سینیٹ قائمہ کمیٹی نے شدید بحث کے بعد پیکا ترمیمی بل کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
وزیر اطلاعات نے بل کے تحفظات کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون عوام کے تحفظ کے لیے ضروری ہے اور اس میں کچھ ترامیم لائی گئی ہیں تاکہ بہتر طریقے سے اس کا اطلاق ہو سکے۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل پر شدید بحث کے بعد منظوری دے دی ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین فیصل سلیم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں صحافتی تنظیموں نے بل کو متنازع قرار دیتے ہوئے اس پر اعتراضات اٹھائے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں پیکا بل پیش کیا گیا جس پر صحافیوں کی تنظیموں نے فیک نیوز کی تشریح کی وضاحت کی کمی کو بل میں ایک بڑی خامی قرار دیا اور اس بات پر سوالات اٹھائے کہ فیک نیوز کے حوالے سے کیسے فیصلہ کیا جائے گا۔ سینٹر کامران مرتضیٰ نے اس بل کی جلدی منظوری پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ کم وقت میں قانون کا بغور مطالعہ نہیں کیا جا سکتا۔ چیئرمین کمیٹی فیصل سلیم رحمان نے صحافتی تنظیموں سے اپنی تحریری سفارشات پیش نہ کرنے پر سوالات اٹھائے اور انہیں کمیٹی میں اپنے تحفظات پیش کرنے کو کہا۔ وزیر اطلاعات نے بل کے تحفظات کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون عوام کے تحفظ کے لیے ضروری ہے اور اس میں کچھ ترامیم لائی گئی ہیں تاکہ بہتر طریقے سے اس کا اطلاق ہو سکے۔ سینٹر عرفان صدیقی نے اس بات پر زور دیا کہ فیک نیوز کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے قانون سازی ضروری ہے، تاہم انھوں نے اس بل پر صحافیوں سے مشاورت کی کمی پر افسوس کا اظہار کیا۔ صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے مختلف ارکان نے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر یہ قانون صحافیوں کی آزادی پر اثر انداز ہو گا تو وہ اس کے خلاف احتجاج کریں گے۔ اجلاس میں پیکا ترمیمی بل کی منظوری دے دی گئی، تاہم اس پر مزید مشاورت کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
سینیٹ میں متنازع پیکا ترمیمی بل اور ڈیجیٹل نیشن بل منظور، اپوزیشن کا شدید احتجاج
اسلام آباد: سینیٹ نے متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 اور ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 کی منظوری دے دی، جس پر اپوزیشن اور میڈیا تنظیموں نے سخت ردعمل ظاہر کیا۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر کی زیرصدارت اجلاس میں وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے پیکا ترمیمی بل پیش کیا، جسے اپوزیشن اور صحافیوں کی مخالفت کے باوجود ایوان نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ بل کی منظوری کے فوراً بعد اپوزیشن ارکان نے ایوان میں شدید احتجاج کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ اس کے علاوہ صحافیوں نے پریس گیلری سے واک آؤٹ کر لیا، جبکہ اپوزیشن ارکان نے "پیکا ایکٹ نامنظور” کے نعرے بھی لگائے۔
وزیرِ دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے اس بل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی مواد کو کنٹرول کرنے کے لیے ہے، اور اس کا صحافیوں سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بل میں اصلاحات کی گنجائش ہے۔
قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون سازی میں کوئی مشاورت نہیں کی گئی اور یہ سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔سینیٹ میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل بھی پیش کیا گیا، جس پر پیپلزپارٹی نے حمایت کی، جبکہ دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔