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

عالمی منظر نامہ میں ایک شرم ناک پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی مذمت میں امریکی ایوانِ نمائندگان نے عالمی عدالت انصاف کے خلاف پابندیوں کا بل منظور کرلیا تھا اور اس کے ساتھ ہی امریکی ایوانِ نمائندگان نے کاری وار کرتے ہوئے ایک بار پھر عالمی امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرتے ہوئے اسرائیلی وزیرِِ اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیرِِ دفاع یوو گیلنٹ کے حق میں بل منظور کرکے دنیا کو بتا دیا کہ عالمی عدالت انصاف کے اسرائیل کے خلاف اس فیصلے کو وہ جوتے کی نوک پر رکھتا ہے اور اسے تسلیم نہیں کرتا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کمال ڈھٹائی کے ساتھ امریکی ایوانِ زیریں میں بھاری اکثریت کے ساتھ دو سو تیتالیس میں سے ایک سو چالیس اسرائیل نواز ارکان نے اپنا حقِ رائے دہی کا استعمال کرتے ہوئے اس بل کے حق میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے اسے کامیابی سے ہمکنار کردیا تھا۔ اب ایوانِ زیریں سے منظوری کے بعد یہ بل سینٹ کو منظوری کے لیے بھیجا جائے گیا تھا جہاں ریپبلیکن پارٹی کی پہلے ہی سے واضح اکثریت موجود ہے اس لیے اس فیصلے پر عمل درآمد ممکن نہیں ہو پایا تھا۔
اگرچہ اقوام متحد میں دنیا بھرکے ایک سو چوبیس رکن ممالک عدالتی احکامات پر عمل در آمد کے پابند ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ ’’بلی‘‘ کے گلے میں ’’گھنٹی‘‘ کون باندھے گا؟ اسرائیل دراصل ایک خون آشام بھڑیے اور عفریت کی طرح فلسطینیوں کی گردنوں پر سوار رہا ہے اور جس نے اپنے ظالمانہ استبدادی پنجے فلسطین کے سارے وجود میں گاڑ رکھے ہیں۔ امریکی ایوانِِ نمائندگان سے پاس ہونے والے پابندیوں کے بل میں اثاثوں کو منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ عدالتی عمل داری کی کوششوں میں مالی یا مادی طور پر تعاون دینے سے انکار بھی شامل ہے۔ حالیہ امریکی اقدام کو بلاشبہ امن کی کوششوں کو تباہ کرنے کی ایک شعوری کوشش قرار دی جاسکتی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکی ایوانِِ نمائندگان کے اس عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور بین الاقوامی فوج داری عدالت سے جنگی جرائم پر اسرائیلی رہنماؤں کے وارنٹ جاری کیے جانے پر امریکی ایوانِ نمائندگان میں بین الاقوامی فوج داری عدالت کے اہل کاروں پر پابندیوں کے لیے ووٹنگ ہوئی جو کثرتِ رائے سے منظور ہوگئی تھی۔ گزشتہ سال نومبر میں عالمی عدالت کی جانب سے اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو اور اُن کے سابق وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ کے لیے وارنٹِ گرفتاری جاری کیے گئے تھے، جس پر امریکی ایوانِ زیریں میں اس عدالتی فیصلے کے خلاف اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کے حق میں بل منظور کرلیا تھا۔ نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے پر امریکی ایوان میں عالمی عدالت کے خلاف پابندیوں کا بل منظور کرکے عالمی امن کو تباہی کے راستے پر گامزن رکھنے کی نئی بنیاد رکھ دی گئی تھی، یہ عمل ایسے وقت میں کیا گیا تھا جب نئے امریکی صدر ابھی مسند پر فائز نہیں ہوئے اور یہ الگ بات ہے کہ نئے امریکی صدر ٹرمپ اسرائیلی کی بقاء کے لیے کسی بھی حد کو پار کرسکتے ہیں، وہ دنیا کو اسرائیل کی عینک سے دیکھتے ہیں۔
عالمی عدالت انصاف سترہ جولائی سن انیس سو اٹھانوے کو روم میں قائم کی گئی تھی، اسی طرح کا ایک عالمی فورم جنگی جرائم کا ٹریبونل بھی ہے دونوں کا مقصد کم وبیش ایک ہی ہے۔ انصاف کا بول بالا کرنا، جنگی جرائم کے ممالک کے خلاف کارروائی کرنا اور عالمی سطح پر ناانصافی کی شکار اقوام کو مظالم سے نجات دلانا جس کے اہم نکات ہیں۔ معاہدہ روم کے تحت آئی سی سی میں شامل تمام ایک سو چوبیس ملک نیتن یاہو اور گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کے قانونی طور پر پابند ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب واضح ہے کہ یہ خون آشام بھیڑیئے دنیا کے کسی ملک میں نہیں جاسکتے، جہاں بھی جائیں گے انہیں گرفتاری کا سامنا کرنا پڑے گا اور جو رکن ممالک اس پر عمل نہیں کریں گے وہ خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے۔ دوسری طرف پولینڈ نے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو یا کسی اسرائیلی نمائندے کو گرفتار نہ کرنے کا اعلان بھی کر دیا تھا۔
اسرائیل کے مظلوم فلسطینیوں پر مظالم بڑھتے ہی جارہے ہیں اور کوئی اس ناجائز اور بدمعاش صیہونی ریاست کی کلائی مروڑنے کی جرأت نہیں کر پارہی ہے۔ اسلامی ممالک کا تو حال یہ ہے کہ وہ شتر مرغ کی طرح ریت میں منہ دبائے بیٹھے ہیں جبکہ ہم جیسے عالم اسلام کا ’’تارا‘‘ سمجھے جانے والے بھی اپنے بانی پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناحؒ کے اس پالیسی بیان کو در خور اعتنا خاطر میں لانے کو تیار نہیں ہیں جس میں انہوں نے اس ریاست کو ناجائز اور عالم اسلام کی پیٹھ میں خنجر قرار دیا تھا، ان کی دور بین نگاہ آنے والے منظر نامے کو بھانپ چکی تھی کہ اگر یہ ناجائز صیہونی ریاست پنپ گئی تو مسلمانوں کا قافیہ تنگ کردے گی، افسوس کہ آج ہم بھی دنیا کی بھیڑ چال میں اپنی منفرد شناخت اور انفرادیت کو بھول چکے ہیں اور دو ریاستی فورمولے کے پیٹے جانے والے دھنڈورے کی لے تال میں اپنی سُر بھی شامل کررہے ہیں اور اہلِ یہود کے ہم رکاب ہیں۔ سرکار دو ریاستی فارمولا مسئلہ فلسطین کا کوئی قابل قبول حل نہیں ہے۔
اسرائیل نے فلسطینیوں کا صرف جینا ہی حرام نہیں کیا ہوا بلکہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ بیسیوں و درجنوں سیکڑوں اسلامی ممالک کے جیتے جاگتے ہوئے سات اکتوبر سن بیس تئیس سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی قیامت خیزی میں اب تک مظلوم اور نہتے فلسطینی شہداء کی تعداد چھیالیس ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جو اصل میں فلسطینی ذرائع بیان کرتے ہیں۔ ظلم کی انتہاء یہ ہے کہ غزہ میں اکتوبر بیس تئیس سے اب تک شہید ہونے والے چھیالس ہزار سے زائد فلسطینیوں میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے، اس عمل کو اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے نسل کشی سے تعبیر کیا ہے۔ جبکہ جارح اسرائیل نے لبنان اور یمن میں بھی فضائی حملے جاری رکھے ہوئے تھے اور یمن کے دارالحکومت صنعا میں حوثیوں کے زیرکنٹرول و اثر علاقوں پر بمباری سے ایک بجلی گھر تباہ بھی کر دیا گیا تھا جبکہ حدیدہ اور راس عیسیٰ کے بندرگاہوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ کہا جاسکتا ہے کہ امریکہ کی طرف سے عالمی امن کو داؤ پر لگانے اور عالمی اداروں کی بے توقیری میں اضافہ کرنے والا امریکہ اور اس کا ہم رکاب اسرائیل دنیا میں کہیں بھی سکھ و چین نہیں چاہتے۔ اسرائیل کے توسیع پسندانہ اقدامات میں اگر کوئی ملک رکاوٹ بننے کی کوشش کرتا ہے تو اسے بری طرح ناکام بنا دیا جاتا ہے، یہ اسی کا شاخسانہ ہے کہ ہمارے پڑوس میں موجود اسرائیلی طرز کا ایک ملک انڈیا نے بھی کشمیریوں کی زندگیاں جہنم بنا رکھی ہیں، پاکستان پر کئی بار مسلح جارحیت بھی کرچکا ہے اور اقوامِ متحدہ کی کسی قرار داد کا اس پر بھی کوئی اثر نہیں ہوتا۔ شام کو بھی جہنم بنائے رکھنے والے بشار الاسد کی پشت پر انہیں جارح ممالک کا ہاتھ تھا جہاں امن ہوتا نظر آرہا تھا لیکن اسے بھی جہنمِ زار بنائے رکھنے کی طرف پیش قدمی جاری ہے۔ امریکہ کو آنکھیں دکھانے والے یمن کا بھی گھیراؤ جارہا ہے اور اس کی مزاحمت کو توڑنے کی کوشش جاری ہے۔ جو بھی اسلامی ملک اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی کوشش کرتا ہے اسے سرنگوں کردیا جاتا ہے یا کمزور کرکے وہاں اپنی من پسند حکومتیں لائی جاتی ہیں۔ کب تک یہ کھیل جاری رہے گا۔ کیا دنیا کسی نئی عالمگیر جنگ کی چاپ سن رہی ہے؟
دعا ہے اللہ رب العزت کہ وہ امتِ مسلمہ پر اپنا رحم و کرم فرمائے اور انہیں ان کا رعب و دبدبہ واپس لوٹا کر انہیں سچا مسلمان بنا اقوام عالم میں مسلمانوں کو نصرت عطا فرما آمین۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیر امریکی ایوان عالمی عدالت نیتن یاہو کرتے ہوئے کے وارنٹ گیا تھا کے خلاف کے ساتھ نے والے کی کوشش کے لیے ہے اور اور اس

پڑھیں:

دہشتگردی عالمی چیلنج ہے، پاکستان دہشتگردی اور دنیا کے درمیان دیوار کی حیثیت رکھتا ہے،  وزیر داخلہ

وزیرداخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد میں امریکی کانگریس مینز  کے وفد سے اہم ملاقات کی جس کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی اور دنیا کے درمیان دیوار کی حیثیت رکھتا ہے، دہشتگردی ایک عالمی چیلنج ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکی وفد میں  کانگریس مینز جیک برگمین، ٹام سوزی اور جوناتھن جیکسن شامل تھے،  وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری، قائم مقام امریکی سفیر نیٹلی بیکر اور وفاقی سیکرٹری داخلہ خرم آغا بھی موجود تھے۔

ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون  آگے بڑھانے پر  گفتگو کی گئی، سیکیورٹی، انسداد دہشت گردی اور بارڈر سیکیورٹی کے شعبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ 

محسن نقوی نے کہا کہ امریکا سے پائیدار تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں، امریکا میں 30 اپریل کو پاکستان کاکس کا انعقاد خوش آئند ہے، پاکستان دہشتگردی اور دنیا کے درمیان دیوار کی حیثیت رکھتا ہے، دہشتگردی ایک عالمی چیلنج ہے، عالمی برادری کو پاکستان کے ساتھ بھر پور تعاون کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ انسداد دہشتگردی کے شعبے میں انٹیلیجنس اور ٹیکنالوجی  شیئرنگ انتہائی اہمیت کی حامل ہے، دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی بے پایاں قربانیوں کی اقوام عالم میں نظیر نہیں ملتی، امریکی کانگریس مینز کا دورہ  دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے بے مثال کردار کو اجاگر کرنے کے حوالے سے انتہائی اہم ثابت ہو گا۔

محسن نقوی امریکی وفد کے حالیہ منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 میں شرکت خوش آئند ہے، حکومت کی جانب سے سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت اور انکی سرمایہ کاری کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

طلال چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد میں جون میں ہونے والا مشترکہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈائیلاگ، انسدادِ دہشتگردی کے حوالے سے باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

امریکی  کانگریس مینز نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو بھر پور طریقے سے اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی  با صلاحیت اور قابل ہے۔

 

 

Tagsپاکستان

متعلقہ مضامین

  • دہشتگردی کیخلاف عالمی پالیسی تیار کی جائے : محسن نقوی : مل کر کام کرینگے: امریکی ارکان کانگریس
  • امریکی اندھا دھند محصولات سے عالمی تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، چینی ریاستی کونسل
  • دہشتگردی عالمی چیلنج ہے، پاکستان دہشتگردی اور دنیا کے درمیان دیوار کی حیثیت رکھتا ہے،  وزیر داخلہ
  • ٹرمپ ٹیرف مضمرات
  • دہشتگردی ایک عالمی چیلنج،دنیا پاکستان سے بھرپور تعاون کرے، وزیرداخلہ کی امریکی وفد سے گفتگو
  • دہشتگردی عالمی چیلنج ہے، دنیا پاکستان کیساتھ تعاون کرے: محسن نقوی
  • دہشتگردی عالمی چیلنج، عالمی برادری پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کرے، محسن نقوی
  • داسو منصوبہ 240 فیصد مہنگا، ذمہ داری کسی فرد یا ادارے پر نہیں ڈالی گئی
  • عالمی کسادبازاری اور پاکستانی معیشت
  • غزہ میں نشل کشی، اسرائیلیوں کے احتجاجات، عالمی بیداری اور امت مسلمہ کا ردعمل