پاکستان جیسی مثال کوئی نہیں،کراچی کی چٹاگانگ کالونی کے خطیب
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
کراچی میں کم و بیش 40 لاکھ کے قریب بنگالی آباد ہیں۔ بنگالی پاڑہ کے علاوہ ایک کالونی ایسی ہے جس کا نام چٹاگانگ کالونی ہے۔ جس کی وجہ یہاں آباد بنگالی ہیں۔ یہاں کی مسجد کا نام بنگالی مسجد ہے اور اس کالونی میں آپ کو روایتی بنگالی پکوان بھی ملیں گے۔
چٹاگانگ کالونی کی بنگالی مسجد کے خطیب محمد جمال حسین بتاتے ہیں کہ چٹاگانگ کالونی خود ہی ظاہر کرتی ہے کہ یہاں مشرقی پاکستان کے لوگ آباد ہیں۔ یہاں کی آبادی پاکستانی بنگالی شہریوں پر مشتمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشرقی پاکستان نے پاکستان کے بانیان کو جنم دیا۔ ایمانی جذبے سے لبریز پاکستان میں رہنے والے یہیں کے ہو کر رہ گئے۔ ان لوگوں نے بنگلہ دیش جانے کا کبھی نہیں سوچا۔
محمد جمال حسین کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش جس وجہ سے بنا وہ الگ ایک بحث ہے، لیکن ہمارے بیچ میں دوریاں پیدا کرنے والے جان چکے کہ ہمیں دوریاں اور انسان کی بنائی لکیریں کبھی الگ نہیں کرسکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا اور اسی وجہ سے چاہے ہم آپ میں ایک ہیں۔ پاکستان جیسی مثال دنیا میں کوئی نہیں، کیوں کہ پاکستان تو پاکستان ہے اور بنگلہ دیش میں رہنے والے بھی ہمارے اپنے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
پولیو کی ویکسین یونیسف خریدتا ہے اور اس میں کوئی ملاوٹ نہیں ہے، مصطفیٰ کمال
ایک بیان میں وفاقی وزیرِ صحت نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت بھی بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا رہی ہے، اس سال پاکستان میں پولیو کے 6 کیسز سامنے آئے ہیں، کینسر اور ایچ آئی وی کا علاج موجود ہے پولیو کا نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پولیو کی ویکسین یونیسف خریدتا ہے اور اس میں کوئی ملاوٹ نہیں ہے۔ ایک بیان میں مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ کچھ لوگ اپنے بچوں کو پولیو سےبچاؤ کے قطرے نہیں پلاتے، فرنٹ لائن ورکرز گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیو اب صرف پاکستان اور افغانستان میں باقی رہ گیا ہے، ہم اس سال دسمبر تک ملک سے پولیو کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا چاہتے ہیں، اس بار پاکستان اور افغانستان میں انسداد پولیو مہم اکٹھے شروع اور ختم ہوگی۔ وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت بھی بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوا رہی ہے، اس سال پاکستان میں پولیو کے 6 کیسز سامنے آئے ہیں، کینسر اور ایچ آئی وی کا علاج موجود ہے پولیو کا نہیں ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان میں اب بھی پولیو کا وائرس سیوریج میں موجود ہے، پولیو کے معاملے پر بھی پوری قوم ایک ہو چکی ہے، ہم جلد پولیو سے جان چھڑا لیں گے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ وزارت کا چارج لیا تو تمام چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے میری بات ہوئی، سب نے ہی پولیو پر بہترین اور مثالی ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی حلف بھی نہیں لیا تھا تو وزیرِ اعظم شہباز شریف کا فون آ گیا تھا، کہا گیا وزیرِ اعظم کل فون پر میٹنگ کریں گے، اگلے دن 11 بجے میٹنگ تھی جو پولیو سے متعلق تھی۔