ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس کے لیے گزشتہ ہفتے سوئس شہر ڈیووس میں سرکردہ کاروباری شخصیات، ماہرین تعلیم اور عالمی رہنما جمع ہوئے تاکہ موجودہ وقت کے کچھ اہم مسائل جیسے موسمیاتی تبدیلی، افراط زر یا اقتصادی ترقی پر گفتگو ممکن بنائی جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: معاشی چیلنجز کے باوجود پاکستان معاشی استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے، ورلڈ اکنامک فورم

تاہم ایک بم شیل رپورٹ نے عالمی اشرافیہ کے اس اجتماع کے تاریک پہلو کو اجاگر کیا ہے، برطانوی جریدے ڈیلی میل کے مطابق ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے دوران ایسکارٹ ایجنسیوں کی مانگ میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

رپورٹ میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ کس طرح امیر مہمانوں نے ایسکارٹس کے لیے سب سے زیادہ ڈالر ادا کیے، یہاں تک کہ کچھ نے وائلڈ اور سیکس پارٹیوں کی میزبانی بھی کی۔

’قربت‘ کے لیے ادائیگی

ڈیلی میل کے مطابق، ایسکارٹ ایجنسیوں نے ورلڈ اکنامک فورم کے دوران ہر طرح کی خواتین کی مانگ میں اضافہ دیکھا، جس کے دوران فورم کے طاقتور شرکا نے ’قربت‘ کے لیے پریمیئم قیمتیں ادا کیں۔

بکنگ کے بعد عام طور پر طوائفوں کو غیر افشا کرنے والے معاہدوں پر دستخط کے لیے مجبور کیا گیا تھا لیکن وہ ہزاروں ڈالر کمانے میں کامیاب ہورہیں، کچھ خواتین نے فقط ایک بکنگ میں 6,000 پاؤنڈز تک کمائے۔

مزید پڑھیں:خواتین عمر کا چوتھائی حصہ خرابی صحت کے باعث تکلیف میں گزاردیتی ہیں، ورلڈ اکنامک فورم

ان تقریبات میں بکنگ کا اوسط دورانیہ تقریباً 4 گھنٹے تھا، جس کے نتیجے میں ایونٹ کے پہلے 3 دنوں میں صرف ایک ویب سائٹ سے بکنگ پر تقریباً 2 لاکھ 70 ہزار پاؤنڈز خرچ کیے گئے، تاہم، دیگر ایجنسیوں نے ممکنہ طور پر اس سے بھی زیادہ رقم کمائی ہوگی ، مختلف ایسکارٹس کی مجموعی بکنگ کا اندازہ تقریباً 1 ملین سوئس فرانک لگایا گیا ہے۔

ڈیووس میں عیاشیاں

ڈیلی میل کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ڈیووس میں کاروبار کے کچھ طاقتور ترین ناموں نے ایک ساتھ کئی خواتین کو بُک کیا، ادائیگی پر ’ڈیٹس‘ کا بندوبست کرنے والے ایک پلیٹ فارم کے مطابق اس سال نمایاں طور پر زیادہ سیکس پارٹیاں ہوئی ہیں، کیونکہ صرف اس پلیٹ فارم سے 90 کے قریب صارفین نے 300 ایسکارٹس بک کیے ہیں۔

مذکورہ پلیٹ فارم کے ترجمان نے ڈیلی میل کو بتایا کہ اس سال پلیٹ فارم کے ذریعے تقریباً 300 خواتین اور ٹرانس کو بک کیا گیا جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد صرف 170 رہی تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پچھلے سالوں کے مقابلے میں اس مرتبہ نمایاں طور پر زیادہ سیکس پارٹیاں ہوئی ہیں۔

مزید پڑھیں:پاکستان کو درپیش 10 بڑے خطرات کون سے ہیں؟ ورلڈ اکنامک فورم نے بتا دیا

ایک اور ایسکارٹ ایجنسی کے ترجمان نے سب سے زیادہ درخواست کردہ جنسی عمل کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ غیر فطری طریقہ سب سے زیادہ درخواست کی جانے والی چیزوں میں سے ایک تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایسکارٹس ڈیلی میل سیکس عالمی اشرافیہ ورلڈ اکنامک فورم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایسکارٹس سیکس عالمی اشرافیہ ورلڈ اکنامک فورم ڈیووس میں پلیٹ فارم کے دوران کے لیے

پڑھیں:

پاکستان 2035 تک 1 ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے:عالمی بینک

عالمی بینک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر مارٹن رائسر نے کہا ہے کہ پاکستان 2035 تک سات فیصد کی سالانہ شرح نمو کے ساتھ ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ہدف کا حصول ”بالکل“ ممکن ہے.تاہم اس کے لیے کلیدی اصلاحات اور مضبوط پالیسیوں کی ضرورت ہے۔نجی ٹی وی کے شو میں گفتگو کرتے ہوئے مارٹن رائسر نے کہا کہ طویل المدتی تخمینے مشکل ہوتے ہیں.لیکن اگر پاکستان اپنے گھریلو معاشی بحالی کے منصوبے پر سنجیدگی سے عمل کرے تو یہ ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔رائسر نے اس بات کا ذکر کیا کہ عالمی بینک آئندہ 10 سالوں میں پاکستان کو 20 ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کر چکا ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ رقم پاکستان کی معاشی صلاحیت اور اصلاحات کے مطابق فراہم کی جائے گی۔مارٹن رائسر نے کہا کہ پاکستان کو سات فیصد سالانہ شرح نمو کے لیے کلیدی معاشی اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو اپنی توجہ ان عوامل پر مرکوز کرنی چاہیے جو اس کے قابو میں ہیں. خاص طور پر غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور تجارتی تعلقات میں بہتری لانے کیلئے۔عالمی بینک کے نائب صدر نے بتایا کہ انہوں نے پاکستان میں مختلف سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے مشاورت کی ہے. تاکہ معاشی منصوبوں پر اتفاق رائے قائم کیا جا سکے۔انہوں نے اس بات کی وضاحت بھی کی کہ 20 ارب ڈالر کا قرضہ پاکستان کے لیے مشروط اور اشارہ شدہ ہے، جو ملک کی معیشت کے حجم اور ادائیگی کی صلاحیت کے مطابق ہوگا۔مارٹن رائسر نے پاکستان اور بھارت کے تجارتی تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اپنے وسائل اور قابو میں موجود عوامل پر توجہ دینی چاہیے۔انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کے پاس سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے بہت سی ایسی صلاحیتیں ہیں جنہیں استعمال کیا جا سکتا ہے۔یہ بیان پاکستان کے لیے ایک حوصلہ افزا موقع کی نشاندہی کرتا ہے. تاہم اس ہدف کے حصول کے لیے مضبوط حکمت عملی اور پالیسیوں پر عمل درآمد ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چیلنجز سے نمٹنے کیلیے 20 ارب ڈالر کا قرض ناکافی، عالمی بینک
  • باپ کو لوٹنے کی کوشش ناکام؛ بیٹے نے لاکھوں روپے کہاں چھپائے؟ وڈیو دیکھیں
  • پاکستان 2035ء تک ایک ہزار ارب ڈالر معیشت بن سکتا ہے،عالمی بینک
  • جرمن شخص نے 120 دن زیرِ سمندر رہنے کا عالمی ریکارڈ بنا دیا
  • معاشی ترقی کے لیے نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو فروغ دیں گے: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
  • پاکستان 2035 تک 1 ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے:عالمی بینک
  • پاکستان 2035 تک ایک ہزار ارب ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے:عالمی بینک
  • پاکستان 2035تک 1ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے، عالمی بینک
  • کراچی میں سردی کی شدت میں پھر اضافہ