لبنان: 15 افراد کی ہلاکت پر یو این حکام کا جنگ بندی پر عملدرآمد کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 جنوری 2025ء) لبنان میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 15 افراد کی ہلاکت کے بعد اقوام متحدہ کے حکام نے جنگ بندی پر عملدرآمد جاری رکھنے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ نقل مکانی کرنے والوں کو محفوظ واپسی کی ضمانت ملنی چاہیے۔
ملک کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار جینائن ہینز پلاشرٹ اور ادارے کی امن فورس (یونیفیل) کے کمانڈر آرولڈو لازارو کے مطابق، نومبر میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے پر پوری طرح عملدرآمد نہیں ہو رہا اور جنوبی لبنان سے نقل مکانی کرنے والے لوگوں کی واپسی کے لیے حالات تاحال سازگار نہیں ہیں۔
Tweet URLگزشتہ روز اس علاقے میں قائم بفرزون (بلیولائنمیں اسرائیلی فوج نے فائرنگ کر کے لبنان کی فوج کے ایک سپاہی اور 14 شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
(جاری ہے)
معاہدے کی رو سے علاقے میں اسرائیلی فوج کی موجودگی نہیں ہونی چاہیے۔دوسری جانب، اسرایل نے لبنان کے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ جنوبی علاقے میں واپس نہ آئیں۔ جنگ بندی معاہدے کی شرائط پوری نہ ہونے کی وجہ سے اس کی فوج واپس نہیں جائے گی۔
قرارداد 1701 کی روزانہ پامالیرابطہ کار نے کہا ہے کہ جنوبی لبنان میں سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کی روزانہ خلاف ورزی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
2006 میں اسرائیل اور حزب اللہ کی جنگ کے بعد منظور کردہ اس قرارداد میں دونوں مملک کے مابین بفر زون قائم کرنے اور اسرائیلی فوج کی واپسی کے لیے کہا گیا تھا۔ یہ بفر زون 'بلیو لائن' بھی کہلاتا ہے جس پر اقوام متحدہ کی امن فورس تعینات ہے۔ گزشتہ سال نومبر میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی شرائط کے مطابق اسرائیل کی فوج کو کو آج یہ علاقہ خالی کرنا تھا۔
یونیفیل نے اسرائیل کی فوج پر زور دیا ہے کہ وہ لبنان کی سرزمین پر شہریوں کو فائرنگ کا نشانہ نہ بنائے کیونکہ تناؤ بڑھنے سے سلامتی کی صورتحال بگڑ سکتی ہے۔
مشن نے قرارداد 1701 پر مکمل عملدرآمد اور مخصوص طریقہ کار کے تحت کشیدگی کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا ہے جس میں لبنان سے اسرائیلی فوج کی مکمل واپسی، لبنان میں دریائے لیطانی کے جنوبی علاقے کو ہر طرح کے غیرقانونی ہتھیاروں سے پاک کرنا اور وہاں لبنانی فوج کی تعیناتی اور بلیو لائن کے آر پار نقل مکانی کرنے والے شہریوں کی محفوظ اور باوقار واپسی کی ضمانت دینا بھی شامل ہے۔
تنازع ختم کرنے کا 'واحد' راستہیونیفیل کے کمانڈر اور اقوام متحدہ کی رابطہ کار نےفریقین پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدے اور قرارداد 1701 پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنائیں کیونکہ یہ حالیہ تنازع کو ختم کرنے کا واحد راستہ ہے۔ بلیو لائن کے آر پار سلامتی، استحکام اور خوشحالی اسی صورت ہی ممکن ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اس مقصد کے لیے تمام فریقین سے رابطے میں رہے گا اور قرارداد کی مطابقت سے قیام امن میں ہر طرح کی مدد دینے کو تیار ہے۔
امن میں ہی لبنان اور اسرائیل کا مفاد ہے اور اسی لیے تمام فریقین کی جانب سے اس معاہدے کی تعمیل کے حوالے سے نئے عزم کی فوری ضرورت ہے۔دونوں حکام نے کہا ہے کہ لبنان کی مسلح افواج کی درخواست پر جنوبی علاقے میں یونیفیل کے اہلکار تعینات کیے جا رہے ہیں تاکہ علاقے کی صورتحال پر نظر رکھی جائے اور کشیدگی کو روکا جا سکے۔
تاہم، یونیفیل کا کہنا ہے کہ واپس آنے والے لوگوں کے ہجوم کو سنبھالنا اس کی ذمہ داری نہیں اور اس کے لیے لبنان کے حکام کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
لبنان کے لوگوں کو چاہیے کہ وہ اپنی فوج کے احکامات پر عمل کریں جس کا مقصد ان کی زندگیوں کو تحفظ دینا اور جنوبی لبنان میں کشیدگی کو روکنا ہے۔لبنان میں مثبت پیش رفتاقوام متحدہ کے دونوں حکام نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے بعد لبنان میں بہت کچھ تبدیل ہو چکا ہے۔ تشدد میں غیرمعمولی کمی آئی ہے اور جنوبی لبنان کے بہت سےعلاقوں میں ہزاروں لوگ اپنے دیہات اور گھروں کو واپس آ گئے ہیں۔
لبنان کی مسلح افواج نے اسرائیلی فوج کی خالی کردہ پوزیشنیں سنبھالنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔یونیفیل کی مدد سے ملکی فوج جنگ سے بری طرح متاثر ہونے والے علاقوں میں خدمات کی بحالی اور انسانی امداد کی فراہمی میں سہولت دے رہی ہے۔
ملک کے نئے صدر کے انتخاب اور وزیراعظم کی نامزدگی لبنان کے شہریوں اور ریاست میں اعتماد کی بحالی کی جانب اہم قدم ہے۔ ان پیش ہائے رفت کی بدولت ملک بھر میں ریاستی اختیار بحال ہونے اور ملکی تعمیرنو اور ترقی کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی فوج کی جنگ بندی معاہدے میں اسرائیل اقوام متحدہ معاہدے کی علاقے میں کہا ہے کہ لبنان کی لبنان کے اور اس کی فوج کے لیے
پڑھیں:
روس سے معاہدے سے پہلے ٹرمپ یوکرین کا دورہ کریں، زیلنسکی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2025ء) جرمنی کے ممکنہ اگلے چانسلر فریڈرش میرس نے یوکرین کے شہر سومے میں روسی میزائل حملے میں بچوں سمیت کم از کم 34 افراد کی ہلاکت کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر جنگی جرم کے ارتکاب کا الزام عائد کیا ہے۔
میرس نے اتوار کے روز جرمن پبلک براڈکاسٹر اے آر ڈی سے گفتگو کے دوران کہا کہ یہ ہلاکت خیز روسی میزائل حملہ "دانستہ اور سمجھ بوجھ کے ساتھ کیا گیا جنگی جرم" ہے۔
میرس نے کہا، "حملے دو بار ہوئے اور دوسری بار (حملہ) اس وقت ہوا، جب ایمرجنسی ورکرز متاثرین کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔"
انہوں نے جرمنی میں ان لوگوں کا تذکرہ کرتے ہوئے، جو پوٹن کے ساتھ امن مذاکرات کی حمایت کر رہے ہیں، مزید کہا، "یہ (پوٹن کا) جواب ہے، جو ان کے ساتھ جنگ بندی کی بات کرتے ہیں پوٹن ان لوگوں کے ساتھ یہی کرتے ہیں ۔
(جاری ہے)
"میرس نے کہا، "ان کے ساتھ بات چیت کرنے کی ہماری رضامندی کو امن کی سنجیدہ پیشکش کے طور پر نہیں بلکہ کمزوری سے تعبیر کیا جاتا ہے۔"
یوکرینی شہر سومے پر روسی میزائل حملہ، تیس سے زائد ہلاکتیں
یوکرین کو ٹورس میزائل فراہم کرنے کا اشارہمیرس نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹورس میزائلوں کی فراہمی کے لیے اپنی حمایت کا بھی اعادہ کیا۔
تاہم انہوں نے اس کے لیے یہ شرط بھی رکھی اس سمت میں بھی کوئی اقدام یورپی اتحادیوں کے ساتھ مربوط طریقے کیا جانا چاہیے۔انہوں نے نوٹ کیا کہ برطانیہ، فرانس اور امریکہ جیسے بعض ممالک، پہلے ہی یوکرین کو میزائل فراہم کر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ عنقریب اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے جرمن چانسلر اولاف شولس نے تنازعہ بڑھنے کے خطرات کے پیش نظر یوکرین کو ٹورس میزائل فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
یوکرین پر روسی فضائی حملوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، زیلنسکی
سنٹر لیفٹ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے رکن شولس نے اس سے قبل سومے پر حملے کو "ظالمانہ" قرار دیا تھا اور کہا تھا: "اس طرح کے حملے اس بات کو عیاں کرتے ہیں کہ روس کے امن سے متعلق دعووں کی حقیقت کیا ہے۔"
ٹرمپ کو یوکرین کے دورے کی دعوتیوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جنگ کے خاتمے کے لیے روس کے ساتھ کسی بھی طرح کے معاہدے سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کو کییف کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے۔
زیلنسکی نے سی بی ایس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، "براہ کرم، کسی بھی قسم کے فیصلے، کسی بھی قسم کے مذاکرات سے پہلے، تباہ شدہ یا مردہ لوگوں، عام شہریوں، جنگجوؤں، ہسپتالوں، گرجا گھروں، بچوں کو دیکھنے کے لیے تشریف لائیں۔"
یہ انٹرویو یوکرین کے شہر سومے پر اتوار کے روز تباہ کن روسی میزائل حملے سے پہلے ریکارڈ کیا گیا تھا، جس میں دو بچوں سمیت 34 افراد ہلاک اور 117 زخمی ہوگئے۔
اس دوران صدر ٹرمپ نے اس حملے کو "نہایت برا" قرار دیا۔ حملے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں امریکی صدر نے کہا کہ یہ "نہایت برا" تھا اور انہیں "بتایا گیا ہے کہ انہوں نے ایک غلطی کی ہے۔" تاہم انہوں نے اس غلطی کی وضاحت نہیں کی۔
روسی حکومت یوکرین امن معاہدے کو سبوتاژ کر رہی ہے، نیٹو
اس سے قبل یوکرین کے لیے ٹرمپ کے خصوصی ایلچی ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل کیتھ کیلوگ نے کہا تھا کہ یہ حملہ مناسب رویے شرافت کی کسی بھی حد کو عبور کر گیا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے روس پر "انسانی جانوں، بین الاقوامی قانون اور صدر ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کی صریح بے عزتی کرنے" کا الزام لگایا۔
انہوں نے کہا کہ روس پر جنگ بندی نافذ کرنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ "فرانس اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس مقصد کے لیے انتھک محنت کر رہا ہے۔"
زیلنسکی کا روس کے بیلگوروڈ میں یوکرینی فوج کی موجودگی کا اعتراف
یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن کہا: "روس بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے، جارح تھا اور رہے گا۔
جنگ بندی کو نافذ کرنے کے لیے فوری طور پر سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ یورپ اپنے شراکت داروں سے صلاح و مشورہ جاری رکھنے کے ساتھ ہی روس پر اس وقت تک سخت دباؤ برقرار رکھے گا، جب تک کہ خونریزی ختم نہیں ہو جاتی۔"ص ز/ ا ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)