شام(نیوز ڈیسک)نئی شامی حکومت نے 72 گھنٹوں کے دوران 35 افراد کو پھانسی دے دی، جن میں زیادہ تر اسد دور کے افسران شامل ہیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق گزشتہ ماہ بشار الاسد کا تختہ الٹنے والی باغی فورسز کے حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے مغربی حمص کے علاقے میں ’خلاف ورزیوں‘ پر متعدد گرفتاریاں کیں۔شام کے سرکاری خبر رساں ادارے سانا کے مطابق حکام نے جمعے کے روز ایک ’مجرمانہ گروہ‘ کے ارکان پر الزام عائد کیا، جنہوں نے ’سکیورٹی سویپ‘ کے ذریعے رہائشیوں کے خلاف بدسلوکی کی اور خود کو سیکیورٹی سروسز کا رکن ظاہر کیا۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس او ایچ آر) کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاریاں سنگین خلاف ورزیوں اور پھانسیوں کے بعد کی گئی ہیں، جن میں گزشتہ 72 گھنٹوں کے دوران 35 افراد ہلاک ہوئے، مذہبی اقلیتوں کے ارکان کو ’ذلت‘ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔برطانوی آبزرویٹری گروپ کے مطابق سزائے موت پانے والوں میں زیادہ تر اسد حکومت کے سابق افسران ہیں، جنہوں نے خود کو نئی حکومت کے مراکز میں پیش کیا تھا۔آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ حمص کے علاقے میں سکیورٹی کارروائیوں میں حصہ لینے والے نئے سنی اسلامی اتحاد کے زیر کنٹرول مقامی مسلح گروہوں کے درجنوں ارکان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان گروہوں نے ’افراتفری، ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور نئے حکام کے ساتھ ان کے تعلقات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے علوی اقلیت کے ارکان کے ساتھ انتقامی کارروائیاں کیں اور پرانے معاملات طے کیے جن کا تعلق بشار الاسد سے ہے۔‘مانیٹرنگ گروپ نے بڑے پیمانے پر من مانی گرفتاریوں، ظالمانہ بدسلوکی، مذہبی علامتوں پر حملے، لاشوں کو مسخ کرنے، شہریوں کو نشانہ بنانے والے سفاکانہ قتل کی فہرست دی ہے، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ظلم اور تشدد کی ایک غیر معمولی سطح ظاہر ہوتی ہے۔سول سوسائٹی کی تنظیم سول پیس گروپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حمص کے علاقے کے متعدد گاؤں میں ’سیکیورٹی سویپ‘ کے دوران شہری ہلاک ہوئے ہیں۔گروپ نے غیر منصفانہ خلاف ورزیوں کی مذمت کی، جس میں نہتے افراد کا قتل بھی شامل ہے۔

شام میں اقتدار پر حاصل کرنے کے بعد نئے حکام نے مذہبی اور نسلی اقلیتوں کو یقین دلانے کی کوشش کی ہے کہ ان کے حقوق کو برقرار رکھا جائے گا۔بشار الاسد کے اقلیتی علوی فرقے کے ارکان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے قبیلے کے کئی دہائیوں کے اقتدار کے دوران ہونے والی زیادتیوں پر انتقامی کارروائی کی جائے گی۔

پلیز مجھے امیر بنادو! حرا مانی کی رجب بٹ سے اپیل

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے ارکان کے دوران ہے کہ ان

پڑھیں:

مغربی بنگال میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایک بار پھر پُرتشدد مظاہرے

مرتضیٰ حسین نامی ایک احتجاجی نے بتایا کہ پولیس کی فائرنگ سے تین افراد شدید زخمی ہوئے ہیں، فی الحال صورتحال پر قابو پانے کیلئے علاقے میں مزید فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مغربی بنگال کے مرشد آباد میں وقف ایکٹ کے خلاف آج ایک بار پھر تشدد پھوٹ پڑا۔ اس کی وجہ سے جنگی پور سب ڈویژن کے سوتی اور شمشیر گنج بلاک سب سے زیادہ متاثرہ علاقے رہے، مظاہرین نے وہاں پتھراؤ کیا۔ اس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔ اس تصادم کے دوران فراکہ کے ایس ڈی او پی منیر الاسلام زخمی ہوگئے۔ مظاہرین نے ایک بس کو آگ لگا دی۔ صورتحال کو دیکھتے ہوئے سوتی میں بی ایس ایف کو تعینات کر دیا ہے۔ ادھر مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے فائرنگ کی جس سے تین افراد زخمی ہوئے۔ تاہم پولیس نے فائرنگ کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

اس بارے میں بی ایس ایف ساؤتھ بنگال فرنٹیئر کے ڈی آئی جی پی آر او نولوت پال کمار پانڈے نے بتایا کہ آج مرشد آباد کے جنگی پور میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے ایک بھیڑ جمع ہوئی۔ اس کے بعد بھیڑ بے قابو ہوگئی جس سے امن و امان کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ ضلعی انتظامیہ کی درخواست پر فوجیوں کو معمول کی بحالی میں انتظامیہ کی مدد کے لئے تعینات کیا گیا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ وقف بل کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرین نے سوتی اور شمشیر گنج بلاکس میں نئے ڈاک بنگلہ کراسنگ کو بلاک کر دیا۔ اس دوران دو مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ اینٹوں کے جواب میں پولیس کو لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا ۔ اس کے علاوہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے گئے۔

اس سلسلے میں جنگی پور پولیس کے ضلع سپرنٹنڈنٹ آنند موہن رائے نے کہا کہ حالات اس وقت قابو میں ہیں۔ وقف بل میں ترمیم کے خلاف جنگی پور سب ڈویژن میں بدامنی ہے۔ اس سے قبل بدھ کے روز رگھوناتھ گنج تھانہ علاقے کے تحت عمر پور میں مقامی لوگوں نے پولیس کی کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی اور احتجاج کیا تھا۔ اس دن سے جنگی پور سب ڈسٹرکٹ میں انٹرنیٹ خدمات معطل ہیں۔ دفعہ 163 کے نفاذ کے نتیجے میں رگھوناتھ گنج میں جلوسوں اور اجتماعات پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ دریں اثناء مرتضیٰ حسین نامی ایک احتجاجی نے بتایا کہ پولیس کی فائرنگ سے تین افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ فی الحال صورتحال پر قابو پانے کے لئے علاقے میں مزید فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ سروسز کی بندش کی مدت میں توسیع کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • راجن پور: گزشتہ رات اغوا ہونے والے 3 مزدور واردات کے چند گھنٹوں میں بازیاب
  • بھارت میں وقف قانون کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد سے 3 افراد ہلاک
  • مغربی بنگال میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایک بار پھر پُرتشدد مظاہرے
  • کمالیہ: ڈکیتی کے دوران 2 خواتین سے اجتماعی زیادتی، مقدمہ درج
  • واٹس ایپ میں حالیہ دنوں میں متعارف کرائے جانے والے 6 نئے فیچرز
  • شادی کی تقریب میں فحش رقص پر مہک ملک سمیت 35 افراد کے خلاف مقدمہ درج
  • کراچی: وقفے وقفے سے تیز ہوائیں چلنے موسم گرم رہنے کی پیشگوئی
  • کراچی، سخی حسن کے قریب واٹر ٹینکر کو آگ لگا دی گئی
  • کراچی: فائرنگ کے مختلف واقعات میں خاتون سمیت دو افراد زخمی
  • آئی جی پنجاب اور دیگر پولیس افسران غیر قانونی آرڈرز کر رہے ہیں، عمر ایوب