عثمان جدون کا اقوام متحدہ میں توانائی منتقلی میں مالی وسائل کی اہمیت پر زور
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
NEW YORK,:
اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندے عثمان جدون نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک محدود وسائل کی وجہ سے توانائی کے نئے اور مہنگے منصوبوں پر عملدرآمد کے قابل نہیں ہیں۔
عثمان جدون کا کہنا تھا کہ چین دنیا بھر کے ترقی پذیر ممالک کو شمسی توانائی، ونڈ پاور انرجی اور برقی گاڑیوں کے منصوبوں میں رہنمائی کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر اور ابھرتی ہوئی معیشت کی توانائی منتقلی میں مدد کیلیے مزید تعاون کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے حوالے سے عثمان جدون نے اقوام متحدہ کو بتایا کہ ملکی معیشت کو 60 فی صد تک متبادل اور کم خرچ توانائی کے منصوبوں پر منتقل کرنے کا منصوبہ ہے جو 2030 تک پایہ تکمیل تک پہنچے گا اور اس دوران 13 ہزار میگاواٹ ہائیڈرو پاور کو توانائی کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
عثمان جدون کے مطابق پاکستان شمسی توانائی اور ونڈ پاور انرجی کے لیے موزوں ملک ہے، اور اس کے لیے 100 ارب ڈالر کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جبکہ 2050 تک 150 ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہو گی۔
پاکستان کے نائب مستقل نمائندے عثمان جدون نے اقوام متحدہ میں اپنے خطاب کے دوران مزید کہا کہ توانائی منتقلی کے ان منصوبوں کے لیے ترقی یافتہ ممالک اپنا کردار ادا کریں، تاکہ اہداف کو حاصل کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
پاکستان نے کانگو کی خود مختاری اور استحکام کا مطالبہ کر دیا
پاکستان نے کانگو کی خود مختاری اور استحکام کا مطالبہ کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 27 January, 2025 سب نیوز
نیویارک: پاکستان نے کانگو کی خود مختاری اور استحکام کا مطالبہ کر دیا۔
کانگو میں اقوام متحدہ کے امن دستے کے فوجیوں کی ہلاکت پر اقوام متحدہ کا خصوصی اجلاس ہوا۔
پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کانگو کی خودمختاری اور استحکام کا مطالبہ کیا، پاکستانی مندوب نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کانگو کا مسئلہ حل کیا جائے۔
منیراکرم نے مزید کہا کہ کانگو میں روانڈا کے فوجیوں کے انخلاء کا مطالبہ کرتے ہیں، کانگو کے جنوبی شمالی علاقوں پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔
خبر ایجنسی کے مطابق گزشتہ روز ایم 23 باغی گروپ کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 13 امن فوجی جان بحق ہو گئے تھے، جاں بحق فوجیوں میں سے 9 کا جنوبی افریقی، 3 کا ملاوی اور 1 کا تعلق یوروگوائے سے تھا۔