اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ایڈیشنل رجسٹرار کی توہین عدالت کارروائی کیخلاف انٹراکورٹ اپیل واپس لینے کی استدعا پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئےکہا کہ آپ اپنا کلیم واپس لے سکتے ہیں لیکن اپیل واپس نہیں لی جا سکتی،جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کمرہ عدالت سے باہر جانا چاہیں تو جا سکتے ہیں۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق ایڈیشنل رجسٹرار کی توہین عدالت کارروائی کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی،جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں 6رکنی بنچ نے سماعت کی، نذرعباس نے انٹراکورٹ اپیل واپس لینے کی استدعا کردی، نذرعباس  کے وکیل نے کہاکہ ہم اپنی انٹراکورٹ اپیل واپس لینا چاہتے ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپ اپنا کلیم واپس لے سکتے ہیں لیکن اپیل واپس نہیں لی جا سکتی،جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کمرہ عدالت سے باہر جانا چاہیں تو جا سکتے ہیں،وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میرے موکل کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا گیا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ توہین عدالت کارروائی کردی گئی تو آرڈر کیسے دیاگیا، فیصلے میں تو مبینہ طور پر توہین کرنے والوں میں چیف جسٹس پاکستان کو شامل کیاگیا،کیا مبینہ طور پر توہین کرنے والے فل کورٹ تشکیل دیں گے،مرکزی کیس  آئینی بنچ کے سامنے سماعت کیلئے مقرر ہے۔

مریم کونسے جھنڈے گاڑ رہی ہیں‘، تاجر رہنما عتیق میر نے وزیراعلیٰ سندھ سے متعلق بیان مذاق قرار دیدیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے سکتے ہیں واپس لے

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار نذرعباس کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا

سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کے خلاف توہین عدالت کے نوٹس کو واپس لے لیا۔

 فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سنایا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس نے جان بوجھ کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہیں کی، اس لیے ان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لیا جاتا ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ججز کمیٹی اور آئینی کمیٹی نے عدالتی احکام کی خلاف ورزی کی۔ عدالت نے اس معاملے کو فل کورٹ کے سامنے لانے کے لیے فائل چیف جسٹس کو ارسال کر دی ہے۔

سپریم کورٹ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان اس معاملے پر فل کورٹ تشکیل دیں، کیونکہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظر انداز کیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے میں کہا کہ عدالت کے وقار کو مدنظر رکھتے ہوئے کمیٹیوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی جا رہی۔ یہ ایک اہم معاملہ ہے، اور چیف جسٹس پاکستان کو اس فیصلے کو حتمی طور پر طے کرنے کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کا حکم دیا جاتا ہے۔

ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کے خلاف توہین عدالت کا حکمنامہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا، جو کہ 20 صفحات پر مشتمل ہے۔

سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کے خلاف شوکاز نوٹس کی کارروائی بھی ختم کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • عدلیہ کی آزادی کی فکر صرف چند افراد کو نہیں بلکہ سب کو ہے،جو کام کریں وہ تو ڈھنگ سے کریں،جسٹس جمال مندوخیل کے کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی میں ریمارکس
  • ایڈیشنل رجسٹرار کو شوکازواپس : ججز کمیٹیوں کیخلاف  توہین  عدالت کا رروائی کا معاملہ چیف جسٹس کو بھجوادیا جسٹس منصور 
  • سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کی توہین عدالت کے خلاف اپیل واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی
  • سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار کی انٹراکورٹ اپیل واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی
  • جس انداز میں توہین عدالت کا مرتکب قرار دیاگیامیں کمیٹی اجلاس میں نہیں جاؤں گا،جسٹس جمال مندوخیل 
  • کیا توہین کے ملزم بن کر چیف جسٹس خود بینچ بنا سکتے ہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل
  • ایڈیشنل رجسٹرار کی انٹراکورٹ اپیل؛جسٹس اطہر من اللہ نے بنچ سے الگ ہونے کا عندیہ
  • ہمیں توہین عدالت کا نوٹس دے دیتے ہیں ہم 4ججز عدالت میں پیش ہوجاتے،جسٹس محمد علی مظہرکے ایڈیشنل رجسٹرار کی اپیل پر ریمارکس
  • سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار نذرعباس کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا