حقوق سندھ مارچ کرپشن کیخلاف جدوجہد کا آغاز ہے،مقررین
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
ماتلی(نمائندہ جسارت) مرکز ی مسلم لیگ کا حقوقِ سندھ مارچ سندھ کے مختلف شہروں سے ہوتا ہوا ماتلی پہنچا مارچ کے قائدین کا مقامی قیادت کارکنوں اور عوام کی جانب سے بھرپور استقبال کیا گیا۔حقوق سندھ مارچ کے شرکا مرکزی بس اسٹاپ پریس کلب چوک ماتلی پہنچے۔ اس موقع مرکزی صدر خالد مسعود سندھو نے حقوق سندھ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا سندھ میں مسلسل پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادی حکومت کررہے ہیں لیکن سندھ کے باسیوں کو نہ تو صاف پانی پینے کو ملتا ہے نہ تعلیم اور نہ انصاف ملتا ہے ہم سندھ کے لوگوں کے حقوق کے لیے نکلے ہیں یہ مارچ سندھ میں بے امنی اور کرپشن کے خلاف عوامی جہدود کا آغاز ہے اہل سندھ مرکزی مسلم لیگ کا ساتھ دیں ہم سندھ کی عوام کو ان پکے کے ڈاکو اور ان کے ساتھی کچے کے ڈاکو سے نجاد دلانے کے لیے ہم آپ کے پاس آئے ہیں۔اس موقع پر صوبائی صدر فیصل جاوید نے خطاب کرتے ہوئے کہا سندھ کو بچانا ہے تو ان کرپشن کے بادشاہوں سے مکمل نجات لینی ہوگی سندھ کی نہ شاہراہ محفوظ ہیں اورنہ شہر دن دہاڑے لوگ اغوا ہو جاتے ہیں۔کچے کے ڈاکو کو تاوان ادا کرتے ہیں جو تاوان ادا نہ کرے تو اس کو مار دیا جاتا ہے شہرو ں میں بھی دن دہاڑے فیکٹریوں سے ہیں دْکانوں سے راہ چلتے لوگوں سے سیلوٹ مار کی جارہی ہے اور اس لوٹ مار کا حصہ پکے کے ڈاکوئوں کو ملتا ہے سندھ کا 300ارب کا بجٹ کہا خرچ ہوتا ہے سندھ کے عوام تو بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں سندھ کے لوگ بھوک وافلاس کی زندگی گزار رہے ہیں بیروزگاری کی وجہ سے روز خودکشی کے واقعات ہوتے ہیں اور ان کرپشن کے بادشاہوں کے کان میں جو ی تک نہیں رینگتی۔سندھ کی زراعت کو تباہ کرنے کے لیے سندھ دریائے میں سے 6 کنیال کو نکالنے کا منصوبہ کسی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ اس موقع مرکز ی مسلم لیگ کے دیگر قائدین بے بھی خطاب کیا۔حقوق سندھ مارچ اپنے اگلے پڑاؤ کی جانب ٹنڈو غلام علی روانہ ہوا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حیدرآباد ،عوامی تحریک کا زمینوں کی نیلامی کیخلاف مارچ
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)دریائے سندھ پر 6 نئے کینالز، کارپوریٹ فارمنگ، اور کارونجھر، کاچھو، اور گورکھ کی زمینوں کی نیلامی کے خلاف عوامی تحریک کی جانب سے گاؤں دودو برہمانی سے واہی پانڈی تک مارچ کیا گیا۔ مارچ میں خواتین اور بچے بھی بڑی تعداد میں شریک تھے۔ مارچ کے دوران ”گورکھ، کارونجھر، کاچھو، کینجھر، ہالیجی کو بچاؤ” کے لیے پرجوش نعرے لگائے گئے۔مارچ کے دوران ”سندھ سوکھ رہی ہے، او شیطان! کیسے چلے گا پاکستان”، ”سندھ بنے بن رہی ہے ریگستان، کیسے چلے گا پاکستان”، اور ”زمینوں پر قبضے نامنظور” کے فلک شگاف نعرے گونجے۔ مارچ کو عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، مرکزی جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ ساجد حسین مہیسر، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری ماہ نور ملاح، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ راحیل بھٹو، عوامی تحریک ضلع دادو کے صدر ایڈووکیٹ نجیب الرحمٰن مہیسر، ایڈووکیٹ ذوالفقار چانڈیو، سجاگ بار تحریک کے مرکزی صدر فاضل کھوسو، سندھی شاگرد تحریک کے رہنما عاطف ملاح، مختار گائنچو، شیخ جمال برہمانی، لال بخش بروہی، میانداد برہمانی، کرم رستمانی، منیر برہمانی، عبد الکریم لغاری، ریاض پیچوھو، سندھیانی تحریک کی رہنما چنگل برہمانی، زیبل برہمانی، وحید بروہی اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے نور احمد کاتیار نے کہا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کے تحت کارونجھر کی 36 ہزار ایکڑ زمین کسی کمپنی کے حوالے کرنے کا فیصلہ سندھی عوام مسترد کرتا ہے۔ SIFC کے تحت ملک کو بیچنے کا عمل کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی سی سی آئے کا ڈراما بند کرے، مراد علی شاہ نے سندھیوں کو اقلیت میں کرنے والی مردم شماری کے نتائج بھی سی سی آئے سے منظور کروائے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل کے تحت کارونجھر کی 36 ہزار ایکڑ زمین کمپنی کے حوالے کر دی ہے۔ گورکھ کی 10 ہزار ایکڑ زمین پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔ کاچھو، دادو، عمرکوٹ، خیرپور، بدین اور دیگر اضلاع کی لاکھوں ایکڑ زمینیں کارپوریٹ زرعی فارمنگ منصوبوں کے لیے دی جا رہی ہیں، جو سندھیوں کو ان کے اپنے وطن میں بے وطن کرنے کی سازش ہے۔ اس سازش میں ملک کا صدارتی ہاؤس ملوث ہے۔