70 گاڑیوں پر مشتمل سامان کا قافلہ سخت سیکیورٹی میں پارا چنار روانہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
70 گاڑیوں پر مشتمل سامان کا بڑا قافلہ پارا چنار روانہ کردیا گیا، قافلے کی حفاظت پولیس اور ضلعی انتظامیہ کر رہی ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز بھی معاونت کے لیے ہمہ وقت موجود ہیں، کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں ذمہ داران سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا-
رپورٹ کے مطابق پارا چنار کو اشیا خوردنوش کی فراہمی کے لیے 70 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ تیار ہے،کانوائے میں 20 آئل ٹینکر، گھی، آٹا، سبزی فروٹ وغیرہ شامل ہیں، ٹرکوں کا قافلہ ٹل سے پاراچنار کے لیے روانہ ہوگا۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ بنکرز کی مسماری کے سلسلے کو آج پھر سے شروع کیا جانے کا امکان ہے ، بگن بازار کی ٹوٹی ہوئی اور نقصان شدہ عمارتوں کی تزئین و آرائش کا کام بھی تیزی سے جاری ہے ، کرم متاثرین کو امدادی رقوم دینے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ آج کے قافلے میں پیٹرول کی مصنوعات بھی شامل ہیں ، آج کے قافلے میں آٹا، چینی، پھل، سبزیاں، ادویات اور دیگر سامان شامل ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ لوئر کرم کے مشران کوہاٹ میں 25 جنوری کو ہونے والے حکومتی جرگے میں شرکت کر چکے ہیں جبکہ اپر کرم اور پارا چنار کے مشران نے جرگے میں شمولیت سے انکار کیا تھا۔
سرکاری ذرائع نے کہا کہ اپر کرم اور پارا چنار کے مشران کے ساتھ حکومتی جرگہ جلد متوقع ہے ، قافلے کی حفاظت پولیس اور ضلعی انتظامیہ کر رہی ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز بھی معاونت کے لیے ہمہ وقت موجود ہیں، کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی صورت میں ذمہ داران سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا-
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرکاری ذرائع پارا چنار کے لیے
پڑھیں:
پاراچنار کوئی شیعہ سنی مسئلہ نہیں دہشتگردی ہے، سید احمد اقبال رضوی
لاہور میں اجلاس سے خطاب میں ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے وائس چیئرمین کا کہنا تھا کہ کچھ قوتوں نے اسے فرقہ واریت کا رنگ دینے کی کوشش کی، جبکہ مقامی شیعہ اور سنی حضرات نے مل کر اسے ناکام بنا دیا، پارا چنار کے شیعہ اور سنی مل کر رہنا چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ پنجاب کے صوبائی سیکریٹریٹ میں اجلاس سے خطاب میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ پارا چنار کا مسئلہ کوئی شیعہ و سنی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک دشت گردی ہے، اگر امن معاہدے پر عملدرآمد ہو جاتا تو یہ واقعات رونما نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ قوتوں نے اسے فرقہ واریت کا رنگ دینے کی کوشش کی، جبکہ مقامی شیعہ اور سنی حضرات نے مل کر اسے ناکام بنا دیا، پارا چنار کے شیعہ اور سنی مل کر رہنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان شاء اللہ اگر ہم سب مل کر ایک آواز بنے تو کشمیر بھی آزاد کرایا جا سکتا ہے، مگر کشمیر کی آزادی میں دشمن کی بجائے مسلمان نام نہاد حکمران رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔