چینی سفارتخانے نے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں سے متعلق ’دی گارجین‘ کا مضمون مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
پاکستان میں قائم چینی سفارتخانے نے برطانوی روزنامے ’دی گارجین‘ میں بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں سے متعلق شائع ہونے والے مضمون کا حقائق کے منافی قرار دیکر مسترد کردیا ہے۔
چینی سفارتخانے کے ترجمان نے اس ضمن میں صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں کہا، ’ہم نے حال ہی میں ’دی گارجین‘ میں شائع ہونے والا مضمون پڑھا ہے جس میں مبینہ طور پر چینی سفارتکار کا حوالہ دیا گیا جو سراسر حقائق کے منافی ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک فیز ٹو میں چینی صنعتوں کی پاکستان منتقلی کے امکانات پر توجہ ہوگی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
ترجمان کے مطابق، مضمون میں چینی سفارتکار کے بیان کا حوالہ دے کر جو الفاظ اور بیانیہ مسلط کیا گیا وہ قابل اعتبار نہیں اور وہ چین کے مؤقف کی بنیادی تفہیم سے عاری تھا۔ انہوں نے کہا کہ مصنف کی جانب سے انٹرویو کے لیے پیشگی رضامندی کے بغیر یکطرفہ طور پر غلط معلومات گھڑنے کا عمل پیشہ ورانہ اخلاقیات اور باہمی احترام کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
چینی سفارتخانے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ چین نے ہمیشہ گوادر بندرگاہ کی تعمیر اور بلوچستان کی ترقی کی حمایت کی ہے، گزشتہ ایک سال کے دوران، پاک چین مشترکہ کوششوں سے مثبت پیشرفت کا سلسلہ جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک کے جوائنٹ ورکنگ گروپ کا پانچواں اجلاس، باہمی تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ
انہوں نے بتایا کہ مارچ 2024 میں چین نے بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد بحالی کے کاموں کے لیے ایک لاکھ ڈالر کی ایمرجنسی نقد امداد فراہم کی، مئی میں چین نے بلوچستان میں تقسیم کرنے کے لیے شمسی توانائی سے چلنے والی لائیٹس کے 10 ہزار سیٹس بھجوائے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ جون میں چین نے چائنہ پاکستان فرینڈشپ اسپتال اور گوادر ڈیسیلینیشن پلانٹ حکومت کے حوالے کیا، جولائی میں بلوچستان کے ایک میڈیا وفد کے لیے چین کے دورے کا اہتمام کیا گیا، اگست میں بلوچستان میں ہیلتھ کٹس کے 20 ہزار سیٹس تقسیم کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی معیشت کی بحالی دیکھ کر خوشی ہوئی، چینی سفیر جیانگ ژی ڈونگ
ترجمان نے بتایا کہ اکتوبر میں گوادر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو کامیابی کے ساتھ مکمل کیا گیا، نومبر میں گوادر کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے دورہ چین کا اہتمام کیا گیا اور دسمبر میں سی پیک پروجیکٹ میں باقی رہ جانے والے ملازمین بشمول بلوچستان سے تعلق رکھنے والے عملے کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ چینی سفارتخانہ جلد بلوچستان یونیورسٹی ، سردار بہادر خان یونیورسٹی اور گوادر یونیورسٹی کے طلبہ کے لیے ’چائنیز ایمبیسیڈر اسکالرشپ‘ کا اعلان کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام اقدامات گوادر اور بلوچستان کی ترقی کے لیے چین کے عزم اور اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی چین اور پاکستان کے درمیان عملی تعاون اور معاشی ترقی کے منصوبوں سے مقامی لوگ بہتر طور پر مستفید ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اقدامات بلوچستان پاکستان ترجمان ترقیاتی منصوبے چین چینی سفارتخانہ دی گارجین شائع مسترد مضمون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقدامات بلوچستان پاکستان ترقیاتی منصوبے چین چینی سفارتخانہ دی گارجین چینی سفارتخانے بلوچستان میں دی گارجین انہوں نے کیا گیا میں چین کے لیے چین نے
پڑھیں:
صدر ٹرمپ چینی ایپ ڈیپ سیک کو امریکا کیلیے بڑا خطرہ سمجھتے ہیں، ترجمان وائٹ ہاؤس
واشنگٹن:وائٹ ہاؤس کی نئی ترجمان کیرولین لیویٹ نے اپنی پہلی نیوز بریفنگ میں بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ چینی ایپ ڈیپ سیک کو امریکہ کے لیے ایک بڑا خطرہ سمجھتے ہیں اور اس کے حوالے سے سخت اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔
کیرولین لیویٹ نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کا مقصد امریکہ کو مصنوعی ذہانت (AI) کے میدان میں عالمی سطح پر آگے لے جانا ہے، تاکہ ملک عالمی ٹیکنالوجی کی دوڑ میں سب سے آگے رہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے 300 سے زائد ایگزیکٹو آرڈرز جاری کیے ہیں، جن کا مقصد ملک کی سلامتی اور معیشت کو مستحکم کرنا ہے۔
ان آرڈرز میں خاص طور پر جنوبی سرحد پر ہنگامی حالت نافذ کرنے کی حکمت عملی شامل ہے، جس کا مقصد غیر قانونی تارکین وطن کو روکنا ہے۔
ترجمان کیرولین لیویٹ نے کہا کہ ہمارے اقدامات کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کو دوبارہ امریکہ میں داخل ہونے کا سوچنا بھی مشکل ہوگا۔ جو کوئی بھی امریکہ میں غیر قانونی طور پر داخل ہو گا، وہ مجرم قرار پائے گا۔
ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ صدر ٹرمپ نے مہنگائی سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں اور ان کے اقدامات سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
کیرولین لیویٹ نے وفاقی اداروں کے فنڈز روکنے کے اقدام کو عارضی قرار دیا اور کہا کہ یہ فیصلہ ملک کے بہترین مفاد میں کیا گیا ہے۔