سندھ کے 3 اضلاع کے نمونوں میں پولیو وائرس کی نشاندہی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) میں پولیو کے خاتمے کے لیے قائم مقامی ریفرنس لیبارٹری نے سندھ کے 3 اضلاع سے لیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ ون (ڈبلیو پی وی 1) کی تصدیق کی ہے۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق لیبارٹری کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ سندھ میں ٹھٹہ، عمرکوٹ اور نوشہرو فیروز سے جمع کیے گئے سیوریج کے نمونوں میں ڈبلیو پی وی ون کی تصدیق ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پولیو مفلوج کر دینے والا ایک لاعلاج مرض ہے، پانچ سال سے کم عمر بچوں کی قوت مدافعت بڑھا کر اس بیماری سے محفوظ رکھنے کے لیے پولیو ویکسین کی متعدد خوراکیں پلوانا اور معمول کے حفاظتی ٹیکوں کا مکمل کورس کروانا انتہائی ضروری ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’پاکستان پولیو پروگرام ایک سال میں بڑے پیمانے پر پولیو سے بچاؤ کی مہم چلاتا ہے، بچوں کو ان کی دہلیز تک ویکسین فراہم کی جاتی ہے جب کہ توسیعی پروگرام برائے امیونائزیشن صحت کے مراکز میں بچوں کی 12 بیماریوں کے خلاف مفت حفاظتی ٹیکے بھی لگائے جاتے ہیں۔‘
ملک بھر میں رواں سال کی پہلی پولیو ویکسی نیشن مہم 3 سے 9 فروری تک چلائی جائے گی۔
اس حوالے سے عہدیدار نے والدین سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ’والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے پانچ سال سے کم عمر تمام بچوں کو پولیو سے محفوظ رکھنے کے لیے ان کی ویکسی نیشن ضرور کروائیں۔‘
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
85 ہزار پاکستانیوں نے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کیا، وفاقی وزیر صحت
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 21 سے 27 اپریل تک انسداد پولیو مہم چلائی جائے گی، 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے، پولیو سے بچاؤ ویکسین سے ہی ممکن ہے، پولیو کے خاتمے کے لیے ہرطبقے کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ اگر پولیو کی وجہ سے بچہ معذور ہوگیا تو پوری دنیا میں اس کا علاج نہیں ہے، کینسر کا علاج ہے، لیکن پولیو کا علاج نہیں ہے۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری دنیا سے پولیو ختم ہوگیا، پاکستان اور افغانستان میں ختم نہیں ہوا، پاکستان میں ایک اور پولیو مہم کا آغاز 21 اپریل سے ہونے جارہا ہے۔ وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہاکہ پاکستان کے 85 ہزار لوگوں نے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے منع کر دیا۔
وزیر صحت نے انکشاف کیا کہ صرف کراچی میں 34 ہزار افراد نے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے منع کر دیا، 27 ہزار افراد جنہوں نے پولیو کے قطرے پلانے سے منع کیا، وہ کراچی کے ضلع شرقی سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پولیو کی وجہ سے بچہ معذور ہوگیا تو پوری دنیا میں اس کا علاج نہیں ہے، کینسر کا علاج ہے، لیکن پولیو کا علاج نہیں ہے۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 21 سے 27 اپریل تک انسداد پولیو مہم چلائی جائے گی، 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیو سے بچاؤ ویکسین سے ہی ممکن ہے، پولیو کے خاتمے کے لیے ہرطبقے کو کردار ادا کرنا ہوگا۔