موجودہ حالات کے تناظر میں علما، زعماء ہوشیار رہیں، شیخ حسن جعفری
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
بلتستان کے معروف عالم دین نے کہا کہ اسلام امن محبت بھائی چارگی اخوت کا درس دیتا ہے کوئی اگر غلط بات کرتا ہے تو علاقے کے جید علمائے کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے افراد کو اپنی حکمت اور دانش کے ذریعے روکیں کیونکہ خطہ مذید کسی قسم کی افراتفری اور محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ بلتستان کے معروف عالم دین اور مرکزی جامع مسجد کے امام علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے کہا ہے کہ قوم کی دعاوں کی بدولت مجھے نئی زندگی ملی ہے، تیرہ دن وینٹی لیٹر پر رہا، ڈاکٹرز نے ہاتھ اٹھا لئے تھے مگر قوم کی دعاوں کی بدولت مجھے اللہ تعالی نے نئی زندگی عطا کی۔ اسلام آباد میں واقع اپنی رہائش گاہ پر معروف سیاسی سماجی شخصیت ڈاکٹر شجاعت میثم، معروف مدرس مولوی محبوب ہاشمی سمیت صحافیوں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علاقے کیلئے امن سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں ہے، تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام، زعما کو چاہیئے کہ وہ علاقے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے کردار ادا کریں۔ اسلام امن محبت بھائی چارگی اخوت کا درس دیتا ہے کوئی اگر غلط بات کرتا ہے تو علاقے کے جید علمائے کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے افراد کو اپنی حکمت اور دانش کے ذریعے روکیں کیونکہ خطہ مذید کسی قسم کی افراتفری اور محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بدامنی سے پورا علاقہ زد میں آسکتا ہے، یہ ایک خوش آئند امر ہے کہ علاقے کے جید علماء ایک پیج پر آگئے ہیں، ہمیں جوش سے زیادہ ہوش سے کام لینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اہلبیت علیہ السلام کا احترام کرتے ہیں، امام مہدی علیہ السلام تمام مکاتب فکر کے ایمان کا جز ہے، کوئی مسلمان اہلبیت علیہ السلام کی شان میں توہین نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حالات کا تقاضا یہ ہے کہ تمام مکاتب فکر ملکر علاقے میں امن بھائی چارگی اخوت رواداری کے فروغ کیلئے عملی کوشش کریں، یہ ہم سب کی اخلاقی و شرعی ذمہ داری ہے، جذباتی تقاریر سے مسائل کبھی حل ہوئے ہیں اور نہ آئندہ ہونگے، اس لئے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام زعماء کی ذمہ داری ہے کہ موجودہ حالات کے تناظر میں بہت ہی ہوشیار رہیں اور ارد گرد کے ماحول پر کڑی نظر رکھیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ذمہ داری ہے نے کہا کہ
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان سے پی آراے کے وفدکی ملاقات، پیکا ترمیمی ایکٹ کے منفی اثرات سے آگاہ کیا
اسلام آباد: پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے وفد نے صدر عثمان خان کی صدارت میں سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
ملاقات میں حکومت کی جانب سے پارلیمان سے عجلت میں پاس کروائے جانے والے متنازعہ پیکا ترمیمی بل 2025 پر تفصیلی بات چیت ہوئی اور پی آر اے وفد نے مولانا فضل الرحمان کو پیکا ترمیمی بل میں شامل متنازعہ شقوں اور اس کے آزاد اظہار رائے پر پڑنے والے اثرات سے متعلق بریف کیا۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے پارلیمانی صحافیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور آزاد اظہار رائے پر کسی بھی قسم کی قدغن کے خلاف صحافیوں کی جدوجہد میں بھرپور ساتھ دینے کا اعادہ کیا۔
مولانا فضل الرحمن نے اپنی قانونی ٹیم کو پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھنے اور بل میں موجود متنازعہ شقوں پر آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت اور پارلیمان کے اندر متنازعہ قوانین کے خاتمے اور ترامیم لانے پر اتفاق رائے کیا اور متنازعہ شقوں پر پارٹی رہنماؤں کو پی آر اے پاکستان کی مشاورت سے ترامیم دوبارہ جمع کرانے کی ہدایت کردی، مولانا فضل الرحمن نے بل کے معاملے پر پی آے ار کے موقف پر صدر آصف علی زرداری سے مشاورت کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پارلیمنٹیری رپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان کا بھرپور تعاون فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ ملاقات میں معاملے پر آئندہ روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
ملاقات میں جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر کامران مرتضی، سینئر اینکر پرسن منزہ جہانگیرخصوصی طور پر شریک ہوئے۔
پارلیمانی رپورٹرز کے وفد میں سیکرٹری پی آر اے نوید اکبر ،سینئر نائب صدر احمد نواز خان، سیکرٹری خزانہ اصغر چودھری اور سیکرٹری اطلاعات جاوید حسین کے علاوہ سینئر صحافی طارق سمیر شامل تھے ۔