(جرأت رپورٹ)پورٹ قاسم اتھارٹی انتظامیہ نے ماسٹر پلان کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایل این جی ٹرمینل کو زمین الاٹ کر دی، ماسٹر پلان وفاقی حکومت سے بھی منظور نہیں ہو سکا۔ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ 1973 کے باب تین کے سیکشن 10 میں واضح طور پر تحریر ہے کہ اتھارٹی ماسٹر پلان تیار کرے گی اور پورٹ کی ترقی کے لئے فیز ماسٹر پروگرام بھی تیار کیا جائے گا، ماسٹر پلان اور فیز ماسٹر پروگرام کی منظوری وفاقی حکومت دے گی۔ پورٹ قاسم اتھارٹی پر کوئلے اور ایل این جی درآمد اور برآمد ہونے کے باعث ماحولیاتی اثرات کی ہونے والی ایک اسپیشل اسٹڈی میں یہ بات سامنے آئی کہ ایل این جی یا کوئلے کے ٹرمینل کے لئے زمین مختص کرنا، بلٹ، آپریٹ اینڈ ٹرانسفر (بی او ٹی) میں ماسٹر پلان کی خلاف ورزی کی گئی، پورٹ قاسم اتھارٹی کا ماسٹر پلان سال 2010 میں بورڈ آف ڈائریکٹرز نے منظور کیا، منظور کئے گئے ماسٹر پلان میں ایل این جی یا کوئلے کے ٹرمینل کے لئے زمین مختص کرنے کا کوئی ذکر ہی نہیں جبکہ وفاقی حکومت نے ایل این جی پالیسی کا اعلان سال 2006 میں کیا تھا، پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ نے وفاقی حکومت کی منظوری کے بغیر ہی ایل این جی ٹرمینل کے لئے زمین مختص کی اور ماسٹر پلان بھی وفاقی حکومت سے منظور نہیں کروایا گیا جس کے بعد امکانات پیدا ہو گئے ہیں کہ ایل این جی یا کوئلے کے ٹرمینل پر سیفٹی اور سیکیورٹی کے معاملے کو نظرانداز کیا گیا، پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ کو اپریل 2020 میں آگاہ کیا گیا لیکن اتھارٹی نے کوئی جواب نہیں دیا، پورٹ قاسم اتھارٹی کو تحریری درخواست کی گئی کہ ڈپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے لیکن ڈی اے سی کا اجلاس بھی طلب نہیں کیا گیا۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: پورٹ قاسم اتھارٹی وفاقی حکومت ماسٹر پلان ایل این جی کے لئے

پڑھیں:

پاکستان نے PIBTL کیلئے عوامی خریداری کے قواعد معاف کر دیئے

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان نے پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل لمیٹڈ کے لیے تمام عوامی خریداری کے قواعد معاف کر دیے ہیں تاکہ بیرک گولڈ کارپوریشن کے 6ارب ڈالر کے ریکو ڈک منصوبے سے تانبہ، سونا اور دیگر معدنیات کی برآمدات کو سنبھالا جا سکے، جس سے دنیا کے سب سے بڑے استفادہ نہ کئے گئے سونے کے ذخائر میں سے ایک کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش میں ایک اہم ریگولیٹری رکاوٹ دور ہو گئی ہے۔

معاملے سے آگاہ سینئر حکام کے مطابق پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پیپرا) نے گزشتہ ہفتے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل سے منظوری ملنے کے بعد یہ چھوٹ دی ہے۔

اس فیصلے سے PIBTL، جو کہ کراچی کے قریب پورٹ قاسم پر ایک بلک ٹرمینل آپریٹر ہے، کو اس کے اصل کام کے دائرہ کار جیسے کہ کوئلہ، کلنکر، اور سیمنٹ کے علاوہ قیمتی معدنیات کو سنبھالنے اور برآمد کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔

ایک سینئر ٹرمینل ایگزیکٹو نے دی نیوز کو بتایا کہ پروجیکٹ کے افسران (بیرک گولڈ) نے PIBTL کو منتخب کرنے سے پہلے برآمدات کے لیے نو سے دس سہولتوں کا جائزہ لیا تھا۔ ہم نے اب پورٹ قاسم اتھارٹی سے باقاعدہ طور پر درخواست کی ہے کہ ہمیں یہ نئی اشیاء سنبھالنے کی اجازت دی جائے، اور اگر کمپنی (بیرک گولڈ) کو ضرورت ہو تو ہم ٹرمینل میں ترمیم کے لیے تیار ہیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں اسپتال پر حملہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے: دفترِ خارجہ
  •  غزہ میں ہسپتال کو نشانہ بنانا عالمی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے:پاکستان
  • ضم اضلاع کے فنڈز کے پی حکومت کو منتقل نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، بیرسٹر سیف
  • ٹرمپ کے خلاف مقدمہ
  • ملک میں گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان ،ٹریفک پلان بھی جاری
  • سیکٹر ای 11 میں زمین کی مبینہ خردبرد، غیر قانونی الاٹمنٹ؛ 9ملزمان کیخلاف نیب ریفرنس دائر
  • اسلام آباد کا بڑا زمین اسکینڈل بے نقاب: گولڑہ شریف کے پیروں سمیت 9 افراد کے خلاف نیب کا ریفرنس، سابق اعلیٰ افسران بھی شامل
  • پاکستان نے PIBTL کیلئے عوامی خریداری کے قواعد معاف کر دیئے
  • ضم اضلاع کے فنڈز کے پی حکومت کو منتقل نہ کرنا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے، بیرسٹر سیف
  • نیب کی کرپشن کے الزامات پر سندھ بلنڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سابق ڈی جیز کیخلاف تحقیقات