WE News:
2025-01-28@02:05:00 GMT

ہاکی اداس ہے

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

سمیع اللہ سے کلیم اللہ، کلیم اللہ سے سمیع اللہ ۔ ۔ ۔ ماضی کے یہ جملے کسی سریلے گیت کی طرح کانوں میں رس گھولتے تھے۔ ٹی وی اسکرینوں پر نظریں جمائے افراد ہوں یا پھر ریڈیو کانوں سے لگائے ہاکی کے شیدائی، ہاکی میں دلچسپی رکھنے والے افراد کی کمی نہ تھی۔

پھر پاکستان کے قومی کھیل ہاکی کو شاید کسی کی نظر لگ گئی، وقت کی تیز دھار نے ہاکی کو چیر کر رکھ دیا۔ فلائنگ ہارس، میرا ڈونا آف ہاکی اور ایسے کئی نام اب ماضی کا حصہ بن چکے ہیں۔ ماضی کے دروازے کھولیں تو خوشگوار ہوا کے جھونکے آپ کا استقبال کرتے ہیں۔

قیام پاکستان کے ایک سال بعد قومی ہاکی ٹیم نے پہلی مرتبہ کسی انٹرنیشنل ایونٹ میں حصہ لیا۔ پاکستان نے لندن اولمپکس میں چوتھی پوزیشن اپنے نام کی۔ فن لینڈ میں ہونے والے 1952 کے اولمپکس میں بھی قومی ہاکی ٹیم چوتھے نمبر پر رہی۔

چار سال بعد میلبورن اولمپکس میں پاکستانی ٹیم کو فائنل میں روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ 1960 کا اولمپکس پاکستان کے لیے یادگار رہا۔ بھارت سے گزشتہ اولمپکس کے فائنل کی شکست کا بدلہ لے کر سونے کا تمغہ اپنے نام کیا۔ 1964 میں چاندی تو اگلے اولمپکس میں پھر گولڈ میڈل حاصل کیا۔

1972کے میونخ اولمپکس میں پاکستان نے چاندی کا تمغہ جیتا۔ 1976 کے اولمپکس میں پہلی مرتبہ آسٹروٹرف متعارف کرائی گئی، 20 برس میں قومی ٹیم پہلی مرتبہ فائنل میں نہ پہنچی تاہم کانسی کا تمغہ اپنے نام کیا۔ پاکستان سمیت 10 ممالک نے سابقہ سوویت یونین کے افغانستان حملے کے باعث 1980 کے ماسکو اولمپکس کا بائیکاٹ کیا۔

پاکستان نے 1984 کے اولمپکس میں سونے کا تمغہ اپنے نام کیا، اس کے بعد ہاکی میں گولڈ میڈل ایک خواب ہی رہا۔ 1988 کا اولمپکس پاکستان اور بھارت دونوں کے لیے اچھا نہ رہا۔ قومی ٹیم 32 سال بعد سیمی فائنل میں نہ پہنچ سکی، بھارت کو شکست دے کر پانچویں پوزیشن حاصل کی۔

اگلے اولمپکس میں پاکستانی ٹیم کانسی کا تمغہ اپنے نام کرنے میں کامیاب رہی، اس کے بعد اولمپکس میں قومی ٹیم میڈل کے لیے ترس رہی ہے۔ پاکستانی ٹیم نے 1996 کے اولمپکس میں چھٹی، 2000 میں چوتھی، 2004 کے اولمپکس میں پانچویں، 2008 میں قومی ٹیم نے چوتھی پوزیشن حاصل کی ۔

2012 میں آخری مرتبہ پاکستانی ہاکی ٹیم نے اولمپکس میں حصہ لیا اور ساتویں نمبر پر رہی۔ اگلے تین اولمپکس میں میڈل تو دور کی بات، پاکستانی ٹیم بڑے ٹورنامنٹ کے لیے کوالیفائی ہی نہیں کرسکی۔

اب بات ہو جائے ہاکی ورلڈکپ کی، ایئرمارشل نور خان نے اس کا خیال پیش کیا، خراب ملکی حالات کے باوجود 1971 کے پہلے ورلڈکپ کے فائنل میں پاکستان نے میزبان اسپین کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔ 1972 کے میونخ اولمپکس کے متنازع فائنل میں شکست کے بعد احتجاج کرنے کے نتیجے میں پاکستانی کھلاڑیوں پر پابندی لگی اور ایک ناتجربہ کار ٹیم نے 1975 کے ورلڈکپ میں شرکت کی اور فائنل تک جا پہنچی جہاں اسے روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں شکست ہوئی۔

1978 اور 1982 میں پاکستان نے ورلڈکپ میں سونے کا تمغہ اپنے نام کیا۔ 1986 کی ورلڈکپ کے ساتھ پاکستان کی تلخ یادیں جڑ گئیں، قومی ٹیم نے بھارت کو شکست دے کر 12 ٹیموں میں سے گیارہویں پوزیشن حاصل کی۔ پاکستان نے 1990 کے ورلڈکپ کے فائنل میں جگہ بنائی تاہم اسے لاہور میں اپنے ہوم گراؤنڈ پر نیدرلینڈز کے ہاتھوں شکست ہوئی۔

1994 کے ورلڈکپ میں پھر پاکستان اور نیدرلینڈز فائنل میں پہنچے، قومی ٹیم نے چار سال پرانی اپنی شکست کا بدلہ لیا اور سونے کا تمغہ اپنے نام کیا۔ چیمپیئنز ٹرافی بھی پاکستان کا آئیڈیا تھا، قومی ٹیم نے 1978، 1980 اور 1994 کی چیمپیئنز ٹرافی میں سونے کے تمغے جیتے۔ 1983، 1984، 1988، 1991، 1996 اور 1998 میں چاندی جبکہ 1986، 1992، 1995، 2002، 2003 اور 2004 میں کانسی کا تمغہ جیتا۔

اس کے بعد اب تک کسی عالمی ٹورنامنٹ میں میڈل پاکستان کے لیے خواب ہی ہے، پاکستان ہاکی کے لیے اس سے بڑی بدقسمتی کی بات بھلا کیا ہوگی کہ 2014 اور 2023 کے ورلڈکپ میں قومی ٹیم کوالیفائی ہی نہ کرسکی۔

2018 کے ایشین گیمز میں قومی ٹیم نے لیگ میچز میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اسے سیمی فائنل میں شکست ہوئی۔ کانسی کے تمغے کے میچ میں روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں ہار کی تلخی چکھنی پڑی۔ ایشین چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان اور بھارت فائنل میں پہنچے، تاہم بارش کے باعث میچ نہیں ہوسکا اور دونوں ٹیموں کو مشترکہ طور پر چیمپیئن قرار دیا گیا۔

پاکستان اور بھارت کی ہاکی کی بات کریں تو مجموعی طور پر قومی ٹیم کو برتری حاصل ہے، 179 میچوں میں سے 82 میں فتح اور 66 میں شکست ہوئی۔ موجودہ صورتحال کا ذکر کریں تو بھارت کی ٹیم پاکستان کے مقابلے میں بہتر دکھائی دیتی ہے۔ 2023 کے ایشین گیمز میں اسے تاریخ کی بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا، بھارت نے پاکستان کو 10-2 سے شکست دی۔

2024 میں ہاکی ٹیم کی کارکردگی ملی جلی رہی، مسقط میں کھیلے گئے ہاکی فائیو ایس ورلڈکپ میں سولہ ٹیموں میں سے قومی ٹیم کی نویں پوزیشن آئی۔ سلطان اذلان شاہ کپ میں قومی ٹیم نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، قومی ٹیم گروپ مرحلے میں ناقابل شکست رہی اور 13 سال بعد فائنل میں پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے ٹیم کی شاندار کارکردگی پر ہر کھلاڑی کو 10 لاکھ روپے بطور انعام دینے کا اعلان بھی کیا۔

قومی ٹیم نے ایف آئی ایچ نیشنز کپ میں چوتھی پوزیشن اپنے نام کی، پاکستان نے ایشین ہاکی چیمپیئنز ٹرافی میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، فائنل میں تو بھارت کے ہاتھوں سے شکست ہوئی، مگر جنوبی کوریا کو شکست دے کر تیسری پوزیشن حاصل کرلی، یہ بات بھی ستم ظریفی سے کم نہیں کہ کھلاڑی ادھار کے ٹکٹوں پر چین گئے تھے۔
پاکستان کی جونیئر ہاکی ٹیم نے ایشیا کپ میں شاندار کھیل پیش کیا، فائنل میں پاکستان کا مقابلہ روایتی حریف بھارت سے ہوا تاہم سخت مقابلے کے بعد اسے شکست ہوئی۔ نوے کی دہائی میں ہاتھوں میں ہاکی اسٹکس پکڑے بچے اور نوجوان نظر آ ہی جاتے تھے، میڈلز کے ساتھ ساتھ یہ مناظر بھی ماضی کا حصہ بن چکے ہیں، کرکٹ کا کھیل سب کھیلوں پر حاوی ہے۔

قومی کھیل کہلائے جانے والے ہاکی کے ماضی یا موجودہ کھلاڑیوں کے نام سے واقف افراد آپ کو شاید ڈھونڈنے سے بھی نہ ملیں۔ کرکٹ کو تو چھوڑ دیں، غیر ملکی فٹبال کلبز کے کھلاڑیوں سے ہماری نوجوان نسل زیادہ واقف ہے۔

ہاکی کے زوال کی کوئی ایک وجہ نہیں، کوئی اسے حکومتی بے حسی قرار دیتا ہے تو کوئی ناقص انفراسٹرکچر، مختلف اداروں کی ہاکی ٹیمیں ماضی کا حصہ بنیں، نوجوانوں کو ہاکی میں اپنا تاریک مستقبل دکھائی دیا تو اپنے قومی کھیل سے دور ہوتے گئے۔ اسکولوں اور کالج میں بھی ہاکی ٹیمیں بنانے کا رجحان کم ہوا، اکثر اسپورٹس گالا میں آپ کو کرکٹ تو دکھائی دے گی مگر ہاکی نہیں۔

کسی اور سے کیا گلہ کریں، ہاکی فیڈریشن کے اختلافات بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، ان ہی اختلافات کی وجہ سے پاکستان کو اولمپکس کوالیفائنگ راؤنڈ کی میزبانی سے محروم ہونا پڑا۔ 17 اگست کو وفاقی حکومت کی ہدایت پر اسپورٹس بورڈ نے پی ایچ ایف کے عہدیداروں کو معطل کرکے فیڈریشن حکام کو کام سے روک دیا تاہم چند روز بعد اسے بحال کردیا گیا۔

2024 میں دو افسوسناک واقعات بھی ہوئے، اذلان شاہ ہاکی کپ سے پہلے قومی ہاکی کی دو فیڈریشنز نے الگ الگ کیمپ لگانے کا اعلان کیا۔ کچھ کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان بھی دونوں فیڈریشنز نے کیا تھا، انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے نوٹس لیا تو حکومت نے فیڈریشن کو ختم کرکے انتظام اپنے ہاتھوں میں لے لیا۔ ایک اور واقعہ میں پاکستانی ہاکی ٹیم کے تین کھلاڑیوں اور فیزیو نے پولینڈ میں سیاسی پناہ کی درخواست دی، پاکستان ہاکی فیڈریشن نے چاروں افراد پر تاحیات پابندی لگا دی۔

روم اولمپکس کے بعد ہاکی قومی کھیل کہلایا مگر اب یہ صرف نصاب کی کتابوں میں ہی پاکستان کا قومی کھیل ہے، اس کھیل میں دوبارہ نام بنانے کے لیے پیسے کے علاوہ نیک نیتی کی بھی ضرورت ہے، ایسے افراد کو یہ ذمہ داری سونپی جائے جن کا ایک ہی مقصد ہو کہ ہاکی کا سنہرا ماضی لوٹ آئے اور عالمی میدانوں میں پھر سے قومی ترانہ گونجے کہ ہاکی بہت اداس ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احمد کاشف سعید

احمد کاشف سعید گزشتہ 2 دہائیوں سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں۔ ریڈیو پاکستان اور ایک نیوز ایجنسی سے ہوتے ہوئے الیکٹرانک میڈیا کا رخ کیا اور آجکل بھی ایک نیوز چینل سے وابستہ ہیں۔ معاشرتی مسائل، شوبز اور کھیل کے موضوعات پر باقاعدگی سے لکھتے ہیں۔

احمد کاشف سعید پاکستان ہاکی پاکستان ہاکی فیڈریشن سمیع اللہ کلیم اللہ ہاکی اداس ہے.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: احمد کاشف سعید پاکستان ہاکی سمیع اللہ کلیم اللہ سونے کا تمغہ اپنے نام کیا چیمپیئنز ٹرافی پاکستانی ٹیم میں پاکستانی کو شکست دے کر میں قومی ٹیم پاکستان اور میں پاکستان پوزیشن حاصل قومی ٹیم نے پاکستان نے پاکستان کے شکست ہوئی فائنل میں قومی کھیل ہاکی ٹیم حاصل کی ہاکی کے سال بعد شکست کا کی ٹیم کپ میں کے لیے کے بعد

پڑھیں:

’فلیٹ وکٹ بناتے ہیں تو ہار جاتے ہیں، اسپن بنائیں تو کھیلنا بھول جاتے ہیں‘، پاکستان کی شکست پر صارفین کے تبصرے

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان سیریز کا آخری میچ ویسٹ انڈیز نے تیسرے دن 120 رنز سے جیت لیا۔ یہ ویسٹ انڈیز کی سنہ 1990 کے بعد سے پاکستان میں ٹیسٹ میچوں میں پہلی فتح ہے۔

پاکستان کی شکست کے بعد سوشل میڈیا صارفین ٹیم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ صحافی وجیہہ ثانی لکھتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم ویسٹ انڈیز سے ہوم گراؤنڈ میں اپنی بنائی ہوئی پچ پر ہار گئی ہے۔ کوئی عاقب جاوید کو سمجھائے کہ اسپننگ ٹریک ضرور بنائیں لیکن بلے بازوں اور فاسٹ بالرز کے لیے بھی پچ میں کچھ چھوڑ دیں۔ ورنہ اپنے کھودے ہوئے گڑھے میں ایسے ہی گرتے رہیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ کی لاجک نے آپ کے بلے بازوں اور فاسٹ بالرز کےکیرئرز ختم کردینے ہیں اور ہوم گراؤنڈ پر ان کے اسٹیٹس ناکام ترین کھلاڑیوں والے رہ جانے ہیں۔

پاکستان ۔ ویسٹ انڈیز سے ہوم گراؤنڈ میں اپنی بنائی ہوئی پچ پر ہار گئے۔

کوئی عاقب جاوید کو سمجھائے کہ اسپننگ ٹریک ضرور بناؤ۔ لیکن بلے بازوں اور فاسٹ بالرز کے لئے بھی پچ میں کچھ چھوڑ دو ۔ورنہ اپنے کھودے ہوئے گڑھے میں ایسے ہی گرتے رہیں گے۔
آپ کی لاجک نے آپ کے بلے بازوں اور فاسٹ…

— Wajih Sani (@wajih_sani) January 27, 2025

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی دیکھ کر بہت افسوس ہو رہا ہے، ویسٹ انڈیز کے ان ناتجربہ کار کھلاڑیوں سے ٹیسٹ میچ ہارنا بہت تکلیف دہ ہے۔

So depressed to see Pak Cricket team performance not that rest of the country is on the track but loosing test from such inexperienced boys of West Indies is so heartbreaking ???? #PakVsWI

— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) January 27, 2025

سہیل عمران لکھتے ہیں کہ فلیٹ پچز بناتے ہیں تب ہار جاتے ہیں۔ اسپن بنائیں تو کھیلنا بھول جاتے ہیں۔ اب آگے کرنا کیا ہے؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ جال میں عاقب جاوید نے نہیں پھنسایا بیٹرز خود پھنسے ہیں۔

فلیٹ پچز بناتے ہیں تب ہار جاتے ہیں اسپن بنائیں تو کھیلنا بھول جاتے ہیں
اب آگے کرنا کیا ہے ؟
جال میں عاقب جاوید نے نہیں پھنسایا بیٹرز خود پھنسے ہیں #PAKvWI

— Sohail Imran (@sohailimrangeo) January 27, 2025

ایک ایکس صارف نے لکھا کہ ہمیں انگلینڈ کے خلاف سپن پچ بنا کر فائدہ کیا ہوا۔ ہم نے تو اسے ہر میچ کا معمول ہی بنا لیا اور آج اپنے ہی اس سپن پچ کے ٹریپ میں پھنس کر ویسٹ انڈیز کی کمزور ترین ٹیم سے ہار گئے۔

پنجابی کا اک محاورہ ہے۔

کھسریاں دے گھر منڈا ہویا، اناں چم چم ای مار دتا،

ہمیں انگلینڈ کے خلاف سپن پچ بنا کر فائدہ کیا ہوا ہم نے تو اسے ہر میچ کا معمول ہی بنا لیا اور آج اپنے ہی اس سپن پچ کے ٹریپ میں پھنس کر ویسٹ انڈیز کی کمزور ترین ٹیم سے ہار گئے۔

— Ans (@PakForeverIA) January 27, 2025

سلیم خالق لکھتے ہیں کہ آٹھویں رینک ٹیم ویسٹ انڈیز کیخلاف پاکستان کی شکست شرمناک ہے۔ فتح کے لیے وقتی طور پر آزمایا گیا فارمولہ فیل ہو گیا، بیٹنگ لائن بدترین ناکامی کا شکار ہوئی، اب کوئی طویل المدتی پلان بنانا چاہیے جس سے کھیل میں بہتری آئے۔

آٹھویں رینک ٹیم ویسٹ انڈیز کیخلاف پاکستان کی شکست شرمناک ہے،فتح کیلیے وقتی طور پر آزمایا گیا فارمولہ فیل ہو گیا،بیٹنگ لائن بدترین ناکامی کا شکار ہوئی،اب کوئی طویل المدتی پلان بنانا چاہیے جس سے کھیل میں بہتری آئے

— Saleem Khaliq (@saleemkhaliq) January 27, 2025

وقاص احمد لکھتے ہیں کہ شکاری خود شکار ہو گیا اس کا ذمہ دار کون ہے؟

Shikari hud shikaar hogya !!!

Who is responsible? #PakistanCricket #BabarAzam #testcricket #pcb pic.twitter.com/VDTNA3UQt9

— Waqas Ahmed (@waqaswikx) January 27, 2025

واضح رہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان 2  ٹیسٹ میچز کی سیریز کا پہلا میچ پاکستان نے جیتا تھا۔

ملتان میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو 127 رنز سے شکست دی تھی۔ پہلے ٹیسٹ میچ میں آف اسپنر ساجد خان کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں پاکستانی ٹیم کو 35 سال بعد ہوم گراؤنڈ پر شکست:سیریز برابر
  • ویسٹ انڈیز کے خلاف شکست کے بعد کپتان شان مسعود کا اہم بیان سامنے آگیا
  • ’فلیٹ وکٹ بناتے ہیں تو ہار جاتے ہیں، اسپن بنائیں تو کھیلنا بھول جاتے ہیں‘، پاکستان کی شکست پر صارفین کے تبصرے
  • ویسٹ انڈین اسپنر جومیل واریکن کا پاکستان کیخلاف ٹیسٹ میں نیا ریکارڈ
  • ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو دوسرے ٹیسٹ میں شکست دیدی
  • ملتان ٹیسٹ میں پاکستان کو بدترین شکست، ویسٹ انڈیز نےجیت کر سیریز برابرکردی
  • ملتان ٹیسٹ : ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو 120 رنز سے شکست دے کر سیریز برابر کر دی
  • ویسٹ انڈیز نے ٹیسٹ میں پاکستان کو 34 سال بعد ہوم گراؤنڈ پر شکست دے دی
  • آسٹریلین اوپن، ٹاپ سیڈڈ آرینا سبالینکا اورمیڈیسن کیز سنگلز فائنل میں