ہم کسی بھی صیہونی فوجی کو اپنی سرزمین پر نہیں رہنے دیں گے، لبنانی وزیر
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
لبنان کی وزارت صحت نے ایک ابتدائی رپورٹ میں اعلان کیا تھا کہ اسرائیلی فوج کی جارحیت اور فائرنگ کے نتیجے میں ملک کے جنوب میں 22 لبنانی شہید اور 124 افراد زخمی ہوئے جن میں 9 بچے اور ایک امدادی کارکن بھی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کے وزیرِ محنت مصطفی بیرم نے جنوبی لبنان سے صہیونی افواج کے انخلا کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو لبنان کے لوگ مزاحمت کا راستہ اختیار کر سکتے ہیں۔ فارس نیوز کے مطابق، وزیرِ محنت لبنان مصطفی بیرم نے اتوار کو کہا کہ ہم نہیں اجازت دیں گے کہ ایک بھی اسرائیلی فوجی لبنان کی سرزمین پر رہ جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر صہیونی افواج 60 دنوں کی مدت کے بعد بھی لبنان کی سرزمین سے نہیں نکلیں گے تو جنوبی لبنان کے شہری مزاحمت کا راستہ اختیار کر سکتے ہیں۔
بیرم نے کہا کہ اگر صیہونی دشمن اپنے وعدے کے خلاف انخلا نہیں کرتا، تو ہم ثالثوں کو اس کا ذمہ دار سمجھیں گے۔ لبنان کی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ ہم شہریوں کے ساتھ ہیں تاکہ وہ اپنے علاقوں کی جانب واپس جا سکیں، جبکہ دشمن نے اپنے فوجیوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ لبنان کی سرزمین سے انخلا کی مخالفت کی ہے۔ لبنان کی فوج نے مزید کہا کہ ہم جنوبی لبنان کے متعدد علاقوں میں تعیناتی مکمل کر رہے ہیں اور شہریوں سے درخواست کی ہے کہ وہ فوجی دستوں کی ہدایات پر عمل کریں۔
لبنانی وزارتِ صحت نے کچھ دیر قبل غیر حتمی اعداد و شمار میں بتایا کہ صہیونی افواج کی جارحیت اور فائرنگ کے نتیجے میں جنوبی لبنان میں 22 لبنانی شہید ہو گئے اور 124 افراد زخمی ہوئے جن میں 9 بچے اور ایک امدادی کارکن بھی شامل ہیں۔ لبنانی صدارتی دفتر نے بھی اطلاع دی کہ جوزف عون اپنے داخلی اور خارجی روابط جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ صہیونی افواج کی روستوں سے مکمل واپسی کو یقینی بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لبنان کی لبنان کے کہا کہ
پڑھیں:
میانمار: فوجی حکمران زلزلہ متاثرین پر بھی حملے جاری رکھے ہوئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ میانمار میں زلزلے کے بعد جنگ بندی کا اعلان ہونے کے باوجود فوج کی جانب سے مخالفین پر حملے جاری ہیں۔
ادارے کی ترجمان روینہ شمداسانی نے کہا ہے کہ ایسے وقت میں تمام تر توجہ امدادی سرگرمیوں پر ہونی چاہیے لیکن فوج لوگوں پر زمین اور فضا سے حملے کر رہی ہے۔
یہ کارروائیاں ان علاقوں میں بھی جاری ہیں جو زلزلے سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ Tweet URLاطلاعات کے مطابق، 28 مارچ کو آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد فوج نے حکومت مخالف گروہوں کے زیرانتظام علاقوں میں 120 حملے کیے ہیں جن میں نصف 2 اپریل کو اس کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان ہونے کے بعد کیے گئے۔
(جاری ہے)
ان میں گنجان شہری آبادیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جو کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت دوران جنگ متناسب شدت کی عسکری کارروائی کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔امداد میں رکاوٹیںترجمان کے مطابق، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے میانمار کی فوج پر زور دیا ہے کہ وہ امداد کی فراہمی میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرے اور عسکری کارروائیوں کو روک دے۔
زلزلے سے بری طرح متاثرہ شہر سیگانگ پر حکومت مخالف فورسز کا قبضہ ہے جہاں متاثرین کا امداد کے لیے تمام تر انحصار مقامی آبادی پر ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ تھنگیانگ تہوار اور اتوار کو نئے سال کے آغاز کے موقع سبھی کو ضرورت مند لوگوں کی مدد کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں۔ ادارے نے ملک کی فوج سے اپیل کی ہےکہ وہ فروری 2021 کے بعد گرفتار کیے گئے تمام لوگوں کو رہا کر دے جن میں سٹیٹ قونصلر آنگ سان سو کی اور صدر یو ون میئنٹ بھی شامل ہیں۔
بیماریاں پھیلنے کا اندیشہاقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ ملک میں ادارے کے طبی شعبے کے سربراہ ایرک ریبائرا نے کہا ہے کہ اس آفت سے پہلے بھی ملک کو ایسی بیماریوں کے پھیلاؤ کا سامنا تھا جنہیں ویکسین کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔ ان میں خسرہ، ملیریا، ڈینگی اور اسہال جیسے امراض شامل ہیں۔
انہوں نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کے لیے یہ صورتحال کہیں زیادہ خطراناک ہے۔ زلزلہ آنے کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں نے نقل مکانی کی ہے جو اب گنجان پناہ گاہوں میں مقیم ہیں جبکہ پانی اور نکاسی آب کا نظام تباہ ہو گیا ہے اور آلودہ پانی پینے سے لوگوں کی صحت خطرے میں پڑ گئی ہے۔
تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے اور گردوغبار کے باعث بچوں میں سانس کی بیماریاں بھی جنم لے سکتی ہیں۔
ادارہ لوگوں کو پینے کا صاف پانی اور صحت و صفائی کی سہولیات مہیا کرنے کے لیے کوشاں ہے جبکہ حاملہ خواتین کو محفوظ زچگی کے لیے درکار سازوسامان بھی مہیا کیا جا رہا ہے۔امدادی وسائل کی اپیلاقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں نے میانمار میں ایک کروڑ 10 لاکھ لوگوں کے لیے 275 ملین ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔ زلزلے سے پہلے بھی ملک میں تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت تھی جبکہ زلزلے کے بعد ان میں مزید 20 لاکھ کا اضافہ ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اداروں، شراکت داروں اور رکن ممالک نے متاثرین کے لیے طبی سازوسامان، پناہ کے لیے درکار اشیا، صاف پانی، صحت و صفائی کا سامان اور امدادی خوراک جمع کرنے کے تیزرفتار اقدامات کیے ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں امدادی اقدامات کو مزید موثر بنانے کے لیے ہنگامی امداد سے متعلق اقوام متحدہ کے مرکزی فنڈ (سی ای آر ایف) کے تحت پانچ ملین ڈالر مہیا کیے گئے ہیں جبکہ اس سے پہلے بھی اتنی ہی مقدار میں وسائل جاری کیے جا چکے ہیں۔