حماس نے یرغمالیوں کو رہائی پر ’گفٹ بیگز‘ کیوں دیے اور اسٹیج شو کیوں کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
گزشتہ دنوں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد معاہدے کے تحت قیدیوں اور یرغمالیوں کی رہائی کا عمل بھی جاری ہے۔
اس معاہدے کے تحت اب تک قیدیوں کے تبادلے کے 2 دور ہوچکے ہیں جن میں حماس نے اسرائیل کے 7 یرغمالی رہا کردیے ہیں جبکہ اسرائیل نے اپنی جیلوں میں قید 290 فلسطینی قیدی رہا کردیے۔
ایسے میں حماس کی طرف سے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہائی پر ان کو دیے جانے والے ’گفٹ بیگز‘ اور اسٹیج شو کے انعقاد کا معاملہ میڈیا میں بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:غزہ میں بالآخر 15 ماہ کی خون ریز جنگ ختم، جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کا آغاز
حماس نے جب 19 جنوری کو جنگ بندی کے دن اسرائیل کی 3 خواتین یرغمالی رہا کیں تو انہیں ’گفٹ بیگز‘ بھی دیے جن پر حماس کے عسکری ونگ کا لوگو چسپاں تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، گفٹ بیگز میں خواتین کی حماس کی قید میں گزرے وقت کی تصاویر، عربی زبان کے سرٹیفکیٹ، تباہ حال غزہ شہر کی تصویر اور ’گریجویشن‘ کی سند شامل تھے۔
اسی طرح 25 جنوری کو ہونے قیدیوں کے دوسرے تبادلے میں حماس کی جانب سے 4 اسرائیلی خواتین کو رہا کیا گیا۔ ان کی رہائی کے وقت گفٹ بیگز کے ساتھ ساتھ ایک ایسی تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا جسے مبصرین ’اسٹیج شو‘ قرار دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:حماس کی جانب سے اسرائیلی خواتین کو رہائی کے موقع پر دیے گئے گفٹ بیگز میں کیا کچھ شامل تھا؟
اس موقع پر ایک اسٹیج بناکر رہا ہونے والی خواتین کو وہاں لایا گیا۔ اس اسٹیج پر پوسٹرز آویزاں تھے جن پر لکھے جملوں نے میڈیا کی توجہ مبذول کی۔
قیدیوں کو ہلال احمر کے حوالے کرنے سے قبل فوجی وردیوں میں ملبوس اور رائفل تھامے حماس کے نقاب پوش جنگجو انہیں اسٹیج پر لے آئے۔ اسٹیج کے پیچھے آویزاں ایک پوسٹر پر ’مظلوم لوگوں کی نازی صیہونیت کے خلاف فتح‘ کے الفاظ درج تھے۔
ایک دوسرے پوسٹر پر ’صیہونیت کبھی نہیں جیتے گی‘ اور ’غزہ، صیہونیت کا قبرستان‘ کے نعرے دیکھے جاسکتے تھے۔
کچھ مبصرین حماس کے اس اسٹیج شو کو پراپیگینڈا کا ایک ہتھیار قرار دے رہے ہیں تو دوسرے اسے حماس کی جانب سے اسرائیل کو اپنی طاقت کا احساس دلانے کے لیے ایک پیغام سمجھ رہے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ حماس اس تقریب سے دراصل یہ ظاہر کرنا چاہتی ہے کہ وہ اسرائیل سے 15 مہینوں کی خونریز جنگ کے بعد بھی پوری طاقت اور آب و تاب کے ساتھ موجود ہے اور اسرائیل اسے شکست دینے میں کامیاب نہیں ہوا جبکہ یرغمالیوں کی رخصتی کے وقت انہیں دیے گئے گفٹ بیگس کے ذریعے وہ حریف پر اپنی اخلاقی برتری ثابت کررہے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
captives gifts Hamas Israel prisoners.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیج شو حماس کے حماس کی کو رہا
پڑھیں:
قاہرہ مذاکرات ناکام: حماس نے ہتھیار ڈالنے سے صاف انکار کر دیا
قاہرہ: غزہ میں جاری اسرائیل-حماس جنگ کو ختم کرنے کے لیے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات کسی نتیجے کے بغیر ختم ہو گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، ان مذاکرات کا مقصد جنگ بندی کی بحالی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تھا، تاہم کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہو سکی۔
ذرائع کے مطابق، حماس نے اپنا مؤقف برقرار رکھتے ہوئے واضح کیا کہ کسی بھی معاہدے کی بنیاد جنگ کا مکمل خاتمہ اور غزہ سے اسرائیلی انخلا ہونا چاہیے۔ ادھر اسرائیل کا مؤقف ہے کہ جب تک حماس کو مکمل شکست نہ دی جائے، فوجی کارروائیاں جاری رہیں گی۔
مصری حکومت نے نئی جنگ بندی تجویز پیش کی جس میں حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا۔ تاہم حماس نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔ ایک حماس رہنما کے مطابق، "ہم صرف اس صورت میں جنگ بندی پر تیار ہیں جب اسرائیل مکمل طور پر جنگ بند کرے اور فوجی انخلا کرے۔ ہتھیار ڈالنے پر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔"
ذرائع نے مزید بتایا کہ مصر کی تجویز میں 45 دن کی عارضی جنگ بندی شامل ہے، جس کے بدلے غزہ میں خوراک اور پناہ گاہوں کا سامان پہنچانے کی اجازت دی جائے گی۔
حماس کا کہنا ہے کہ 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور جنگ بندی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب اسرائیل کی جارحیت کا مکمل خاتمہ ہو۔