نیٹ میٹرنگ؛ 103 ارب روپے کا بوجھ گرڈ سے بجلی لینے والے صارفین پر ڈالنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
ملک میں نیٹ میٹرنگ کی وجہ سے 103 ارب روپے کا بھاری بوجھ گرڈ سے بجلی لینے والے صارفین پر ڈالا گیا ہے۔
حکومت نے شمسی (سولر) نیٹ میٹرنگ کو گراس میٹرنگ نظام پر منتقل کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سال 2021 میں 321 میگاواٹ بجلی کے سولر نیٹ میٹرنگ کے کنکشن تھے، جو 2024ء میں بڑھ کر 3277 میگاواٹ ہوگئے ہیں اور 2034ء تک یہ کنکشن بڑھ کر 12377 میگاواٹ بجلی تک جا سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق لاہور، کراچی، اسلام آباد، گجرانوالہ، فیصل آباد، ملتان، پشاور، سیالکوٹ اور راولپنڈی کے 80 فیصد صارفین نیٹ میٹرنگ سسٹم میں شامل ہو چکے ہیں اور اب تک نیٹ میٹرنگ صارفین کی تعداد بڑھ کر 226440 ہوگئی ہے جو کل 37 ملین بجلی صارفین کا صرف 0.
نیٹ میٹرنگ کے باعث گزشتہ سال 103 ارب روپے کا بھاری بوجھ اُن بجلی صارفین پر ڈالا گیا ہے جو گرڈ سے بجلی حاصل کررہے تھے۔
پاور ڈویژن ذرائع کا کہنا ہے کہ مستقبل میں گرڈ صارفین پر بوجھ ڈالنے سے بچنے کے لیے ایک قابل عمل منصوبہ زیر غور ہے۔ حکومت شمسی (سولر) نیٹ میٹرنگ نظام کو تبدیل کرکے گراس میٹرنگ متعارف کرا سکتی ہے، جس کے بعد بجلی کی خریداری کا نرخ 21 روپے فی یونٹ کے بجائے 8 سے9 روپے فی یونٹ ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر نئی پالیسی بروقت نہ لائی گئی تو اگلے 10 برس میں موجودہ روف ٹاپ سولر پالیسی کی وجہ سے سسٹم پر 503 ارب روپے کا بوجھ بڑھ جائے گا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارب روپے کا نیٹ میٹرنگ صارفین پر
پڑھیں:
بھارتی ساختہ آئی فونز، متعلقہ آلات پاکستانی صارفین کیلئے رسک قرار، ایڈوائزری جاری
بھارتی ساختہ آئی فونز، متعلقہ آلات پاکستانی صارفین کیلئے رسک قرار، ایڈوائزری جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 26 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)بھارتی ساختہ موبائل فونزاورمصنوعات پاکستان کے حساس انفارمیشن انفراسٹریکچرمیں مداخلت کا باعث بن سکتے ہیں۔ فیک ویب سائٹس اورایپل طرزکے پورٹل تک رسائی کے ذریعے حساس ڈیٹاچرایاجاسکتاہے، اس سلسلے میں وفاقی وزارتوں، ڈویژنز اورصوبائی چیف سیکرٹریزکومراسلہ ارسال کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق بھارتی مینوفیکچرنگ پروڈکٹس، ڈیوائسزکے ذریعے میلویئروائرس کی موجودگی کا خطرہ ہے، پروڈکٹس کی تیاری میں ہارڈویئریاسافٹ ویئرکیساتھ وائرس کی موجودگی کاخدشہ ہے، ممکنہ چھیڑچھاڑ، ملیوئیریاسپائی وئیروائرس کی موجودگی کاخطرہ ہوسکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی مصنوعات ڈیٹاانٹرسیپشن کے ذریعے ٹارگٹ سائبرسرگرمیوں کا باعث بن سکتی ہیں، ہیکرزایپل کے معاون ایجنٹس یا انڈیامیں سروس سینٹرزکاروپ دھارسکتے ہیں، پورٹلزاورویب سائٹس تک رسائی فیک ای میلزیامیسجزکے ذریعے کی جا سکتی ہے، پروڈکٹس مینوفیکچرنگ کومتاثرکرکے پاکستانی صارفین کی نگرانی، ڈیٹا اکٹھا کرنیکاخدشہ ہے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ وفاقی وزارتوں، ڈویژنزاورصوبائی چیف سیکرٹریز کوبھیجے گئے مراسلے میں پاکستان میں ایپل کی مصنوعات کوتصدیق شدہ ری سیلرسے خریدنیکی سفارش کی گئی ہے۔ خریداری کے وقت ڈیوائسزکی سیل چیک کرنیکی بھی سفارش کی گئی ہے۔مراسلے میں آئی فون آپریٹنگ سسٹم کے ذریعے ایپل ڈیوائسز اپڈیٹڈرکھنے، کمیونکیشن کیلئے اینڈ ٹواینڈ انکرپٹڈ سروسز، مضبوط پاسورڈ کے استعمال، اینٹی وائرس ایپلی کیشن کااستعمال کرنے اورایپل کے آفیشل چینلزسے اپڈیٹس لینے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔