فلسطینی طالبعلم کی سیٹ بدلنے کی درخواست پر ٹیچر نے دہشتگرد قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
امریکا میں اسکول کے فلسطینی طالب علم کو سیٹ بدلنے کی درخواست پر ٹیچر نے دہشت گرد قرار دے دیا۔
غیرملکی میڈیا نے مسلمانوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم امریکن اسلامک ریلیشنز کونسل کے حوالے سے بتایا کہ پنسلوانیا کے ایک اسکول میں فلسطین نژاد امریکی طالب علم نے کلاس میں اپنی نشست بدلنے کی درخواست کی تو ٹیچر نے کہا میں دہشت گردوں اور انتہاپسندوں سے بات چیت نہیں کرتا۔امریکن اسلامک ریلیشنز کونسل اور اسکول کی جانب سے استاد یا طالب علم کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ اسلامک ریلیشنز کونسل طالب علم کے والدین سے رابطے میں ہے
دوسری جانب اسکول انتظامیہ نے فلسطینی طالب علم کو انتہاپسند کہنے والے ٹیچر کو معطل کرتے ہوئے بیان میں کہا کہ نسل پرستانہ گفتگو برداشت نہیں کی جائے گی۔ واقعے میں ملوث ٹیچر تحقیقاتی عمل مکمل ہونے تک معطل رہیں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: طالب علم
پڑھیں:
حماس کی جانب سے صہیونی قیدیوں کی رہائی کے لیے شرائط
حماس کے ایک رہنما نے کہا کہ تحریک کا مسئلہ رہا کیے جانے والے قیدیوں کی تعداد نہیں ہے، بلکہ اسرائیل کا جنگ روکنے کے عزم کا فقدان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حماس کے ایک رہنما نے کہا ہے کہ اس تحریک کو قیدیوں کی تعداد سے کوئی مسئلہ نہیں، بلکہ اصل مسئلہ اسرائیل کی جنگ روکنے کے وعدے پر عدم عملدرآمد ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، فلسطینی حماس کے رہنما طاہر النونو نے آج ہفتہ کے روز اعلان کیا کہ فلسطینی مزاحمت تمام صہیونی قیدیوں کو آزاد کرنے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ غزہ میں جنگ بند ہو اور تعمیر نو کا عمل شروع کیا جائے۔ النونو نے مزید کہا کہ صہیونی حکومت صرف اپنے قیدیوں کی رہائی کی کوشش کر رہی ہے، لیکن جنگ بندی کے معاہدے پر عمل نہیں کرنا چاہتی۔ کچھ گھنٹے قبل حماس کے عسکری ونگ، شہید عزالدین قسام بریگیڈز نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں ایک امریکی شہریت رکھنے والا صہیونی قیدی عیدان الکساندر نظر آتا ہے۔
اس قیدی نے ویڈیو میں کہا کہ تین ہفتے پہلے اسے معلوم ہوا کہ حماس اسے رہا کرنے کو تیار ہے لیکن نیتنیاہو کی کابینہ نے اس پیشکش کو رد کر دیا اور ہمیں تنہا چھوڑ دیا۔ عیدان الکساندر نے مزید کہا کہ میں روزانہ دیکھتا ہوں کہ نیتنیاہو نے اسرائیل کو ایک آمریت میں بدل دیا ہے۔ اسرائیلی عوام، نیتنیاہو کی کابینہ، امریکی حکومت اور اسرائیلی فوج – سب نے مجھ سے جھوٹ بولا۔ اس قیدی نے ٹرمپ سے مخاطب ہو کر کہا کہ میں یقین رکھتا تھا کہ تم مجھے زندہ یہاں سے نکالنے میں کامیاب ہو جاؤ گے، لیکن اب سمجھ گیا ہوں کہ تم نیتنیاہو کے جھوٹ میں کیسے پھنسے۔ اس نے اسرائیل میں ہونے والے بے نتیجہ مظاہروں کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ روز بروز دیکھتے ہیں کہ جنگی طیاروں کی بمباری ہم سے قریب تر ہوتی جا رہی ہے، جو کہ انتہائی مشکل صورت حال ہے۔
النونو نے غزہ پٹی کی حکمرانی کے بارے میں بھی کہا کہ یہ ایک فلسطینی داخلی مسئلہ ہے اور ہم کسی بھی بیرونی طاقت کی موجودگی کو قبول نہیں کریں گے۔ حماس کے اس رہنما نے مزاحمتی ہتھیاروں کو غیر قابلِ گفتوگو قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک اسرائیلی قبضہ جاری ہے، یہ ہتھیار مزاحمت کے پاس رہیں گے۔ النونو نے آخر میں کہا کہ حماس کا مسئلہ قیدیوں کی تعداد نہیں، بلکہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے وعدے پر عمل نہ کرنا ہے۔