اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جنوری ۔2025 )وفاقی کابینہ کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو 1087 گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دینے کا انکشاف سامنے آگیا، ایف بی آر نے 1010 نئی گاڑیوں کی خریداری کا عمل شروع کردیا نجی ٹی وی کے مطابق ایف بی آر کے پاس 1010 کے علاوہ مزید77 نئی گاڑیوں کی خریداری کی منظوری موجود ہے، کابینہ نے آپریشنل مقاصد کیلئے 1300 سی سی تک کی گاڑیاں خریدنے کی اجازت دی ہے.

(جاری ہے)

ایف بی آر نے 1010 نئی گاڑیوں کی خریداری کا عمل شروع کردیا اس ضمن میں ایف بی آر کو ای سی سی ، کفایت شعاری کمیٹی اور کابینہ ڈویژن کی وہیکل اتھارائزیشن کمیٹی کی منظوری بھی حاصل ہے واضح رہے کہ سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نےایف بی آر کو خط لکھ کر گاڑیوں کی خریداری پر جواب مانگا تھا، ایف بی آر نے گزشتہ ہفتے قائمہ کمیٹی خزانہ کو جواب دے دیا تھا.

گزشتہ روز کراچی میں کسٹم ڈے پر تقریب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے افسران کے لیے گاڑیوں کی خریداری پر ہونے والے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوجوان افسران کے لیے گاڑیاں ضرور خریدیں گے، آپریشنز کے لیے گاڑیوں کی ضرورت ہے. ان کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس چیکنگ کے لیے افسران کا وزٹ ضروری ہوتا ہے جب کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی جانب سے گاڑیوں کی خریداری کے اعتراض پر تسلی بخش جواب دے دیا ہے صحافی کی جانب سے پوچھا گیا کہ کیا آپ اپنے ٹارگٹس حاصل کرلیں گے جس کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ میں نے ابھی جوتشی والا کام شروع نہیں کیا.

اس سے قبل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر افسران کے لیے اربوں روپے کی مالیت کی ایک ہزار سے زائد گاڑیاں خریدنے پر برہمی کا اظہار کیا تھا چیئرمین قائمہ کمیٹی خزانہ سلیم مانڈوی والا نے سوال کیا کہ ایک ہزار گاڑیاں ایف بی آر کس لیے خرید رہا ہے جس پر وزارت خزانہ کے حکام کی جانب سے آگاہ کیا گیاکہ یہ گاڑیاں فیلڈ افسران کے لیے خریدی جارہی ہیں. سینیٹر سلیم ماونڈوی والا نے پوچھا کہ کیا پہلے فیلڈ آفیسر سائیکل پر سفر کرتے تھے؟. بعد ازاں سینیٹر فیصل واڈا نے بھی اس پر اعتراض کرتے ہوے کہا ایف بی آر مخصوص کمپنی سے گاڑیاں خرید رہا ہے یہ بہت بڑا اسکینڈل ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گاڑیوں کی خریداری افسران کے لیے ایف بی آر نے قائمہ کمیٹی کی جانب سے

پڑھیں:

کے پی مائنز اینڈ منرل بل، پی ٹی آئی کا منظوری کے لیے عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ

 

بل میں صوبائی خودمختاری و معدنی وسائل وفاق، ایس آئی ایف سی یا کسی بھی وفاقی ادارے کو منتقل کرنے کی کوئی شق شامل نہیں،بل کی منظوری سے قبل دیگر پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت جاری رہے گی

قائد عمران خان سے تفصیلی مشاورت، باقاعدہ اجازت اور اعتماد میں لینے بعد کے بعد ہی بل اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا، بل پر کسی قسم کی جلد بازی نہ کی گئی تھی نہ کی جا رہی ہے اور نہ کی جائے گی، تحریک انصاف سیاسی کمیٹی

تحریک انصاف کی قیادت نے عمران خان کی اجازت کے بعد ہی مائنز اینڈ منرل بل کو کے پی اسمبلی سے منظور کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں بل پیش کیا جاچکا ہے اور اس پر بحث جاری ہے لیکن یہ بل عمران خان کے ایجنڈے ، منشور، بیانیے اور عوامی امنگوں کے عین مطابق ہوگا۔ بل کی منظوری قائد عمران خان سے تفصیلی مشاورت، باقاعدہ اجازت اور اعتماد میں لینے بعد کے بعد ہی اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا۔تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی میں زیر بحث مائنز اینڈ منرلز بل پر تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا تفصیلی اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بل کے تمام اہم نکات پہ جامع اور مفصل وضاحت پیش کی۔کمیٹی نے اس بل کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا اور متفقہ طور پر طے پایا کہ بل میں صوبائی خودمختاری، حقوق و معدنی وسائل وفاق، ایس آئی ایف سی یا کسی بھی وفاقی ادارے کو منتقل کرنے کی کوئی شق شامل نہیں ہے ۔ طے پایا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مثبت تجاویز کو خوش آمدید کہا جائے گا، بل کی منظوری سے قبل دیگر پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت جاری رہے گی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں بل پیش کیا جاچکا ہے اور اس پر بحث جاری ہے لیکن یہ بل عمران خان کے ایجنڈے ، منشور، بیانیے اور عوامی امنگوں کے عین مطابق ہوگا۔ بل کی منظوری قائد عمران خان سے تفصیلی مشاورت، باقاعدہ اجازت اور اعتماد میں لینے بعد کے بعد ہی اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا۔اجلاس میں طے پایا گیا کہ اس بل پر کسی قسم کی جلد بازی نہ کی گئی تھی نہ کی جا رہی ہے اور نہ کی جائے گی، عمران خان کی جانب سے 8 اپریل کی ملاقات کی ہدایت کے مطابق چیئرمین سے ملاقات کرنے والے افراد ملاقات کی تفصیلات یا ہدایات پر میڈیا سے بات چیت کرنے سے سختی سے منع کیا گیا ہے ۔قائد عمران خان کے حکم کے مطابق ان سے ملاقات کرنے والی شخصیات ان کی ہدایات تحریری طور پہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات کو دیں گے اور وہ تحریری ہدایات و بیانات صرف اور صرف مرکزی سیکرٹری اطلاعات ہی جاری کرنے کا مجاز ہوگا انکے علاوہ کسی بھی بیان کو مصدقہ نہیں سمجھا جائے گا۔پارٹی عہدے دار ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے گریز کریں، خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری ہوگا۔ خلاف ورزی کرنے والے پہ جن کے پاس پارٹی کے عہدے ہیں ان سے ذمہ داریاں واپس لے لی جائیں گی۔اجلاس میں بیرسٹر گوہر کو پنجاب کے چیف آرگنائزر کے اختیارات سے متعلق آگاہی دی گئی۔ چیف آرگنائزر کے ساتھ 6 رکنی مشاورتی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب میں ٹیسلا کی انٹری، الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ میں نیا موڑ
  • کاروباری برادری رشوت دینا بند کردے، ایف بی آر میں اچھے افسران لگائیں گے، وزیر خزانہ
  • پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور
  • کاروباری برادری رشوت دینا بند کردے، ایف بی آر میں اچھے افسران لگائیں گے، وزیر خزانہ
  • کے پی مائنز اینڈ منرل بل، پی ٹی آئی کا منظوری کے لیے عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی کا مائنز اینڈ منرلز بل کی منظوری عمران خان کی اجازت سے مشروط
  • پی ٹی آئی نے مائنز اینڈ منرلز بل کی منظوری عمران خان کی اجازت سے مشروط کردی
  • خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل عمران خان کی اجازت کے بعد ہی منظور کیا جائے گا، تحریک انصاف
  • نان کسٹم پیڈ و چوری شدہ گاڑیوں کیخلاف پہلی بار ایکسائز، کسٹم اور پولیس کا مشترکہ کریک ڈاؤن کا آغاز
  • سینئر افسر کو مدت ملازمت بڑھانے کیلئے ذاتی ڈیٹا کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا مہنگا پڑگیا