UrduPoint:
2025-04-13@16:36:50 GMT
اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کانگو کا مسئلہ حل کیا جائے،پاکستان کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جنوری ۔2025 )پاکستان نے کانگو کی خود مختاری اور استحکام کا مطالبہ کر دیا ہے کانگو میں اقوام متحدہ کے امن دستے کے فوجیوں کی ہلاکت پر اقوام متحدہ کا خصوصی اجلاس ہوا پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کانگو کی خودمختاری اور استحکام کا مطالبہ کیا پاکستانی مندوب نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کانگو کا مسئلہ حل کیا جائے.
(جاری ہے)
منیراکرم نے کہا کہ کانگو میں روانڈا کے فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کرتے ہیں، کانگو کے جنوبی شمالی علاقوں پر حملوں کی مذمت کرتے ہیںگزشتہ روز ایم 23 باغی گروپ کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 13 امن فوجی جان بحق ہو گئے تھے، جاں بحق فوجیوں میں سے 9 کا جنوبی افریقی، 3 کا ملاوی اور 1 کا تعلق یوروگوائے سے تھا. دوسری جانب اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندے عثمان جدون نے صاف توانائی کی منتقلی کیلئے مالی وسائل تک بہتر رسائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک محدود وسائل کی وجہ سے مہنگے توانائی منصوبے مکمل کرنے کے قابل نہیں. تقریب سے خطاب میں عثمان جدون نے کہا کہ دنیا بھر میں شمسی توانائی، برقی گاڑیوں،ونڈ پاور کے شعبوں میں تیزی سے ترقی ہو رہی ہے، چین ترقی پذیر اور ابھرتی معیشتوں میں اس مثبت رجحان کی قیادت کر رہا ہے ان کا کہنا تھا کہ دیگر ممالک کو توانائی کی منتقلی میں مدد دینے کیلئے تعاون بین الاقوامی پالیسیوں کی ضرورت ہے پاکستان2030 تک قابل تجدید توانائی کا حصہ 60 فیصد تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے. عثمان جدون نے کہا کہ پاکستان 2030 تک مزید 13 ہزار میگاواٹ ہائیڈرو پاور شامل کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے ملک میں شمسی اور ہوا سے توانائی پیدا کرنے کی بڑی صلاحیت موجود ہے پاکستان کے توانائی منتقلی کے اہداف کی تکمیل کیلئے 100 ارب ڈالر سے زائد لاگت کا تخمینہ ہے، 2050 تک توانائی منتقلی کی ٹیکنالوجیز اور بنیادی ڈھانچے میں 150 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی. عثمان جدون کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو ان رکاوٹوں پر قابو پانے کے لیے شراکت داری ضروری ہے، بین الاقوامی سطح پر ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جس سے مشترکہ توانائی منتقلی کے اہداف کے حصول کو یقینی بنائیں انہوں نے کہا صاف توانائی کے منصوبوں کو آگے بڑھانا عالمی تعاون کے فروغ کے عزم سے ہم آہنگ ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کا مطالبہ نے کہا کہ
پڑھیں:
توانائی کے شعبے کی پائیداری کے لیے اسٹریٹجک سرمایہ کاری اور پالیسی اصلاحات کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اپریل ۔2025 )پاکستان کے توانائی کے شعبے کو بحران کا سامنا ہے جس میں مالیاتی اور ریگولیٹری چیلنجوں سے موثر اور پائیدار طریقے سے نمٹنے کے لیے اسٹریٹجک سرمایہ کاری اور پالیسی اصلاحات کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے توانائی کے ماہرڈاکٹر خالد نے کہا کہ ملک کا توانائی کا شعبہ کثیر الجہتی بحران سے دوچار ہے جو قابل رسائی چیلنجز سے قابل برداشت خدشات کی طرف منتقل ہو رہا ہے انہوں نے یوٹیلیٹی پیمانے پر قابل تجدید توانائی کی ترقی میں پہلے سے نصب صلاحیت کی رکاوٹوں کی وجہ سے جمود کو اجاگر کیا.(جاری ہے)
انہوں نے اسٹریٹجک صلاحیت میں توسیع، کم استعمال شدہ پاور پلانٹس کی جلد ریٹائرمنٹ اور پاور پرچیز ایگریمنٹس کی از سر نو جانچ کی ضرورت پر زور دیا ٹرانسمیشن کی رکاوٹوں اور نان پرفارمنگ مارکیٹ کے حجم میں اضافے سے نمٹنے کے لیے انہوں نے پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے گرین ہائیڈروجن اور قابل تجدید توانائی سے منسلک مواقع میں سرمایہ کاری کی سفارش کی. توانائی کے ماہر نے ایک جامع اور منصفانہ توانائی کی منتقلی کی سہولت کے لیے سبسڈیز کو ری ڈائریکٹ کرنے کی اہم ضرورت پر زور دیا انہوں نے نشاندہی کی کہ یوٹیلیٹی اسکیل پراجیکٹس کے لیے ملک کی وزنی اوسط لاگت 15-20 فیصد پر ممنوعہ طور پر زیادہ ہے جو سرمایہ کاری کو روکتی ہے. انہوں نے بین الاقوامی اور ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے مضبوط مالی مراعات اور پالیسی استحکام پر زور دیا مزید برآں انہوں نے کہا کہ فرسودہ ٹرانسمیشن پلاننگ، غیر موثر ریگولیٹری فریم ورک اور قابل تجدید توانائی کی پالیسیوں کا فقدان ترقی کی راہ میں اہم رکاوٹیں ہیں شفافیت، طویل مدتی منصوبہ بندی، اور مسابقتی مارکیٹ میکانزم سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بڑھانے کے لیے اہم ہیں. نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد کے ترقیاتی معاشی محقق اعتزاز حسین نے ملک کے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں دو اہم رجحانات پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ چار سالوں میں منصوبوں کے لیے کوئی مالیاتی بندش نہیں ہوئی اگرچہ توانائی کی منتقلی میں عالمی سرمایہ کاری 2023 میں 2 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کرگئی لیکن پاکستان جیسی ترقی پذیر معیشتوں کو زیادہ مالیاتی اخراجات اور معاشی خطرات کی وجہ سے ان میں سے صرف 10 فیصد فنڈز ملے. انہوں نے کہاکہ پاکستان کی ڈی سینٹرلائزڈ سولر پی وی مارکیٹ ایک عالمی کامیابی کے طور پر ترقی کر رہی ہے جو چینی پی وی مصنوعات کے لیے ایشیا کی سب سے بڑی مارکیٹوں میں سے ایک بن رہی ہے انہوں نے کہا کہ یہ رجحان آنے والے سالوں میں جاری رہنے کی توقع ہے لیکن ان صارفین کو حکومتی نظام میں ضم کرنے کے لیے بہتر ضابطوں کی ضرورت پر زور دیا. اعتزازحسین نے ملک کے توانائی کی استطاعت کے بحران سے نمٹنے کے لیے اسٹریٹجک سرمایہ کاری اور پالیسی اصلاحات کی فوری ضرورت پر بھی روشنی ڈالی اور کہاکہ فیصلہ کن کارروائی کے بغیرملک اپنے غیر فعال توانائی کے شعبے سے منسلک اقتصادی اور سماجی چیلنجوں کو بڑھا سکتا ہے.