غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کو مسترد کرتے ہیں، اردن
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
امریکی صدر ٹرمپ کا فلسطینیوں کو اردن اور مصر میں پناہ دینے کے بیان پر اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی کا کہنا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کی کسی بھی طرح کی بے دخلی کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
وزیر خارجہ ایمن صفادی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینیوں کی بےدخلی پر اردن کا مؤقف ٹھوس اور غیرمتزلزل ہے۔
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اردن پہلے ہی مقبوضہ علاقوں سے بےدخل لاکھوں فلسطینیوں کی میزبانی کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اردن میں 23 لاکھ رجسٹرڈ فلسطینی پناہ گزین موجود ہیں، جبکہ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ مزید فلسطینیوں کو بسانے کیلئے اردن اور مصر کو امداد روکنے کی دھمکی دے سکتے ہیں۔
پچھلے ہفتے امریکا نے اسرائیل اور مصر کے علاوہ تمام غیرملکی امداد روک دی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے بعد سب سے زیادہ امریکی امداد اردن اور مصر کو ملتی ہے۔
واضح رہے کہ اردن اور مصر ماضی میں کہہ چکےہیں کہ وہ مزید فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول نہیں کریں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فلسطینیوں کی اردن اور مصر
پڑھیں:
پاکستان: افغان پناہ گزینوں کی خصوصی پرواز سے جرمنی روانگی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اپریل 2025ء) جرمن حکومت کی جانب سے بھجوائے گئے ایک خصوصی طیارے نے آج 16 اپریل بروز بدھ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے ان افغان پناہ گزینوں کو لے اڑان بھری، جنھیں جرمنی میں داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔ جرمن دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ تمام مسافروں کو قانونی طور پر جرمنی میں داخلےکی اجازت دی گئی ہے۔
یہ طیارہ بدھ کے روز کسی وقت مشرقی جرمنی کے شہر لائپزگ میں اترے گا۔ اس کے بعد مسافروں کو وسطی جرمنی کے ایک کیمپ میں لے جایا جائے گا، جہاں انہیں دو ہفتوں تک رکھنے کے بعد وفاقی ریاستوں میں تقسیم کر دیا جائے گا۔ جرمن دفتر خارجہ کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 2600 افغان باشندے اس وقت پاکستان سے جرمنی میں داخلے کے منتظر ہیں۔
(جاری ہے)
ان افراد میں میں افغانستان میں جرمن اداروں کا سابق عملہ اور ان کے رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ وہ افغان باشندے بھی شامل ہیں، جو سابقہ افغان حکومت میں بطور وکیل یا صحافی انسانی حقوق کےعلمبردار رہے ہیں، اور اب انہیں طالبان کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ہے۔
جرمنی کی آئندہ حکومت پناہ گزینوں کے لیے داخلے کے پروگراموں کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس نے آئندہ اتحادی حکومت کے قیام سے قبل جاری کردہ معاہدے میں کہہ رکھا ہے۔، ''ہم جہاں تک ممکن ہو (مثلاً افغانستان سے) رضاکارانہ وفاقی داخلہ پروگرام ختم کریں گے اور کوئی نیا پروگرام شروع نہیں کریں گے۔‘‘
وہ افغان جو جرمنی یا دیگر ممالک جانے کے لیے اب بھی اسلام آباد چھوڑنے کے منتظر ہیں وہ جلد ہی سخت دباؤ میں آ سکتے ہیں کیونکہ پاکستان نے اپریل کے آغاز میں افغان مہاجرین کی ملک بدری کی ایک نئی لہر شروع کی تھی۔
اسلام آباد حکومت کے اس اقدام کا مقصد طویل المدتی منصوبہ بندی کے تحت 30 لاکھ افغانوں کو اپنے ملک سے بے دخل کرنا ہے۔پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ امور طلال چوہدری نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ مئی سے ملک بدری ان افغانوں کو بھی متاثر کرے گی، جو مغربی ممالک جانے کے لیے پاکستان میں انتظار کر رہے ہیں۔
شکور رحیم ڈی پی اے کے ساتھ
ادارت: افسر اعوان