گستاخ مولوی کو سزا ضرور ملے گی، وزیر داخلہ گلگت بلتستان
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شمس لون نے کہا کہ استور میں ایک مولوی کی جانب سے جو تقریر کی گئی ہے اسے نہ ہی حکومت برداشت کرے گی اور نہ ہی ہمارا معاشرہ اس کو برداشت کر سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے وزیر داخلہ شمس لون نے کہا ہے کہ استور واقعہ کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، سخت قانونی کارروائی کی جائیگی اور جس نے غلطی کی ہے اس کو سزا ضرور ملے گی، حکومت علاقے میں کسی کو بدامنی پھیلانے کی اجازت نہیں دے گی، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کریں اور رواداری کو فروغ دیں۔ مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شمس لون نے کہا کہ استور میں ایک مولوی کی جانب سے جو تقریر کی گئی ہے اسے نہ ہی حکومت برداشت کرے گی اور نہ ہی ہمارا معاشرہ اس کو برداشت کر سکتا ہے۔ متعلقہ مولوی کے خلاف استور میں مقدمہ درج ہوا ہے، اس کی گرفتاری ہو گی اور اس کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معاملہ اس مولوی کی حد تک محدود نہیں رکھنا ہو گا بلکہ ہر بندے کو ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرنا ہو گا اور جو بھی ایک دوسرے کے عقائد کا احترام نہیں کرے گا اس کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی، وزیر داخلہ نے کہا کہ جس مولوی نے گستاخی کی ہے اس نے انتہائی غلط کام کیا ہے، اس غلطی پر اس کو سزا ضرور ملے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
گلگت بلتستان کے وکلاء نے 16 اپریل سے عدالتوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کر دیا
وکلاء رہنمائوں نے کہا کہ لینڈ ریفامز ایکٹ سمیت لائرز پروٹیکشن ایکٹ و سپریم اپیلیٹ کورٹ جی بی میں ججز کی خالی اسامیوں کو پر کر کے عدالت عظمی کا کورم پورا کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے وکلاء نے مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں 16 اپریل سے تمام عدالتوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ وکلاء رہنماؤں نے کہا ہے کہ حکومت کو ڈیڈ لائن دے رہے ہیں کہ 16 اپریل کے بعد چیف سیکریٹری آفس سمیت تمام سرکاری آفسز کی تالہ بندی کی جائے گی اور تمام عدالتیں بند ہونگی۔ اپنے مطالبات دھراتے ہوئے وکلاء رہنمائوں نے کہا کہ لینڈ ریفامز ایکٹ سمیت لائرز پروٹیکشن ایکٹ و سپریم اپیلیٹ کورٹ جی بی میں ججز کی خالی اسامیوں کو پر کر کے عدالت عظمی کا کورم پورا کیا جائے۔ مقررین نے کہا کہ 6 ماہ سے وکلاء سراپا احتجاج ہیں اور گلگت بلتستان کے وکلاء تمام متعلقہ فورمز پر بات کر چکے ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے، ہمارے مطالبات ناجائز نہیں ہیں بلکہ قانون کے مطابق ہیں۔