آئی پی پیز مافیا، سہولت کاری کیخلاف جمعہ کو ملک بھر میں دھرنے دیں گے: حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے اتوار کے روز ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ آئی پی پیز مافیا اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف اور عوام کے حقوق کے لیے 31جنوری کو پورے پاکستان میں بیک وقت احتجاجی مظاہرے و دھرنے دئیے جائیں گے۔ احتجاجی تحریک ازسر نو شروع کی جائے گی۔ دھرنوں میں ہی آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے روڈ میپ دیا جائے گا اور حکومت کوگھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ بجلی کے بل کم اور ناجائز ٹیکسز ختم کیے جائیں۔ پٹرول کی لیوی کم کی جائے۔ اربوں روپے کی سرکاری مراعات ختم کی جائیں۔ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف فراہم کر کے جاگیردار طبقے پر ٹیکس عائد کیا جائے۔ 140فیصد تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے پارلیمنٹ کے شرمناک رویہ کو مسترد کرتے ہیں۔ قوم اس کا ضرور حساب لے گی۔ حکومت کی جانب سے PECA (پری وینشن آف الیکٹرونک کرائمز ایکٹ) کے جاری کردہ ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں اور یہ آزادی اظہار رائے اور صحافت کا گلا گھوٹنے کے مترادف ہے۔ حکومت کہتی ہے کہ آئی پی پیز سے ڈیل ہو گئی جس کے نتیجے میں ہزار ارب روپے کا فائدہ قومی خزانے کو ہو رہا ہے تو اس کا فائدہ عوام، انڈسٹری وکاٹیج انڈسٹری کو کیوں نہیں مل رہا؟، پریس کانفرنس میں نائب امراء جماعت اسلامی کراچی راجہ عارف سلطان، مسلم پرویز، سکرٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی اور سینئر ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات صہیب احمد موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ آئی پی پیز کو 2000 ارب روپے کپیسٹی پیمنٹ جو بجلی بنائی ہی نہیں اس کے ادا کیے گئے اور دوسری جانب ہزار ارب روپے کے ٹیکس معاف کر دئیے گئے، جب تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس کی وصولی میں کمی کی بات کی جائے۔ امیر جماعت نے کہاکہ حماس کے مجاہدین کے ساتھ معاہدہ کرنے پر مجبور ہوگیا، امریکہ خود ایک دہشت گرد ملک ہے، امریکہ اور اسرائیل نے 48ہزار فلسطینیوں کا خون بہایا اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی ہے۔ بدقسمتی سے تحریک انصاف فارم45 کے معاملے پر پیچھے ہٹ گئی اور مولانا فضل الرحمان نے بھی نئے الیکشن کا مطالبہ کیا جو کہ غلط ہے، پی ٹی آئی کے پاس سارے فارم 45 ہونے کے باجود بھی نئے الیکشن کا مطالبہ حکومت کو ریلیف دینے کے مترادف ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ فارم 45 کے مطابق حکومت بنائی جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ا ئی پی پیز
پڑھیں:
آزادی صحافت پر حملہ قبول نہیں، حافظ نعیم الرحمٰن نے پیکا ایکٹ کی مخالفت کردی
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کی مخالف کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے پیکا ایکٹ میں ترمیم پرکوئی مشاورت نہیں کی، آزادی صحافت پر حملہ نہیں ہونے دیں گے، سب کو مل کر فیک نیوز کاسدباب بھی کرنا چاہیے تھا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو وقت پر تنخواہیں ملنی چاہئیں،حکومت پیکا آرڈیننس لیکر آئی ہے ہم اسے قبول نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ 2016 میں ن لیگ اور پھر تحریک انصاف کی حکومت میں بھی پیکا آرڈیننس لایا گیا، اس سے قبل پیکا آرڈیننس پنجاب حکومت کے ذریعے لایا گیا، تحریک انصاف کے دور میں کئی صحافیوں کو جبری طور پر اٹھایا گیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ فیک نیوز بلکل نہیں ہونی چاہیے، ایک کوڈ آف کنڈکٹ ضرور بننا چاہے لیکن آزادی پر حملہ بھی قبول نہیں کرینگے ، ہم صحافی بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد 2 روز قبل سینیٹ میں پیکا ترمیمی بل پیش کیا گیا تھا جس پر صحافیوں نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کیا تھا۔
اس سے ایک روز قبل قومی اسمبلی نے متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور کر لیا تھا۔
ایوان زیریں میں ترمیمی بل وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیش کیا تھا، جبکہ صحافیوں اور اپوزیشن نے پیکا ترمیمی بل کے خلاف ایوان زیریں سے واک آؤٹ کیا تھا۔
علاوہ ازیں صحافیوں کی مختلف تنظیموں نے اپنے الگ الگ بیانات میں پیکا ترمیمی بل کی مذمت کی تھی۔
دریں اثنا، حافظ نعیم الرحمٰن نے غزہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب عرب ممالک سمیت دیگر پر دباؤ آئے گا کہ اسرائیل کو تسلیم کرے، پاکستان کو موجودہ حالات میں جلد کردار ادا کرنا چاہیے ۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہم کسی سے کوئی تصادم نہیں چاہتے لیکن فلسطین کا معاملہ ایمان کا معاملہ ہے، پاکستان ایک عقیدے کی بنیاد پر وجود میں آیا ہے، دباؤ سے نکلنے کےلیے لازمی ہے کہ تیزی سے مہم چلائی جائی، جماعت اسلامی فلسطینیوں کے لیے کام کررہی ہے،غزہ کی بحالی کے لیے پاکستان کو بطور ریاست کردار ادا کرنا ہوگا۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ مسترد کرتے ہیں، تنخواہ دار کا جینا مشکل ہوگیا ہے لیکن یہاں تنخواہیں بڑھائی جارہی ہے۔ایسی صورت حال ہے جہاں غربت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے لیکن حکومت ان کا نہیں سوچ رہی۔