اسلام آباد:

سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا گیا۔

ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 11 فروری کو ہوگا، جس میں عدالت عظمیٰ میں 8 نئے ججز کی تعیناتی پر غور کیا جائے گا۔

جوڈیشل کمیشن کے 11 فروری کو دن 2 بجے ہونے والے اجلاس میں پانچوں ہائی کورٹس سے 5، 5 سینئر ججز کے ناموں پر غور کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن

پڑھیں:

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا‘ سپریم کورٹ

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جنوری2025ء)سپریم کورٹ نے رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کیخلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنا دیا، جس میں عدالت نے قرار دیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا۔جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل مشتمل 2 رکنی بینچ نے فیصلہ سنا سنایا، جس میں کہا گیا کہ نذر عباس نے جان بوجھ کر توہینِ عدالت نہیں کی۔

نذر عباس کیخلاف توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جاتا ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظر انداز کیا۔ دونوں ججز کمیٹیوں کیخلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کے لیے معاملہ چیف جسٹس پاکستان کو بھیجا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ چیف جسٹس پاکستان اس معاملے پر فل کورٹ تشکیل دیں۔

دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے دو سوالات تھے۔ کیا ایک ریگولر بینچ سے جوڈیشل آرڈر کی موجودگی میں کیس واپس لیا جاسکتا ہے اور دوسرا سوال یہ تھا کہ انتظامی آرڈر کے ذریعے جوڈیشل آرڈر کو ختم کیا جا سکتا ہے۔بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو اختیار نہیں تھا کہ وہ جوڈیشل آرڈر کے باوجود کیس واپس لے۔

ججز آئینی کمیٹی کو بھی یہ اختیار ہی نہیں تھا کہ وہ جوڈیشل آرڈر کی موجودگی میں انتظامی آرڈر کے ذریعے کیس واپس لیتی۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ نذر عباس کی کوئی غلطی نہیں ہے، نہ ہی انہوں نے جان بوجھ کر کیس فکس کرنے میں غفلت برتی۔ نذر عباس کا کیس فکس نہ کرنے پر کوئی ان کا ذاتی مفاد نہیں تھا۔ نذر عباس کے اقدام میں کوئی بدنیتی ظاہر نہیں ہو رہی۔

نذر عباس کا اقدام توہینِ عدالت کے زمرے میں نہیں آتا۔ نذر عباس کی وضاحت قبول کرکے توہینِ عدالت کی کارروائی ختم کرتے ہیں۔عدالت نے قرار دیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے کیس واپس لیا جو اس کو اختیار ہی نہیں تھا۔ ججز آئینی کمیٹی نے بھی جوڈیشل آرڈر کو نظر انداز کیا۔ ججز کمیٹیوں نے جوڈیشل آرڈر نظر انداز کیا یا نہیں، یہ معاملہ فل کورٹ ہی طے کر سکتا ہے۔

اس حوالے سے 14 رکنی بینچ کا ایک فیصلہ بھی موجود ہے۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ معاملے کو دیکھنے کے لیے چیف جسٹس پاکستان کو فل کورٹ کے لیے بجھواتے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان فل کورٹ تشکیل دے کر اس معاملے کو دیکھیں۔ فل کورٹ آئین کے آرٹیکل 175 کی شق 6 کے تحت اس معاملے کو دیکھے۔ کسٹمز ایکٹ سے متعلق کیس غلط انداز میں ہم سے لیا گیا۔ کسٹمز کیس واپس اسی بینچ کے سامنے مقرر کیا جائے جس 3رکنی بینچ نے یہ کیس پہلے سنا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • 26 ویں ترمیم کے بعد اصل مسئلہ: چیف جسٹس کی تعیناتی
  • ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ نذر عباس کو عہدے پر بحال کر دیا گیا
  • ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ کو بحال کردیا گیا،نوٹیفکیشن جاری
  • ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے پر بحال کردیا گیا
  • چیف جسٹس نے 11 فروری کو جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا
  • سپریم کورٹ میں 8 ججز کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • سپریم کورٹ میں 8 ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا‘ سپریم کورٹ
  • پی ٹی آئی مذاکرات کیلیے غیر سنجیدہ،جوڈیشل کمیشن بنانا کوئی آسان کام نہیں، رانا ثنا