اربیل یہود کی رہائی کا معاہدہ طے پاگیا، غزہ معاہدے پر تعطل پیدا کرنے والی یہ خاتون کون ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد اور اسرائیل کے درمیان اسرائیلی یرغمالی اربیل یہود کی رہائی کے لیے معاہدہ طے پا گیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اربیل یہود کو 30 فلسطینی قیدیوں کے بدلے آئندہ ہفتے سے پہلے رہا کیا جائے گا۔
اسرائیل نے اربیل یہود کی رہائی تک غزہ کے ہزاروں بے گھر فلسطینیوں کو شمالی غزہ جانے سے روک رکھا تھا۔ اسلامی جہاد نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کو شمالی غزہ واپسی کی اجازت کے عملی اقدام کے منتظر ہیں۔
اربیل یہود کون ہیں؟
29 سالہ اربیل یہود کو 7 اکتوبر 2023 کو کبوتز نیر عوز سے ان کے بوائے فرینڈ کے ساتھ یرغمال بنایا گیا تھا۔ وہ خلائی انسٹرکٹر کے طور پر کام کر رہی تھیں اور اسلامی جہاد کے زیر حراست ہیں، جو انہیں سول کے بجائے فوجی قیدی تصور کرتی ہے۔
فریقین کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد اسرائیل کی جانب سے اربیل یہود کی رہائی سے مشروط ہونے کے باعث تعطل کا شکار ہے، جس سے غزہ کی پٹی میں انسانی بحران مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام
اسرائیل نے الزام عائد کیا کہ حماس نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کے معاہدے کی خلاف ورزی کی، کیونکہ اربیل یہود کو ہفتے کے روز رہا نہیں کیا گیا۔ اس کے بجائے حماس نے چار اسرائیلی خواتین فوجیوں کو رہا کیا۔
معاہدے کے تحت اسرائیل نے ہفتے کو مزید 200 فلسطینی قیدی رہا کیے تھے، جبکہ حماس نے جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں 4 اسرائیلی فوجی خواتین کو رہا کیا تھا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچائی ادرعی نے بیان دیا کہ غزہ کے نیٹزارم محور کو فلسطینیوں کی نقل و حرکت کے لیے اس وقت تک نہیں کھولا جائے گا جب تک اربیل یہود کو رہا نہیں کیا جاتا۔ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بھی اسی مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ شمالی غزہ واپسی کا عمل اربیل یہود کی رہائی کے بعد ہی ممکن ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اربیل یہود کو
پڑھیں:
حماس نے مزید 4 اسرائیلی یرغمالی خواتین کو رہا کر دیا
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے مزید 4 اسرائیلی یرغمالی خواتین کو رہا کر دیا ہے۔
غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد کرتے ہوئے حماس نے ان خواتین کو ہلال احمر کے حوالے کیا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق خواتین کے نام ڈینیئلا گلبوہ، نعما لیوی، لیری الباگ اور کارینا اریئیو ہیں جبکہ چاروں خواتین اسرائیلی فوج سے تعلق رکھتی ہیں۔
اس موقع پر فلسطین اسکوائر پر لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی، غزہ میں جنگ بندی کے بعد حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کا یہ دوسرا گروپ تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل میں قید 200 فلسطینی قیدیوں کے بدلے ان خواتین کی رہائی عمل میں آئی ہے۔
یاد رہے کہ 19 جنوری کو حماس کے عسکری ونگ القسام کے جنگجوؤں نے ہزاروں افراد کی موجودگی میں اسرائیلی یرغمالی خواتین کو انٹرنیشنل ریڈکراس کے حوالے کیا تھا، جس کے بعد اسرائیلی جیل سے 90 فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کیا گیا تھا۔