Nai Baat:
2025-04-15@09:52:26 GMT
سٹیٹ بینک نے شرحِ سود میں 1 فیصد کمی کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
کراچی: سٹیٹ بینک آف پاکستان نے 1 فیصد شرحِ سود میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی کے تحت اس کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شرحِ سود 13 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت میں بہتری آ رہی ہے، اور معاشی اعشاریے مثبت سمت میں ہیں۔ مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی اس فیصلے کی بنیاد بنے ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہیں،درآمدات میں کمی لائی گئی، کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس رہا ہے.گورنراسٹیٹ بینک
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہیں جنہیں مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے، درآمدات میں کمی لائی گئی ہے، کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس رہا ہے. پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں فنانشل لٹریسی بینکنگ اینڈ فنانس سے متعلق گونگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فنانشل لٹریسی کوفروغ دینے کے لیے اس طرز کے پروگراموں کا انعقاد خوش آئند ہے انہوں نے کہا کہ 2022 میں مہنگائی کا مسئلہ در پیش تھا، مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے، مانیٹری پالیسی کمیٹی کی توقع کے مطابق مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے. گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ہمیں کارپوریٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا، ایکسچینج ریٹ مارکیٹ ویلیو کے اعتبار سے کم ہو رہا ہے، ہم نے سخت فیصلے کیے ہیں درآمدات کو کافی حد تک کم کیا ہے. جمیل احمد نے کہا کہ 11 ہزار تاخیر کی شکار درآمدات سے متعلق لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کے مسائل کو حل کیا جاچکا ہے، کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس ہوتا دیکھا گیا ہے، کرنٹ اکاﺅنٹ اس سال 7 ملین ڈالر (70 لاکھ ڈالر) سرپلس رہا ہے. انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک نے 2028 تک مالیاتی شمولیت کا جامع منصوبہ مرتب کیا ہے جس کے تحت موجودہ 64 فیصد مالیاتی شمولیت کو 75 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے خواتین کی مالیاتی شمولیت میں صنفی فرق کو کم کرتے ہوئے موجودہ 47 فیصد سے 25 فیصد اضافہ کیا جائے گا تاکہ یہ 72 فیصد تک پہنچے. جمیل احمد نے 2022 کے معاشی حالات پر بھی روشنی ڈالی انہوں نے بتایا کہ اس وقت ملک کو افراطِ زر میں تیزی اور کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے جیسے دو بڑے مسائل کا سامنا تھا۔(جاری ہے)
زرمبادلہ ذخائر صرف دو ہفتوں کی درآمدات کے برابر رہ گئے تھے جبکہ ایکسچینج ریٹ میں بھی شدید تنزلی دیکھی گئی.
انہوں نے کہا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سخت پالیسی اقدامات کیے گئے جن میں درآمدات پر پابندیاں اور شرحِ سود میں اضافہ شامل تھا ان اقدامات کے نتیجے میں انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان خلیج کم ہوئی اور شرح مبادلہ میں استحکام آیا گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق 2025 کے مالی سال میں اب تک ترسیلات زر میں 33 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ مارچ میں ترسیلات زر میں تاریخی اضافہ ہوا۔ توقع ہے کہ جون 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے اور ترسیلات زر کا مجموعی حجم 38 ارب ڈالر ہوگا. انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس میں ہے جبکہ تیل کے علاوہ دیگر درآمدات میں اضافہ اور آئل امپورٹس میں کمی ہو رہی ہے۔ افراطِ زر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگلے ماہ اس میں اضافہ متوقع ہے تاہم مالی سال کے اختتام پر افراطِ زر 5 سے 7 فیصد کے درمیان رہے گی۔ گورنر نے اپنی ٹیم پر 98 فیصد اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام معاشی اقدامات ملک کو استحکام کی طرف لے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ فنانشل لٹریسی کوفروغ دینے کیلئے ایسے پروگراموں کا انعقاد خوش آئند ہے.