بریڈ فورڈ، راجہ نجابت کی ہاﺅس آف کامنز کی ڈپٹی اسپیکر سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
ذرائع کے مطابق راجہ نجابت حسین نے ڈپٹی سپیکر کو برطانوی پارلیمنٹ میں خاص طور پر نومنتخب لیبر ایم پیز کے ساتھ اپنی لابنگ کی کوششوں کو مزید تیز کرنے کے لیے جے کے ایس ڈی ایم آئی کی حکمت عملی سے تفصیل سے آگاہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں کشمیر سیلف ڈیٹرمینیشن موومنٹ انٹرنیشنل (جے کے ایس ڈی ایم آئی ) کے ایک وفد نے تنظیم کے چیئرمین راجہ نجابت حسین کی قیادت میں ہاوس آف کامنز کی ڈپٹی اسپیکر Judith Cummins سے ملاقات کی ہے اور انہیں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال اور کشمیر کاز کے حوالے سے اپنی جماعت کی سرگرمیوں سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق راجہ نجابت حسین نے ڈپٹی سپیکر کو برطانوی پارلیمنٹ میں خاص طور پر نومنتخب لیبر ایم پیز کے ساتھ اپنی لابنگ کی کوششوں کو مزید تیز کرنے کے لیے جے کے ایس ڈی ایم آئی کی حکمت عملی سے تفصیل سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے ہماری لابنگ مہم بہت کامیابی سے جاری ہے۔ راجہ نجابت حسین نے کہا کہ کشمیر پر انٹرنیشنل لابی کی چیئرپرسن یاسمین ڈار کی قیادت میں ہم برطانوی پارلیمنٹ میں نئے دوستوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کر رہے ہیں اور انہیں تنازعہ کشمیر کے تاریخی پہلوﺅں اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم سے آگاہ کر رہے ہیں۔ Judith Cummins نے سیاسی اور کمیونٹی سپورٹ کو متحرک کرنے میں جے کے ایس ڈی ایم آئی کے اہم کردار کا اعتراف کیا اور راجہ نجابت حسین کو جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور حق خودارادیت کے لیے اپنے پختہ عزم کا یقین دلایا۔ انہوں نے لیبر پارٹی کے سیاست دانوں کے ساتھ جے کے ایس ڈی ایم کی مسلسل مصروفیت کی تعریف کی اور پارلیمنٹ میں ان کی مسلسل کوششوں کے لیے اپنی حمایت کا وعدہ کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جے کے ایس ڈی ایم آئی پارلیمنٹ میں سے آگاہ کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
امریکی وفد کے سامنے اپوزیشن نے بانی پی ٹی آئی کا دور تک ذکر بھی نہیں کیا، اسپیکر ایاز صادق
امریکی وفد کے سامنے اپوزیشن نے بانی پی ٹی آئی کا دور تک ذکر بھی نہیں کیا، اسپیکر ایاز صادق WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ امریکی وفد سے ملاقات کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی اور چیف وہپ کو باقاعدہ دعوت دی گئی تھی، مگر وہ شریک نہ ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بیرونی قوتوں سے مدد مانگتے ہیں، اُنہیں ان ہی سے بات بھی کرنی چاہیے۔ اسپیکر کا کہنا تھا کہ ان کے پاس دعوت کے باقاعدہ ثبوت اور شواہد موجود ہیں۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس کے تینوں ارکان نے واضح طور پر کہا کہ ان کا پاکستان کے اندرونی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکی وفد کے سامنے اپوزیشن نے پی ٹی آئی بانی عمران خان کا نام تک نہیں لیا۔
اسپیکر نے کہا کہ وہ مذاکرات کے لیے سہولت کار بننے کو تیار ہیں، مگر یہ کام زبردستی ممکن نہیں. ’تالی دو ہاتھ سے بجتی ہے۔ اگر کوئی فریق بیٹھنے پر آمادہ نہ ہو تو میں بار بار زبردستی نہیں کر سکتا۔‘ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت یا اپوزیشن کی طرف سے رابطہ کیا گیا تو وہ ان کی بات ضرور آگے رکھیں گے۔
اپوزیشن کے طرزعمل پر تنقید کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران بار بار کورم کی نشاندہی کی جاتی ہے، جس سے قانون سازی کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے اس امر پر بھی تشویش ظاہر کی کہ اپوزیشن عوامی مسائل پر بحث نہیں ہونے دیتی۔ ’میں اپوزیشن لیڈر کے خط کا جواب دے چکا ہوں۔ اگر تحریک عدم اعتماد لائی گئی تو ان کے اپنے لوگ بھی ساتھ نہیں رہیں گے۔‘
اسمبلی کی مجموعی کارکردگی پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ وہ ایک سال کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کورم پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ورنہ قانون سازی ممکن نہیں۔
محمود اچکزئی کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسپیکر نے کہا، ’انہوں نے مجھے حوالدار کہا، تو واضح کریں کون سا حوالدار؟ وہ میرے لیے محض ایک فرد ہیں۔‘
صحافی نے سوال کیا کہ عمر ایوب کہتے ہیں جنید اکبر کی ویڈیو انہیں فراہم نہیں کی گئی بلکہ آئی ایس آئی اور ایم آئی والے یہاں سے ڈیلیٹ کرکے چلے گئے، ان کے خلاف ایف آئی کار کاٹی جائے۔
جس پر ایاز صادق نے کہا کہ آئی ایس آئی یا ایم آئی کی جانب سے جنید اکبر کی ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کا مجھے علم نہیں، میرے تو ایم آئی یا آئی ایس آئی سے رابطے نہیں، عمر صاحب نے بات کی تو ان سے پوچھیں۔
ایاز صادق نے بتایا کہ ان کا دیگر تمام اسمبلیوں کے اسپیکرز سے رابطہ ہے اور مختلف امور پر مشترکہ پیش رفت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے دس اراکین کے حوالے سے شکایات کی مکمل تحقیقات کی گئیں، مگر کسی کے خلاف کوئی شواہد نہیں ملے۔ ’میں نے اراکین کے پروڈکشن آرڈرز بھی جاری کیے اور ہمیشہ پارلیمانی اصولوں کو ترجیح دی۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ وہ نہ صرف بطور اسپیکر بلکہ بطور رکن پارلیمنٹ مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق بند کمرے کی گفتگو اچھی ہوتی ہے، مگر مسائل کا مستقل حل صرف مزاکرات سے ہی نکلتا ہے۔
پیپلز پارٹی سے متعلق گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پیر کو اس جماعت نے نہروں کے مسئلے پر بات چیت کی درخواست دی، جس پر تیس ارکان نے اظہار خیال کیا، مگر اپوزیشن کی طرف سے کوئی بات نہ کی گئی۔ اگلے دن جب قرارداد کی بات ہوئی تو بحث مکمل ہونے کی وجہ سے مزید بات ممکن نہ تھی۔ ’ڈپٹی وزیراعظم کا مؤقف بھی واضح آ چکا تھا۔ ہم نے کسی کو نہروں کے معاملے پر بات سے نہیں روکا۔ حکومت کا فیصلہ تھا کہ سیشن ختم کیا جائے۔‘
انہوں نے زور دیا کہ وہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو مساوی وقت دیتے ہیں، اور پارلیمنٹ کی فعالیت کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ایاز صادق نے فلسطین کے حالات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ ’جب فلسطین کی ویڈیوز دیکھتے ہیں تو دل دکھتا ہے۔ بچے، خواتین شہید ہو رہے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ترکی میں غزہ کے مسئلے پر اسپیکرز کانفرنس رکھی گئی ہے جس میں وہ شرکت کریں گے اور پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہر بین الاقوامی وفد سے ملاقات کے دوران کشمیر اور فلسطین کا معاملہ ضرور اٹھاتا ہے۔ ’اسلامی ممالک وہ کردار ادا نہیں کر پائے جو انہیں کرنا چاہیے تھا۔‘