WE News:
2025-01-27@17:15:53 GMT

صدر ٹرمپ کا کولمبیا پر 25 فیصد محصولات سمیت پابندیوں کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

صدر ٹرمپ کا کولمبیا پر 25 فیصد محصولات سمیت پابندیوں کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ کولمبیا پر 25 فیصد محصولات اور پابندیاں عائد کریں گے، ان کا یہ اعلان اس پس منظر میں کیا گیا ہے جب کولمبین صدر نے ملک بدر کیے گئے تارکین وطن کو لے جانے والے 2 امریکی فوجی طیاروں کو کولمبیا میں اترنے سے روک دیا تھا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ کولمبیا سے امریکا آنے والے ’تمام سامان پر‘فوری طور پر محصولات لگائے جائیں گے اور ایک ہفتے میں 25 فیصد محصولات کو بڑھا کر 50 فیصد کر دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی دھمکی کے بعد ’کینیڈا برائے فروخت نہیں‘ والی ٹوپیاں بکنے لگی

کولمبیا کے صدر گسٹاو پیٹرو نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکا پر 25 فیصد کے جوابی محصولات عائد کریں گے، گزشتہ اتوار کو انہوں نے کولمبین  جلاوطنوں کو لیے امریکی فوجی پروازوں کے کولمبیا میں داخلے سے انکار کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ مجرمانہ سلوک روا رکھے بغیر سویلین طیاروں پر بھیجے گئے اپنے ساتھی شہریوں کا استقبال کریں گے۔ ’تارکین وطن کو عزت اور احترام کے ساتھ واپس کیا جانا چاہیے۔‘

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ پانامہ کینال کیوں واپس لینا چاہتے ہیں، یہ بحری راستہ کتنا اہم؟

امریکی حکام نے بی بی سی کے امریکی پارٹنر، سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ سان ڈیاگو سے 2 فوجی طیاروں کی اتوار کو تارکین وطن کو لے کر کولمبیا میں آمد متوقع تھی، لیکن پیچیدگیوں کی وجہ سے یہ منصوبہ ختم کردیا گیا۔

جواب میں، ٹرمپ نے ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں فوری اور فیصلہ کن انتقامی اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کولمبیا کے سرکاری اہلکاروں کے ساتھ ساتھ اس کے اتحادیوں اور حامیوں پر سفری پابندی اور فوری ویزا منسوخی نافذ کرے گا۔

مزید پڑھیں: یوکرین جنگ خاتمے پر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات اور مفاہمت کے لیے تیار ہوں، روسی صدر پیوٹن

صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ کولمبیا کی حکومت کے حامیوں پر ویزا پابندیاں ہوں گی، اور قومی سلامتی کی بنیاد پر تمام کولمبیا کے شہریوں اور کارگو کے کسٹمز اور سرحدی تحفظ کے معائنے میں اضافہ کیا جائے گا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ یہ اقدامات صرف شروعات ہیں۔ ’امریکی انتظامیہ کولمبیا کی حکومت کو مجرموں کی قبولیت اور واپسی کے حوالے سے اپنی قانونی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔‘

مزید پڑھیں: ٹرمپ حکم نامہ، پاکستان سے امریکا جانے کے منتظر ہزاروں افغانوں کا مستقبل خطرے میں پڑگیا

کولمبین صدر پیٹرو نے ایکس پر اپنے ٹیرف کا اعلان کرتے ہوئے کولمبیا کے ورثے اور ہمت کا راگ الاپتے ہوئے کیا۔’آپ کی ناکہ بندی مجھے خوفزدہ نہیں کرتی کیونکہ کولمبیا خوبصورتی کا ملک ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کا دل بھی ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

تارکین وطن ٹروتھ سوشل ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ صدر ٹرمپ کولمبیا کولمبین صدر گستاو پیٹرو محصولات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تارکین وطن ٹروتھ سوشل ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ کولمبیا کولمبین صدر محصولات تارکین وطن کولمبیا کے ڈونلڈ ٹرمپ کہا کہ

پڑھیں:

ٹرمپ انتظامیہ نے فوجی امداد سمیت یو ایس ایڈ اور دیگر اداروں کے تحت تمام منصوبوں کے لیے فنڈنگ پر پابندی عائد کر دی

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25 جنوری ۔2025 )امریکی محکمہ خارجہ نے فوجی امداد سمیت یو ایس ایڈ اور دیگر اداروں کے تحت بیرون ممالک امریکی امداد سے چلنے والے تمام منصوبوں کے لیے نئی فنڈنگ پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے تاہم ہنگامی خوراک کے پروگرام اور اسرائیل اور مصر کے لیے فوجی امداد کو اس سے مستثنیٰ رکھا گیا.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اس حکم سے دنیا بھر میں اربوں ڈالر کے امریکی فنڈ سے چلنے والے منصوبے فوری طور پر خطرے میں پڑ گئے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے بلاواسط طور پر امریکا کو فوجی اتحاد ”نیٹو“ اور اپنے یورپی اتحادیوں سے الگ کرلیا ہے جن منصوبوں کے لیے فنڈنگ بند کی گئی ہے جن میں صحت، تعلیم، ترقی، روزگار کی تربیت، بدعنوانی کے خلاف اقدامات، سکیورٹی امداد اور دیگر کوششیں شامل ہیں.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ دنیا بھر میں کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ غیر ملکی امداد فراہم کرتا ہے اور اس نے 2023 میں تقریباً 60 ارب ڈالر کا بجٹ مختص کیا جو امریکی بجٹ کا ایک فیصد ہے وزیر خارجہ مارکو روبیو کا حکم نامہ جو دنیا بھر میں امریکی سفارت خانوں کو بھیجا گیا ہے میں خاص طور پر ہنگامی خوراک کے پروگراموں کو مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے ان پروگراموں میں وہ پروگرام شامل ہیں جو جنگ زدہ سوڈان میں بڑھتے قحط کے دوران لاکھوں افراد کو خوراک فراہم کرتے تھے.

سفارت خانوں کو بھیجی گئی ہدایات میں امداد کو منجمد کرنے والے اس ایگزیکٹیو آرڈر پر عمل درآمد کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں جس پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو دستخط کیے اس حکم نے انسانی ہمدردی کے شعبے کے حکام کو خاص طور پر مایوس کیا کیوں کہ اس میں زندگی بچانے والے صحت کے پروگرام جیسے کلینک اور حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کے لیے کوئی مخصوص استثنیٰ شامل نہیں.

دنیا بھر میں تسلیم شدہ انسداد ایچ آئی وی پروگرام صدر کا ایمرجنسی ریلیف پلان فار ایڈز ریلیف بھی ان منصوبوں میں شامل ہے جن کے لیے فنڈ کی فراہمی پر پابندی لگائی گئی ہے یہ پابندی کم از کم تین ماہ تک برقرار رہے گی صدارتی ایمرجنسی ریلیف پلان فار ایڈز ریلیف کا پروگرام جس کے سر اڑھائی کروڑ جانیں بچانے کا سہرا باندھا جاتا ہے رپبلکن صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں شروع کیا گیا تھا.

امدادی منصوبوں کو گزشتہ روز اس پابندی کے تحت اپنے پہلے کام روکنے کے احکامات موصول ہونا شروع ہو گئے یوایس ایڈ کے ایک سابق عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نشریاتی ادارے کو بتایا کہ کچھ اہم امدادی تنظیمیں اس حکم کو امریکی فنڈ سے چلنے والے عالمی امدادی کاموں کے لیے فوری طور پر کام بند کرنے کے حکم کے طور پر دیکھ رہی ہیں عہدے دار نے کہا کہ بہت سی تنظیمیں ممکنہ طور پر فوراً کام بند کر دیں گی تاکہ مزید اخراجات سے بچا جا سکے.

فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے جمعہ کے روز وفاقی اداروں کو ہدایت کی کہ وہ ایسے ملازمین کو برطرف کرنا شروع کر دیں جو تنوع پروگرامز سے وابستہ عہدوں پر کام کر رہے ہیںقبل ازیں ایسے ملازمین کو رواں ہفتے کے آغاز میں تنخواہ کے ساتھ چھٹی پر بھیج دیا گیا نسلی امتیاز اور صنفی تعصب جیسے مسائل کے خلاف کام کرنے والی ملازمتوں کے خاتمے کا یہ عمل78 سالہ رپبلکن صدر کی وائٹ ہاو¿س واپسی کے بعد دائیں بازو کی پالیسیوں کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے.

امریکی دفتر برائے پرسنل مینجمنٹ کے ایک نوٹ میں کہا گیا کہ ہر ادارے، محکمے یا کمیشن کے سربراہ کو چاہیے کہ وہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تنوع، مساوات، شمولیت، رسائی، نسل، صنف اور مذہب اور ماحولیاتی انصاف دفاتر اور عہدوں کو 60 دن کے اندر میں قانون کے مطابق زیادہ سے زیادہ حد تک ختم کرنے کے اقدامات کریں اس ہفتے کے آغاز میں ٹرمپ نے سرکاری اداروں کے سربراہوں کو حکم دیا کہ وہ جمعے کے کاروباری اوقات کے اختتام تک تنوع، مساوات اور شمولیت کے دفاتر میں ملازمین کی تعداد کم کرنے کے لیے تحریری منصوبہ پیش کریں البتہ ماحولیاتی انصاف کا حوالہ نیا اضافہ معلوم ہوتا ہے.

ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کا کہنا ہے کہ تمام افراد، چاہے ان کی آمدنی، نسل، رنگ، قومی اصل، قبائلی وابستگی، یا معذوری کچھ بھی ہو، کے ساتھ منصفانہ سلوک اور ان کی بامعنی شمولیت، خاص طور پر ایجنسی کے فیصلوں اور دیگر وفاقی سرگرمیوں میں جو انسانی صحت اور ماحول پر اثر انداز ہوتی ہیں گذشتہ سال کی صدارتی مہم کے دوران ٹرمپ نے وفاقی حکومت اور کارپوریٹ دنیا میں تنوع، مساوات ور شمولیت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ان کا کہنا تھا کہ یہ سفید فام لوگوں کے خلاف خاص طور پر مردوں کے خلاف امتیاز برتتی ہیں.

انہوں نے صنفی تنوع کو تسلیم کرنے کی بھی مخالفت کی اور خواجہ سرا افراد خاص طور پر کھیلوں میں ایسی خواتین اور بچوں کی صنف کی تصدیق کرتے ہوئے ان کی دیکھ بھال پر سخت حملے کیے ٹرمپ پہلے ہی وفاقی ٹھیکوں کی تقسیم میں اس اقدام کو ختم کر چکے ہیں جسے وہ انتہائی بنیاد پرست مثبت امتیاز کہتے ہیں انہوں ایک ایسا حکم منسوخ کر دیا جو نسل پرستی کے خلاف اقدامات کے لیے 1960 کی دہائی کے شہری حقوق کے دور سے چلا آ رہا تھا.

انہوں نے یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ وہ خواجہ سرا افراد کی حمایت کرنے والی پالیسیوں کو ختم کر دیں گے انہوں نے اصرار کیا ہے کہ امریکہ سرکاری طور پر صرف دو جنسوں کو تسلیم کرے گا ان کے پہلے احکامات میں یہ بھی شامل تھا کہ وفاقی محکموں اور اداروں کے سربراہوں سے کہا جائے کہ وہ ملازمین سے پوچھیں کہ کیا وہ جانتے ہیں کہ تنوع، مساوات اور شمولیت کے ان پروگراموں مبہم زبان کا کوڈ ورڈ کے ذریعے کو چھپانے کی کوئی کوشش ہو رہی ہے.

برطانوی ادارے نے امریکی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے جمعے کی رات دیر سے 12 سے زیادہ اہم حکومتی اداروں کے آزاد انسپکٹر جنرلز کو برطرف کر دیا” واشنگٹن پوسٹ“ نے نام ظاہر نہ کرنے والے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ان اداروں میں دفاع، خارجہ، ٹرانسپورٹ، سابق فوجیوں کے امور، ہاﺅسنگ اور شہری ترقی، داخلہ، اور توانائی کے محکمے شامل ہیں”نیویارک ٹائمز“ کے مطابق ان برطرفیوں سے 17 ادارے متاثر ہوئے لیکن محکمہ انصاف کے انسپکٹر جنرل مائیکل ہورووٹز کو اس فیصلے سے مستثنیٰ رکھا گیا.

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یہ برطرفیاں ’بظاہر وفاقی قانون کی خلاف ورزی ہیں جو کانگریس کو انسپکٹر جنرلز کو برطرف کرنے کے ارادے کے بارے میں 30 دن کا نوٹس دینے کی پابندی عائد کرتا ہے وائٹ ہاﺅس نے ان رپورٹس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا. امریکہ میں انسپکٹر جنرل آزاد عہدہ ہوتا ہے جو فضول خرچی، دھوکہ دہی اور بدعنوانی کے الزامات کی جانچ پڑتال، تفتیش اور آڈٹ کرتا ہے اسے صدر یا متعلقہ ایجنسی کے سربراہ کی جانب سے ہٹایا جا سکتا ہے برطرفی کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ اسے نامزد یا مقرر کس نے کیا واشنگٹن پوسٹ نے مزید کہا کہ برطرف کیے گئے زیادہ تر افراد ٹرمپ کی 2017-2021 کی پہلی مدت کے دوران مقرر کیے گئے ان افراد کو وائٹ ہاﺅس کے پرسنل ڈائریکٹر کی طرف سے ای میل کے ذریعے مطلع کیا گیا کہ انہیں فوری طور پر برطرف کر دیا گیا ہے.


متعلقہ مضامین

  • پابندیوں کا انتباہ؛ کولمبیا امریکہ سے تارکینِ وطن واپس لینے پر رضا مند
  • کولمبیا کے صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو کھری کھری سنا دیں
  • ایگزیکٹو آرڈرنہ ماننے پرڈونلڈ ٹرمپ کی کولمبیا پرنئی پابندیاں
  • ٹرمپ نے کولمبیاکی مصنوعات پر25فیصد ٹیرف عائد کردیا
  • ایگزیکٹو آرڈر نہ ماننے پر ڈونلڈ ٹرمپ کی کولمبیا پر نئی پابندیاں
  • ٹرمپ کے ایک حکم نے ہزاروں افغان شہریوں کی امریکا منتقلی روک دی
  • ڈونلڈ ٹرمپ کو تیسری بار صدر بنانے کے لیے تیاریاں شروع، آئینی ترمیم پیش
  • ٹرمپ انتظامیہ نے فوجی امداد سمیت یو ایس ایڈ اور دیگر اداروں کے تحت تمام منصوبوں کے لیے فنڈنگ پر پابندی عائد کر دی
  • ٹرمپ کا شہریت سے متعلق حکمنامہ عارضی طور پر معطل