ریلوے کی زمینوں کو نجی شعبے کے تعاون سے کاروبار کیلئے استعمال کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان ریلویز کی زمین نجی شعبے کے تعاون سے کاروباری سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی ہدایت کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان ریلویز کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، علیم خان، محمد اورنگزیب، خواجہ آصف، جام کمال خان، احد خان چیمہ، سردار اویس لغاری اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ پاکستان ریلویز کی زمین نجی شعبے کے تعاون سے کاروباری سرگرمیوں کے لیے استعمال کی جائے، ریلویز خطے میں خصوصاً وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لیے حکمت عملی تشکیل دے، پاکستان ریلویز کو مسابقتی طور پر مسافروں کو راغب کرنے کی ضرورت ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے پاکستان ریلویز میں مسافروں کو سفر کی بہتر خدمات فراہم کی جائیں۔
وزیراعظم نے پاکستان ریلویز میں پیشہ ورانہ اور با صلاحیت افرادی قوت استعمال کرنے کی، وزیراعظم کو پاکستان ریلویز کے پرانے نظام کو دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق جدید ٹیکنالوجی سے تبدیل کرنے، پاکستان ریلویز میں مال برادری کے ساتھ سفر کی خدمات کو بھی منافع بخش بنانے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں وزیراعظم کو پاکستان ریلویز کی بحالی اور ترقی کے حوالے سے لیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ بتایا گیا کہ سال 2022ء کے تباہ کن سیلابوں میں پاکستان ریلویز کو 10 ارب روپے کا نقصان ہوا اور 35 دنوں تک پٹریاں زیر آب رہیں، پاکستان ریلویز نے 2022ء کے سیلابوں کے بعد مختلف اقدامات سے اپنی کارکردگی بہتر کی اور مال برداری (Freight Operations) میں اب تک ابتدائی لاگت کے برابر منافع کمایا جا چکا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ملک میں مال برداری کی مارکیٹ میں پاکستان ریلویز کا 8 فیصد حصہ ہے، پاکستان ریلویز کی رائٹ سائزنگ کے عمل میں 18 فیصد غیر ضروری عملہ فارغ کر دیا گیا ہے، پاکستان ریلویز کے تھر کول کے مواصلاتی منصوبے پر کام تیزی سے جاری ہے،
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرنے کی
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے 9 مئی سے متعلق مقدمات کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی
سپریم کورٹ نے 9 مئی سے متعلق مقدمات کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
سپریم کورٹ میں 9 مئی سے متعلق ضمانت منسوخی کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔
فواد چوہدری نے مؤقف اپنایا کہ میرا کیس سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوا، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جو کیسز رہ گئے ہیں وہ آئندہ دو روز میں مقرر کر رہے ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں ہمارے لیے ملٹری کورٹس بن چکی ہیں، سپریم کورٹ سے کوئی لیٹر بھی جاری ہوا ہے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے کہا کہ ایسا کوئی لیٹر جاری نہیں ہوا، نامزد ملزم رضوان مصطفیٰ کے وکیل ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے اور استدلال کیا کہ 143 گواہان ہیں،چار ماہ میں ٹرائل مکمل نہیں ہوسکے گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ زرا اونچی آواز میں پڑھیں، قانون کیا کہتا ہے، ایک ماہ اضافی دیکر چار ماہ کا وقت اسی لیے دیا تاکہ ٹرائل مکمل ہو جائے۔
دوران سماعت خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے اور میری مؤقف اپنایا کہ موکلہ تین کیسز میں نامزد ہے، عدالت آبزرویشن دے مزید کیسز میں نامزد نہ کیا جائے، ہمارے حقوق متاثر نہ ہوں۔
چیف جسٹس پاکستان نے خدیجہ شاہ کے وکیل سے مکالم کیا کہ بے فکر رہیں آپکے حقوق متاثر نہیں ہونگے، ہم آرڈر میں خصوصی طور پر لکھ دیں گے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ تمام کیسز میں یہ آبزرویشن دیدیں، بعض کیسز میں چلان کی کاپیاں نہیں فراہم کی جاتیں، چیف جسٹس پاکستان نے اسپیشل پراسیکیوٹر سے مکالمہ کیا کہ تمام ریکارڈ فراہم کیا جانا چاہیے۔
ملزم خضر عباس کی میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میرے موکل کی عمر بیس سال یے وہ بیمار ہیں، اس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ اگر ایسا کریں گے تو جیل میں موجود تمام بیمار رہا ہو جائیں گے۔
عدالت نے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے اور متعلقہ ہائی کورٹس کو ہر پندرہ روز میں عمل درآمد رپورٹس بھی پیش کرنے کی ہدایت کی اورنوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت پرسوں تک ملتوی کردی۔