اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جنوری ۔2025 )رائٹ سائزنگ کے باوجود وفاقی حکومت کے اداروں میں ڈیڑھ لاکھ اسامیاں خالی ہیں رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کی ملازمین کے بارے میں تازہ ترین سالانہ شماریاتی رپورٹ برائے 2022-23 میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وفاقی حکومت اور اس سے منسلک محکموں اور خود مختار اداروں کی کل منظور شدہ تعداد 12 لاکھ 39 ہزار 619 سے زائد ہے لیکن مالی سال 23-2022 تک اس کے ملازمین کی تعداد 9 لاکھ 47 ہزار 610 تھی.

جن میں سے تقریبا آدھے عہدوں (زیادہ تر وفاقی حکومت میں ) کو حال ہی میں ختم کر دیا گیا تھا جب کہ کارپوریشنز اور خود مختار اداروں کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑا تھا رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت میں کام کرنے والے ملازمین کی تعداد 7 لاکھ 10 ہزار 808 کے مقابلے میں 5 لاکھ 90 ہزار 585 ہے، اس طرح ایک لاکھ 20 ہزار 223 اسامیاں خالی ہیں دوسری جانب خودمختار اداروں میں 5 لاکھ 28 ہزار 811 منظور شدہ عہدوں کے مقابلے میں 3 لاکھ 57 ہزار 25 ملازمین کام کر رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ایک لاکھ 71 ہزار 786 عہدے خالی ہیں.

حالیہ برسوں میں کم بھرتیوں کو دیکھتے ہوئے مالی سال 23 کے بعد سے خالی اسامیوں میں اضافہ ہوا ہے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آبادی کے مقابلے میں خیبر پختونخوا میں مجموعی طور پر وفاقی ملازمتوں کا تناسب سب سے زیادہ ہے اگرچہ وفاقی روزگار کے پول میں پنجاب کا حصہ سب سے زیادہ ہے لیکن اس کی آبادی کے حصے سے نمایاں طور پر کم ہے، سندھ اور بلوچستان میں بھی وفاقی ملازمتوں میں ان کی آبادی کے مقابلے میں کم نمائندگی تھی.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا کے ڈومیسائل کے حامل ملازمین 28 فیصد سے زیادہ ہیں جب کہ وہاں کی آبادی کا حصہ 17 فیصد ہے، وفاقی ملازمتوں میں پنجاب کا حصہ 46 فیصد ہے، لیکن اس کی آبادی کا حصہ 53 فیصد ہے مجموعی اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں 2 لاکھ 72 ہزار 773 ملازمین ہیں، جب کہ خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ 67 ہزار 25 ملازمین ہیں، اس کی بنیادی وجہ صوبے کے تقریبا ایک لاکھ 20 ہزار ملازمین ہیں، جو سول آرمڈ فورسز میں کام کرتے ہیں، جو ان فورسز کا 52 فیصد ہے، اس کے علاوہ وفاقی ملازمتوں میں سے24 ہزار 945 کا تعلق بھی خیبر پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع سے ہے جس سے اس کی مجموعی نمائندگی 32.5 فیصد ہوگئی ہے اس کے مقابلے میں سول آرمڈ فورسز میں پنجاب کا حصہ 26 فیصد، بلوچستان کا 5.36 فیصد اور سندھ کا 4.4 فیصد رہا، وفاقی ملازمتوں میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کا حصہ بالترتیب 1.2 فیصد اور 1.3 فیصد ہے.

سندھ سے تعلق رکھنے والے افراد کے پاس مرکز میں 81 ہزار 619 اور بلوچستان میں 29 ہزار 479 سرکاری نوکریاں ہیں سندھ کی 23 فیصد آبادی کے مقابلے میں ملازمتوں کا شیئر 13.8 فیصد ہے، جب کہ بلوچستان کی 6.2 فیصد آبادی کے مقابلے میں ملازمتیں 4.99 فیصد ہیں تاہم صرف وفاقی سیکرٹریٹ جس میں کل 13 ہزار 503 اسامیاں ہیں میں بنیادی طور پر پنجاب کے ڈومیسائل والے ملازمین کی تعداد 66.6 فیصد ہے، اس کے بعد خیبر پختونخوا کے 14.2 فیصد ، سندھ کے 11.5 فیصد اور بلوچستان کے 2.8 فیصد منظور شدہ اسامیوں میں سے 83 فیصد پوسٹیں بھری ہوئی ہیں، جب کہ 17 فیصد خالی بتائی گئی ہیں.

کام کرنے والوں کی اصل تعداد کی بنیادی پیمانے کے لحاظ سے تقسیم سے پتا چلتا ہے کہ 4.6 فیصد کا ایک چھوٹا سا حصہ بنیادی اسکیل یعنی گریڈ 17 سے 22 میں کام کرنے والے افسران کے پاس ہے، جب کہ 95.4 فیصد بنیادی اسکیل یعنی گریڈ 1 سے 16 میں کام کرنے والے ملازمین ہیں وفاقی حکومت میں خواتین کی کل تعداد 30 ہزار 190 ہے، جن میں گریڈ 17 سے 22 تک کی 6 ہزار 715 خواتین بھی شامل ہیں 2022-23 کے دوران وفاقی حکومت کے 5 لاکھ 90 ہزار 585 ملازمین کی کل تعداد میں سے خواتین ملازمین کا حصہ 5.11 فیصد رہا، خواتین ملازمین کی اصل تعداد کی تقسیم سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ گریڈ 17سے 22 میں 22.2 فیصد عہدوں پر خواتین افسران موجود ہیں اور باقی 77.8 فیصد حصہ گریڈ 1 سے 16 تک کی خواتین ملازمین کے پاس ہے.

ملازمین کی کل ورکنگ فورس میں بی ایس 5 کے ملازمین کی تعداد سب سے زیادہ تھی جس کا حصہ 22.8 فیصد تھا بنیادی پیمانے کے لحاظ سے تجزیے سے مزید ظاہر ہوتا ہے کہ بی ایس 20 میں 1.3 فیصد کمی کا رجحان رہا، جب کہ بی ایس 22، بی ایس 21، بی ایس 19، بی ایس 18 اور بی ایس 17 میں بالترتیب 11 فیصد، 0.5 فیصد، 4.1 فیصد، 7.8 فیصد اور 2.5 فیصد اضافہ ہوا گریڈز 16، 13، 12، 9 اور 7 کی اصل تعداد میں بھی نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جس کا حصہ بالترتیب 3.5 فیصد، 6.1 فیصد، 19.6 فیصد، 8.3 فیصد اور 2.3 فیصد ہے.

دوسری جانب گریڈ 15، 14، 11، 10، 8، 6 اور 1 سے 5 کی اصل تعداد میں بالترتیب 9.97 فیصد، 5.8 فیصد، 0.5 فیصد، 7.4 فیصد، 26.3 فیصد، 4.99 فیصد اور 4.5 فیصد اضافہ دیکھا گیا مالی سال 2023 میں گریڈ 17 سے 22 کے مقابلے میں مجموعی طور پر کام کرنے والوں کی تعداد میں 4 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ گریڈ 1 سے 16 کے مقابلے میں 2.58 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔

(جاری ہے)

پنجاب (بشمول اسلام آباد) میں خواتین کی ملازمتوں کا حصہ 66.8 فیصد ہے، اس کے بعد سندھ کا حصہ 15.4 فیصد دیہی علاقوں میں 5.77 فیصد اور شہری علاقوں میں 9.63 فیصد ، خیبر پختونخوا میں 9.99 فیصد، بلوچستان میں 3.67 فیصد، جب کہ آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور سابق فاٹا کا حصہ بالترتیب 1.90 فیصد، 1.14 فیصد اور 1.12 فیصد ہے.

وفاقی حکومت میں کام کرنے والے مجموعی 5 لاکھ 90 ہزار 585 ملازمین میں سے 5 لاکھ 60 ہزار 395 مرد تھے، اس طرح ملازمتوں میں مردوں کا حصہ 94.89 فیصد، جب کہ خواتین ملازمین کا حصہ 5.11 فیصد ہے، جس کا مطلب ہے کہ خواتین اور مردوں کا روزگار کا تناسب تقریبا 1:19 ہے وفاقی ڈویژنز میں داخلہ ڈویژن سول آرمڈ فورسز کی وجہ سے سب سے بڑا انتظامی یونٹ تھا، جو اصل کام کرنے والی طاقت کا 42.83 فیصدنکلا.

دوسرا سب سے بڑا یونٹ ڈیفنس ڈویژن ہے جس کا حصہ 22.77 فیصد ہے، جب کہ ریلوے، مواصلات اور ریونیو ڈویژن 11.26 فیصد، 5.04 فیصد اور 3.26 فیصد کے ساتھ بالترتیب تیسرے، چوتھے اور پانچویں نمبر پر ہیں۔گریڈ 17 سے 22 میں کام کرنے والے 27 ہزار 11 افسران کی اصل تعداد میں گریڈ 17، 18، 19، 20، 21 اور 22 کا حصہ بالترتیب 53.48 فیصد، 29.32 فیصد، 11.24 فیصد، 4.16 فیصد، 1.46 فیصد اور 0.34 فیصد رہا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آبادی کے مقابلے میں وفاقی ملازمتوں میں میں کام کرنے والے ملازمین کی تعداد وفاقی حکومت میں کا حصہ بالترتیب خواتین ملازمین خیبر پختونخوا کی اصل تعداد ملازمین ہیں گریڈ 17 سے 22 ایک لاکھ سے زیادہ فیصد اور کی آبادی فیصد ہے بی ایس میں کا

پڑھیں:

خیبر پختونخوا،نگراں دور حکومت میں 9 ہزار 762 بھرتی ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ

خیبر پختونخوا حکومت نے نگراں دور حکومت میں 9 ہزار 762 بھرتی ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا، اس سسلے میں خیبر پختونخوا حکومت نے نگراں دور میں بھرتی ہونے ملازمین کو فارغ کرنے کی قانون سازی کی ہے۔
گزشتہ روز خیبرپختونخوا اسمبلی سے کے پی ملازمین کو ملازمت سے ہٹانے کا بل 2025 پاس ہونے کے بعد صوبائی حکومت نے عمل در آمد کرتے ہوئے آج نگراں دور حکومت کے 9 ہزار 762 ملازمین فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی فہرست آج نیوز کو موصول ہوگئی۔
خیبرپختونخوا حکومت نے 23 جنوری 2023 سے 29 فروری 2024 تک بھرتی ملازمین کو برخاست کرنے کی منظوری دی  ۔
سرکاری دستاویز کے مطابق نگران دور میں سب سے زیادہ 4 ہزار 19 بھرتیاں ہوئیں، محکمہ بلدیات میں 192، محکمہ جیل خانہ جات میں 159، محکمہ اعلی تعلیم میں 702 ، محکمہ صحت میں 693، اور محکمہ ایلمنٹری و سیکنڈری ایجوکیشن میں 2 ہزار 323 بھرتیاں ہوئیں۔
اس کے علاوہ محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس میں 120، اینیمل ہسبنڈری اور زرعت میں 175، ایڈمنسٹریشن میں 339، محکمہ ایریگیشن میں 188، سوشل ویلفئیر میں 112 اور محکمہ پبلک ہیلتھ میں 137 افراد بھرتی کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبرپختونخوا اسمبلی نے نگران دور میں بھرتی ہونے والے ہزاروں سرکاری ملازمین کو فارغ کرنے کا بل منظور کر لیا۔
بل کا اطلاق 22 جنوری 2023 سے 29 فروری 2024 کی بھرتیوں پر ہوگا، قانون میں نگران دور کے دوران سن، اقلیتی کوٹہ، پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتیوں کو استثنی حاصل ہوگا۔
بل کے متن میں کہا گیا   کہ ملازمین کو نکالنے میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے سات رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
بل مزید تجویز کیا گیا کہ تمام ادارے نگران دور کی بھرتیوں کے حوالے سے 30 دن میں رپورٹ مرتب کریں گے۔
بل متن میں بتایا گیا کہ 10 ہزار ملازمین نگران دور حکومت میں بھرتی ہوئے تھے، صوبائی حکومت کے اس عمل پر پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر احمد کنڈی نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعدد ترامیم پیش کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو لوگوں کو روزگار دینے بجائے ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا،نگراں دور حکومت میں 9 ہزار 762 بھرتی ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ
  • پختونخوا اسمبلی: نگراں دور میں بھرتی ملازمین کو ہٹانے کا بل منظور
  • خیبر پختونخوا اسمبلی نے زرعی انکم ٹیکس بل منظور کرلیا ، کتنی آمدنی پر کتنا ٹیکس لگے گا؟
  • ملازمین کو بڑا جھٹکا ، 17 ہزار پوسٹیں ختم کردی گئیں
  • حکومت کا پاکستان ریلوے میں 17 ہزار ملازمتیں ختم کرنے کا اعلان
  • رائٹ سائزنگ پالیسی؛ ریلوے میں سے 17 ہزار پوسٹیں ختم کردی گئیں
  •   11 ہزار877 پوسٹیں ختم،15 ہزار مزید ختم کرنے کی تیاری؛ رائٹ سائزنگ کمیٹی میں انکشاف
  • عدالتی اصلاحات اور ججوں کی تعداد میں اضافہ موجودہ حکومت کا کارنامہ ہے،  امیر مقام
  • ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ وفاقی سیکرٹری کے برابر، 5 لاکھ 19 ہزار، فنانس کمیٹی نے منظوری دیدی