ایگزیکٹو آرڈرنہ ماننے پرڈونلڈ ٹرمپ کی کولمبیا پرنئی پابندیاں
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جنوری2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امیگریشن سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر کو نہ ماننے پر کولمبیا پر نئی معاشی اور سفری پابندیاں عائد کردیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا کہ کولمبیا پر ٹیرف اور ویزا پابندیوں کا حکم دے دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کولمبیا کو امریکا میں آنے والی تمام اشیا پر 25 فیصد ٹیرف دینا ہوگا، جسے پھر ایک ہفتے میں 50 فیصد تک بڑھا دیا جائے گا۔
(جاری ہے)
ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ کولمبیا کے سرکاری اہلکاروں کے ساتھ ساتھ صدر کے اہل خانہ اور معاونین پر سفری اور ویزہ پابندیاں عائد کرے گی۔ ٹرمپ نے مزید لکھا کہ کولمبین صدر پیٹرو کے اس اقدام نے امریکا کی قومی سلامتی اور عوامی تحفظ کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔اس سے قبل گستاو پیٹرو کا کہنا تھا کہ وہ امریکا کی جانب سے ملک بدر کیے جانے والے تارکین وطن کو لے جانے والی پروازوں کو اس وقت تک روکے گا جب تک تارکین وطن کو باوقار طریقے سے نہیں بھیجا جاتا۔اپنے بیان میں پیٹرو نے کہا تھا کہ غیرقانونی تارکین وطن مجرم نہیں ہیں، ان سے انسانیت والا ساتھ سلوک کیا جانا چاہیے جس کا ایک انسان حقدار ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
صدر ٹرمپ نے 300 سے زائد ایگزیکٹو آرڈر جاری کئے، ترجمان وائٹ ہاؤس
وائٹ ہاؤس کی نئی ترجمان کا اپنی پہلی نیوز بریفنگ میں کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ چینی ایپ ڈیپ سیک کو خطرے کی گھنٹی سمجھتے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ امریکا کو مصنوعی ذہانت کے میدان میں آگے ہونا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ وائٹ ہاؤس کی نئی ترجمان کیرولین لیویٹ نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 300 سے زائد ایگزیکٹو آرڈر جاری کئے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی نئی ترجمان کیرولین لیویٹ نے پہلی نیوز بریفنگ میں بتایا کہ جنوبی سرحد پر ہنگامی حالت نافذ کرنے کا مقصد غیر قانونی تارکین وطن کو روکنا ہے، ہمارے ایکشن کے بعد غیر قانونی تارکین وطن دوبارہ امریکا آنے کیلئے سوچیں گے۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے مہنگائی سے نمٹنے کیلئے ضروری اقدامات کئے ہیں، وفاقی ادارے کے فنڈز روکنے کا اقدام عارضی ہے، صدر ٹرمپ چینی ایپ ڈیپ سیک کو خطرے کی گھنٹی سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ امریکا کو مصنوعی ذہانت کے میدان میں آگے ہونا چاہیئے۔