ایوان بالا (سینیٹ) کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے متازعہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی ہے۔

سینیٹر فیصل سلیم کی صدارت میں ہونے والے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں پیکا ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا گیا جس پر کمیٹی ارکان نے بحث کی۔ اجلاس کے دوران چیئرمین فیصل سلیم نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کیمیٹیوں کو بل کی منظوری کے لیے 3 دن کا وقت دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ 2025 ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا، صحافیوں کا واک آؤٹ

جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بل کی مخالفت کی اور سوال کیا کہ یہ قانون اتنی جلدی میں کیوں منظور کیا جارہا ہے۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بل میں بہت سے خامیاں ہیں، اس میں فیک نیوز کی تشریح بھی شامل نہیں، اتنے کم وقت میں قانون پڑحا ہی نہیں جاسکتا، مشاورت کیا ہوگی۔

اس موقع پر حکومتی ارکان نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بل منظور کیا جاچکا ہے، حکومت فیک نیوز کا خاتمہ کرنے کے لیے یہ بل منظور کررہی ہے۔ بعدازاں، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کرتے ہوئے اسے ایوان میں پیش کرنے کے لیے بھجوا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صحافت سے منسلک کوئی بھی شخص پیکا ایکٹ ترمیمی بل سے متاثر نہیں ہوگا، وزیراطلاعات

واضح رہے کہ جمعرات کو قومی اسمبلی نے متنازعہ پیکا ایکٹ 2025 ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کیا تھا، جس کے خلاف ایوان میں موجود صحافیوں نے احتجاج اور واک آؤٹ کیا تھا۔

صحافتی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی بھی پیکا ایکٹ میں ترامیم کا بل مسترد کرچکی ہے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم پر صحافتی تنظیموں سے مشاورت نہیں کی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews احتجاج پیکا ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ سینیٹر کامران مرتضیٰ صحافتی تنظیمیں قائمہ کمیٹی برائے داخلہ منظور.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ سینیٹر کامران مرتضی صحافتی تنظیمیں قائمہ کمیٹی برائے داخلہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل قائمہ کمیٹی قومی اسمبلی کی قائمہ کے لیے

پڑھیں:

قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی پیکا ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دیدی

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27جنوری 2025)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دیدی، پیکا ترمیمی بل پر بحث کے دوران صحافتی تنظیموں کی جانب سے بل پر مخالفت کی گئی، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم کی صدارت میں ہوا جس میں قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا بل پاس کردیا، پیکا ترمیمی بل پر بحث کے دوران صحافتی تنظیموں کی جانب سے بل پر مخالفت کی گئی۔

چیئرمین کمیٹی نے صحافتی تنظیموں سے اپنی تحریری سفارشات پیش نہ کرنے پر سوالات اٹھا دئیے۔ انہوں نے کہا کہ صحافتی تنظیموں کو چاہیے تھا کہ اپنی تحریری سفارشات کمیٹی میں رکھتے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے اجلاس میں کہا کہ اس ملک میں کسی کو ہتھکڑیاں لگانے کیلئے ضروری نہیں کہ کسی قانون کی ضرورت ہو۔

(جاری ہے)

مجھے خود کرایہ داری کے قانون کے تحت پکڑا گیا تھا۔

دوران اجلاس کامران مرتضٰی کی جانب سے پیکا بل کی مخالفت کی گئی، تاہم سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دیدی۔اجلاس میں سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ یہ قانون لوگوں کے تحفظ کیلئے ہے۔ قومی اسمبلی سے منظور کردہ بل کو اسی صورت میں منظور کیا جائے گا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ وزیر اطلاعات کے ساتھ صحافیوں کی ملاقات میں کچھ ترامیم پر اتفاق ہوا ہے۔

کیا وزارت داخلہ قومی اسمبلی سے منظور بل میں نئی ترامیم چاہتی ہے؟۔اینکرز ایسوسی ایشن کی جانب سے سینیٹ کمیٹی میں بل پر اعتراضات کیے گئے، جن میں کہا گیا کہ ہمیں وقت ہی نہیں دیا گیا کہ ہم اس بل پر تجاویز لاسکیں، صحافتی تنظیموں نے کہا کہ اس بل میں بہت سی خامیاں ہیں، اس بل کے نتیجے میں بہتری کے بجائے خرابی ہو گی، بل میں فیک نیوز کی تشریح بہت مبہم ہے۔

صحافتی تنظیموں نے مو¿قف اختیار کیا کہ ہم خود فیک نیوز کے متاثرین ہیں، فیک نیوز کیلئے قانون کے حامی ہیں لیکن موجودہ صورت میں بل ہمیں قبول نہیں ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی نے منظور کر لیا گیا تھا۔بل کی منظوری کیخلاف صحافیوں کا احتجاج ،پریس گیلری سے واک آوٹ کر گئے تھے۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کے زیر صدارت منعقد ہوا تھاجس میں پاکستان الیکٹرانک کرائم ترمیمی بل پیکا بل 2025ء منظوری کیلئے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا۔

بل وفاقی وزیر رانا تنویر پیکا نے پیش کیا گیا تھا جسے ضمنی ایجنڈے کے طور پر ایوان میں لایا گیاتھا۔حکومت کی کسی بھی اتحادی جماعت کی جانب سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی مخالفت نہیں کی گئی تھی۔ اپوزیشن اراکین بل پیش کئے جانے سے قبل ہی قومی اسمبلی اجلاس سے واک آوٹ کر گئے تھے۔پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے اس موقع پرکہا تھاکہ صحافی پریس گیلری سے واک آوٹ کر گئے ہیں۔ ایوان سے اراکین کو بھجوا کر معلوم کیا جائے کہ صحافیوں نے کیوں واک آوٹ کیا تھا۔ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع ہوا جسے ارکان کی اکثریت سے ووٹ ملنے کے بعد ایوان سے منظور کرلیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • اپوزیشن و صحافتی تنظیموں کی مخالفت نظرانداز،سینیٹ نے بھی پیکا ایکٹ منظور کرلیا
  • سینیٹ نے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا
  • سینیٹ نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 منظور کرلیا
  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل قائمہ کمیٹی داخلہ سے بھی منظور، صحافیوں کا واک آؤٹ
  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل پر سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی رپورٹ تیار
  • پیکا ترمیمی بل, سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سے بھی منظور، کچھ ترامیم پر اتفاق
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دیدی
  • قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی پیکا ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دیدی
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا بل منظور کرلیا