دریائوں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جنوری2025ء)تربیلا، منگلا اور چشمہ کے آبی ذخائر میں پانی کی آمد و اخراج، ان کی سطح اور بیراجوں میں پانی کے بہا ئوکی صورتحال حسب ذیل رہی۔ دریائے سندھ میںتربیلاکے مقام پرآمد 14 ہزار 200 کیوسک اور اخرج 30 ہزار کیوسک، دریائے کابل میںنوشہرہ کے مقام پرآمد 12 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 12 ہزار 400 کیوسک، خیرآباد پل آمد 20 ہزار 200 کیوسک اور اخرج 20 ہزار 200 کیوسک،جہلم میںمنگلاکے مقام پر آمد 4 ہزار 800 کیوسک اور اخراج 4 ہزار کیوسک، چناب میںمرالہ کے مقام پرآمد 3ہزار 800کیوسک اور اخراج صفر کیوسک رہا۔
جناح بیراج آمد 37 ہزار 700 کیوسک اور اخراج 37 ہزار 700 کیوسک، چشمہ آمد 41 ہزار 600 کیوسک اوراخراج 34 ہزار کیوسک، تونسہ آمد 35 ہزار 800کیوسک اور اخراج 35 ہزار 800 کیوسک،گدو آمد 25 ہزار 900 کیوسک اور اخراج 20 ہزار 700 کیوسک، سکھر آمد 18 ہزار کیوسک اور اخراج 10 ہزار 600 کیوسک، کوٹری آمد 4 ہزار 100 کیوسک اور اخراج 200 کیوسک،تریموں آمد 5 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 5 ہزار 400کیوسک، پنجند آمد 6 ہزار 300 کیوسک اور اخراج 6 ہزار 300 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔(جاری ہے)
آبی ذخائر میںتربیلا کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1402 فٹ ،پانی کی موجودہ سطح 1474.35 فٹ،پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1550 فٹ اورقابل استعمال پانی کا ذخیرہ 2.023 ملین ایکڑ فٹ،منگلا کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050 فٹ ،پانی کی موجودہ سطح 1137.50 فٹ ،پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242فٹ اور قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 1.252ملین ایکڑ فٹ جبکہچشمہ کا کم از کم آپریٹنگ لیول 638.15 فٹ،پانی کی موجودہ سطح 641.10 فٹ ،پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 649 فٹ اور قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 0.045 ملین ایکڑ فٹ رہا۔تربیلا اور چشمہ کے مقامات پر دریائے سندھ، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل اور منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد اور اخراج 24گھنٹے کے اوسط بہا ئوکی صورت میں ہے ۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کیوسک اور اخراج ہزار کیوسک کے مقام پر میں پانی پانی کی
پڑھیں:
ریڈیو بحرانی صورتحال میں لائف لائن اور تبدیلی کا محرک ہے، کمشنر کراچی حسن نقوی
میڈیا میں تکنیکی مہارت اور تیزی سے بدلتی صورتحال کے اس دور میں ریڈیو انتہائی اہمیت کا حامل ہے، خاص طور پر پسماندہ علاقوں میں جہاں یہ عوامی آگاہی ، ثقافتی نمائندگی اور ہنگامی صورتحال میں اہمیت اختیار کر لیتا ہے، ان خیالات کا اظہار کمشنر کراچی حسن نقوی نے فریکوئنسی پلس تربیتی پروگرام کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
کمشنر کراچی حسن نقوی کا کہنا تھا کہ پولیو کے خاتمے کی مہم، انتخابات کے دوران ووٹرز کی آگاہی اور ہنگامی صورتحال کے دوران کرائسس مینجمنٹ جیسی قومی کوششوں میں ریڈیو ممتاز حیثیت کا حامل ہے۔ انہوں نے ضروری معلومات کو تیزی سے پھیلانے کے لئے ریڈیو کی منفرد صلاحیت کی اہمیت اجاگر کی جس سے دور دراز کی برادریاں بھی ضرورت کے وقت باخبر رہ سکتی ہیں۔
گلوبل نیبر ہوڈ فار میڈیا انوویشن (جی این ایم آئی) نے امریکی قونصلیٹ کراچی کے تعاون سے 20 سے 27 جنوری 2025 تک کراچی، سکھر، حیدرآباد اور کوئٹہ میں 122 ریڈیو پروفیشنلز کے لیے فریکوئنسی پلس تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا۔
ٹریننگ میں شرکاء نے اپنی تکنیکی اور ڈیجیٹل صلاحیتوں کو نکھارا، ریڈیو کانٹینٹ کی تیاری میں ابھرتے ہوئے رجحانات کے بارے میں سیکھا جبکہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کو ریڈیو کی پروگرامنگ میں ضم کرنا، اور متاثر کن، متحرک نشریات تیار کرنا بھی اس ٹریننگ کا اہم جز تھا۔ ایسٹ ویسٹ سینٹر ہوائی (امریکہ) سے تعلق رکھنے والے جرنلزم ٹرینر اسٹیون ینگ بلڈ نے ماسٹر ٹرینر کی حیثیت سے اس تربیت میں اپنی خدمات فراہم کیں۔
جی این ایم آئی کی صدر ناجیہ اشعر نے پاکستان میں موجود پسماندہ طبقات کی آوازوں کو بلند کرنے اور قابل اعتماد معلومات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ریڈیو کے بے مثال کردار پر روشنی ڈالی انہوں نے کہا، "ریڈیو ایک میڈیم سے کہیں زیادہ ہے یہ پسماندہ علاقوں کے لئے ایک لائف لائن، ثقافتی تحفظ کا ایک آلہ، اور عوامی مشغولیت کے لئے ایک محرک ہے"۔
سینئر براڈکاسٹ جرنلسٹ اور امریکی غیر سرکاری ادارہ "پلس" کے صدر فیصل عزیز خان نے پاکستان کی ریڈیو انڈسٹری کو درپیش چیلنجز جیسے محدود فنڈنگ، فرسودہ انفراسٹرکچر اور غیر موثر مواد کی براڈکاسٹنگ پر بات کی۔ انہوں نے فریکوئنسی پلس کے اقدام کو اس شعبے کو جدید بنانے کی ایک انقلابی کوشش کے طور پر سراہا۔
جی این ایم آئی کے پروگرام ڈائریکٹر حسنین رضا نے ریڈیو ڈیجیٹلائزیشن کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے وضاحت کی کہ کس طرح مصنوعی ذہانت کا انضمام میڈیم کی رسائی اور کارکردگی کو بڑھا سکتا ہے۔
تربیتی پروگرام میں ریڈیو پاکستان، سندھ پولیس ایف ایم 88.66، میرا ایف ایم 107.4، ہاٹ ایف ایم 105، ایف ایم 101، سندھ مدرستہ السلام یونیورسٹی ایف ایم 96.6، ایف ایم 93 گوادر، جیئے ایف ایم، چلتن ایف ایم، سکائی ایف ایم کوئٹہ اور ضیاء الدین یونیورسٹی ایف ایم سمیت سندھ بلوچستان کے معروف ریڈیو اسٹیشنوں نے شرکت کی۔
شرکاء نے کانٹینٹ کی تخلیق کے لئے جدید حکمت عملی پر غور کیا اور پروگرام کے اختتام پر سرٹیفکیٹ حاصل کیے۔ فریکوئنسی پلس جیسے اقدامات کے ساتھ پاکستان میں ریڈیو ایک زیادہ بہتر اور جدید میڈیم کے طور پر ابھرنے کے لیے کوشاں ہے۔